• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • ‘موجودہ حکومت کے پاس نہ تو اہلیت ہے اور نہ ہی منصوبہ بندی’

‘موجودہ حکومت کے پاس نہ تو اہلیت ہے اور نہ ہی منصوبہ بندی’

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں مارگلہ ہلز درخت کٹائی کیس کی سماعت میں اسلام آباد حد بندی کی سروے رپورٹ پیش کی گئی۔چیف جسٹس نے دوران سماعت فریقین سے جواب طلب کیا اور ریمارکس دیے کہ نوٹس لیے ہوئے کیسز کو ادھورا چھوڑ کر نہیں جانا، کیسزکے فیصلے کرکے نمٹا کرجانا ہے ۔بنی گالہ تجاوزات کیس میں چیف جسٹس کے ریمارکس  دیتے ہوئے کہا نیا پاکستان بننا ہے، ہوسکتا ہے زیر زمین ٹرین بھی چلائی جائے، منصوبے کے لیے پیسے کہاں سے آئیں گے؟جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ  صرف کاغذ پر لکھنے سے کچھ نہیں ہوتا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ریگولرائزیشن سے حاصل فنڈز منصوبے پر لگائیں گے۔چیف جسٹس نے کہا زون تھری اور فور میں غیرقانونی تعمیرات ہوئیِں، آپ اسے ڈیولپمنٹ کہتے ہیں؟ عام طور پر مجھے بات جلدی سمجھ آ جاتی ہے، اس وقت آپ کی بات سمجھ نہیں آرہی۔بنی گالہ تجاوزات کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے پیسے بنا رہا ہے، سپریم کورٹ کی طاقت کے سبب جھوم رہا ہے۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا سی ڈی اے کہتا ہے ریگولرائزیشن کی رقم دیں ورنہ گرادیں گے، ڈھائی فیصد چارجز کر دیتے ہیں۔ آرڈر لکھوا دیں گے، قسطوں میں بھی رقم جمع کرانے کا کہہ دیتے ہیں ۔جسٹسں ثاقب نثار نے بنی گالہ میں تجاوزارت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ موجودہ حکومت کے پاس نہ تو اہلیت ہے، نہ ہی صلاحیت اور نہ ہی منصوبہ بندی۔رپورٹ کے مطابق 1960 کے نقشے کے مطابق بنی گالہ کے زون 4 میں سڑکیں ہیں، 1992 اور 2010 میں ترمیم کی گئی اور زون 4 کے کچھ علاقے میں نجی ہاوسنگ سوسائٹیوں کو بھی اجازت دی گئی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ابھی کافی سارا سرسبز علاقہ موجود ہے جس کو بچایا جاسکتا ہے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا ‘آپ نے اس علاقے میں سڑکیں اور سیوریج بنانی ہیں’۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ موجودہ حکومت کے پاس نہ تو اہلیت ہے نہ ہی صلاحیت اور نہ ہی منصوبہ بندی، ممکن ہے کہ آپ زیر زمین بجلی کی لائینیں بچھائیں، اس کے لیے بھی آپ کو زمین چاہیے، چونکہ بہت ہی نیا پاکستان بن رہا ہے’۔چیف جسٹس نے کہا کہ بنی گالہ میں سہولیات کے لیے زمین چاہیے، منصوبہ بندی کے تحت ڈیویلپمنٹ کرنا ہے تو تعمیرات خریدنی پڑیں گی، مالکان کو ازالہ ادا کرنا پڑے گا اور ریگولرائزیشن کے لیے پیسے دینا ہوں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر نیا شہر بنانا چاہتے ہیں تو سی ڈی اے زمینیں حاصل کرے، اس موقع پر نمائندہ سروے جنرل آف پاکستان نے عدالت کو بتایا کہ 3.42 ملین سی ڈی اے اور آئی سی ٹی نے دینے ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سی ڈی اے نے ادائیگی کی منظوری دے دی ہے، کچھ پیسے پنجاب حکومت نے بھی دینے ہیں۔سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ سروے جنرل آف پاکستان کو ایک مہینے میں ادائیگی کی جائے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply