• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • صرف ایک انرجی ڈرنک ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھانے کے لیے کافی

صرف ایک انرجی ڈرنک ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھانے کے لیے کافی

صرف ایک انرجی ڈرنک کا استعمال ڈیڑھ گھنٹے کے لیے ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھانے کا باعث بن سکتا ہے۔یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ٹیکساس یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ انرجی ڈرنکس شریانوں کے سکڑنے کا باعث بنتی ہیں جس کے نتیجے میں اہم اعضاءکی جانب خون کا بہاﺅ کم ہوتا ہے۔ماضی میں طبی تحقیقی رپورٹس میں انرجی ڈرنکس کے استعمال اور معدے، اعصاب اور دل کے امراض کے درمیان تعلق دریافت ہوچکا ہے۔اس نئی تحقیق کو کرنے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ نتائج سے انرجی ڈرنکس کے زیادہ استعمال اور میٹابولک سینڈروم کے درمیان ممکنہ میکنزم پر پہلی دفعہ روشنی ڈالی گئی ہے۔اس تحقیق کے دوران 44 طالبعلموں کی خدمات لی گئیں جو تمباکو نوشی سے دور ہونے کے ساتھ صحت مند تھے۔محققین ان رضاکاروں میں خون کی شریانوں کی سطح پر موجود خلیات کی اوپری تہہ کے افعال کو دیکھنا چاہتے تھے۔ان رضاکاروں کے ان افعال کا جائزہ انرجی ڈرنکس کے استعمال سے پہلے اور پھر انہیں پینے کے ڈیڑھ گھنٹے بعد لیا گیا۔اسی طرح محققین نے خون کی شریانوں کے سکڑنے اور خون کے بہاﺅ کا بھی جائزہ لیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ ان مشروبات کو پینے کے محض ڈیڑھ گھنٹے بعد خون کی شریانوں کے اندرونی ڈایا میٹر میں اوسطاً پچاس فیصد تک کمی آئی۔محققین کے مطابق خون کی شریانوں پر مرتب ہونے والے یہ اثرات ممکنہ طور پر انرجی ڈرنکس میں شامل اجزاء جیسے کیفین، چینی اور دیگر کی وجہ سے سامنے آتے ہیں۔بیشتر انرجی ڈرنکس میں چینی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور انہیں پینے سے بلڈ شوگر لیول بڑھتا ہے جس سے خون کی شریانیں سکڑتی ہیں، جس سے اہم اعضاء تک خون کے بہاﺅ میں کمی آتی ہے۔اسی طرح انرجی ڈرنکس میں کیفین کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور وہ بھی خون کی شریانوں کو متاثر کرتی ہے، جبکہ ایک ہارمون خارج ہوتا ہے جس کے نتیجے میں عارضی طور پر بلڈپریشر بڑھتا ہے۔اور یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ آج کل کے نوجوانوں میں انرجی ڈرنکس کا استعمال بہت زیادہ بڑھ چکا ہے۔اس تحقیق کے نتائج آئندہ ہفتے امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی کانفرنس میں پیش کیے جائیں گے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply