• صفحہ اول
  • /
  • ادب نامہ
  • /
  • پاکستانی پشتون نوجوان کی محبت میں گرفتار 67 سالہ افریقی خاتون پشاور پہنچ گئی۔۔

پاکستانی پشتون نوجوان کی محبت میں گرفتار 67 سالہ افریقی خاتون پشاور پہنچ گئی۔۔

حسنین چوہدری ( نامہ نگار ، پشاور ) سیکس پریس نیوز ( sexpress news)
کل 67 سالہ افریقی خاتون ‘ ماریہ ڈی نیکلا ” ایک پشتون نوجوان سے شادی کے لیے افریقہ سے پشاور پہنچ گئی..ذرائع کے مطابق خاتون نے امریکہ کے دورے پر لاس ویگاس شہر کے ایک بل بورڈ پر ایک موٹے تگڑے مونچھوں والے جوان کی تصویر دیکھی.اور پہلی نظر میں ہی وہ اسے اپنا دل دے بیٹھی..کافی تحقیق کے بعد پتا چلا کہ اس جوان کا نام عارف خٹک ہے.اور یہ پاکستان میں صحافی اور دانشور ہے..ماریہ بتاتی ہیں کہ میں نے کئی  ماہ تک عارف خٹک کو فیسبک پر فالو کیا اور ان کی تحریروں کا انگریزی ترجمہ کروا کروا کے پڑھا.پھر عارف خٹک بھی ان کے گرویدہ ہو گئے.دونوں میں محبت پروان چڑھ گئی..جینے مرنے کے وعدے ہوئے.پھر ایک دن عارف خٹک نے کہا کہ اب تمہارے بنا ایک ایک پل مجھ پر قیامت ہے..اب تم پاکستان آجاو..میں نے پہلی فلائٹ پکڑی اور پشاور پہنچ گئی..عارف بھی کراچی سے پشاور آ گئے اور مجھے اپنے  آبائی علاقے کرک لے گئے.وہاں مجھے مسلمان کرنے کے بعد آج سادگی سے رسم نکاح ہوگی..

سیکس پریس نیوز سے خصوصی گفتگو کے دوران عارف خٹک نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا .” آج میں زندگی میں سب سے زیادہ خوش ہوں..آج میرے خوابوں کی تکمیل ہو گئی ہے..محبت کے جن دریاؤں میں میں نے اپنی کشتی اتاری تھی..ان بے رحم موجوں کو چیر کر آج محبت کے ساحلوں پہ لنگر انداز ہوا ہوں..”
انہوں نے مزید بتایا کہ ” محبت اگر عمر دیکھنے لگ جائے تو محبت تباہ دہ.مجھے قسم ہے کہ اگر ماریہ 167 سال کی بھی ہوتیں تو عارف خٹک سینہ تان کر پورے کرک میں اسے لے کر پھرتا..میں خٹک ہوں..میری رگوں میں پشتون خون دوڑتا ہے..اگر کرک کیا ، پورے پشاور میں بھی کوئی ماریہ کی طرف غلط نظر سے دیکھتا تو میں نائن ایم ایم کے سارے راونڈز اس کی کھوپڑی میں اتار دیتا..
پشتو میں ان کے لیے ایک بہت گندا لفظ ہے..”
نکاح کی تقریب سے قبل سب مہمان جمع تھے.اور ان شرکا میں نسوار کے ڈبے تقسیم کیے گئے..
عارف خٹک نے اپنی خشمگیں مونچھوں کو تاو دیتے ہوئے پشتو کا ایک شعر بھی سنایا .جو ان کا اپنا ہے..
” پہ مینہ کہ سوک عمر تہ گوری
مونگ خو بس روان جوند غواڑو”
ترجمہ : – عارف خٹک ! محبت میں عمر کون دیکھتاہے..بس نبض چلتی ہونی چاہیے!

Advertisements
julia rana solicitors

نوٹ:اس تحریر کی سنجیدگی کو مزاح سے ناپا جائے

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply