• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ایک پاکستانی عیسائی بھائی کی ناقابل فراموش بات ۔۔۔۔۔سبطِ حسن گیلانی

ایک پاکستانی عیسائی بھائی کی ناقابل فراموش بات ۔۔۔۔۔سبطِ حسن گیلانی

برمنگھم میں پاکستانی کونسل حال میں ایک ادبی تقریب تھی ۔ وہاں پاکستانی عیسائی بھائی  بھی شریک تھے ۔ محفل ختم ہوئی تو میں ان کے پاس چلا گیا، ہم نے ایک دوسرے کا تعارف حاصل کیا اور یوں گپ شپ کا آغاز ہوا ۔ بات چیت کا رخ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کی طرف مڑا ۔ اچانک میں نے محسوس کیا کہ ان صاحب کی آنکھیں نم ناک ہیں اور گلا کچھ رندھ سا گیا ہے ۔ کہنے لگے آپ نے نام کیا بتایا تھا ۔۔حسن یاد رہ گیا ہے! پہلے کچھ اور مانوس سا لفظ تھا ، میں نے دوہرایا! جی سبط حسن ۔

کہنے لگے میرا نام اقبال ہے ۔ اب دیکھیے ہمارے نام بھی ایک جیسے ہیں ۔ ہم جس نبی ع کے ماننے والے ہیں وہ آپ کے نزدیک بھی سچے نبی اور اہل کتاب تھے ۔ ہر مذہب کا ایک بانی ہوتا ہے اور اس کے کچھ عقائد و نظریات ہوتے ہیں اور سب سے اہم بات کہ وہ مذہب جغرافیائی حوالے سے جس مقام پر ہو وہاں کا کلچر بھی اس مذہب کا حصہ ہوتا ہے ۔ ہم مذہب کے حوالے سے بے شک عیسائی ہیں مگر کلچر کے حوالے سے تو ہم مسلمان ہیں ۔ ہمارے نام آپ جیسے ،ہمارا رہن سہن ،لباس، زبان بھی ایک جیسی ۔ آپ کی مسلم امت کا ایک نام امت وسطیٰ بھی ہے ۔ یعنی دیگر مذاہب اور ان کی امتوں اور امت مسلمہ کے درمیان ایک واسطہ ۔ پھر ہم سے آپ کا واسطہ کمزور کیوں پڑ رہا ہے? ۔۔۔۔۔میرے اور آپ کے درمیان مذہبی عقیدے کے علاوہ باقی سب کچھ تو ایک جیسا ہے ۔ میں بھی آپ کی طرح پنجابی ہوں ، پنجابی ہماری ماں بولی ہے ۔ سات سمندر پار یہاں بیٹھ کر ہم دونوں اپنی ماں بولی میں بات چیت کر رہے ہیں ۔ یہ ماں بھی ہماری سانجھی ہے ۔ دھرتی ماں بھی ہماری سانجھی ہے ۔ آپ چکوال کے ہیں میں سیالکوٹ کا ۔ رات نیند سے بوجھل آنکھوں میں  نیند اترنے سے پہلے آپ کی آنکھیں چکوال کا پھیرا مار کر  آتی ہیں اور میری سیالکوٹ کا ۔ آپ کو چکوال کی پہلوان ریوڑی یاد آتی ہو گی تو مجھے سیالکوٹ ڈرماں والے چوک کا باداموں والا دودھ نہیں بھولتا ۔ میرے گھر میں بھی وہی پکتا ہے جو آپ کے گھر میں پکتا ہے ۔ ہم ذبیحہ بھی آپ کا کھاتے ہیں اور آپ کی کتاب مقدس نے آپ کو ہم اہل کتاب کا ذبیحہ کھا لینے کا حکم دے رکھا ہے اور ہم اہل کتاب سے رشتہ داری کا بھی ۔ آپ کی امہات المومنین مومنین رضی اللہ تعالیٰ عنھما میں سے بی بی ماریہ قبطیہ ہم عیسائیوں میں سے تھیں ۔ پھر ہم سے آخر کیا گناہ سرزد ہو گیا ہے کہ ہمارے وطن کی سرزمین جو ہمارے لیے بھی اتنی ہی پاک ہے جتنی آپ کے لیے ، ہم پر تنگ کیوں پڑ رہی ہے ?؟۔۔۔۔

میرے پاس یقین کیجیے کوئی جواب نہیں تھا ۔ سوائے اس کے جو میں نے منہ سے بولے بغیر اسے دیا ۔ اپنے وجود سے ۔ ۔میں نے اس کی طرف دونوں ہاتھ بڑھائے ، اقبال پنجابی انداز سے میرے بڑھتے ہوئے ہاتھوں کا مطلب سمجھ گیا تھا ۔ اٹھ کر میرے گلے لگ گیا ۔ ہم نےگھٹ کر پنجابی جپھی ڈالی ۔ اس وقت ہم دونوں کی آنکھوں میں آنسو تھے ۔ میرے مسلمان بھائی اپنے رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ سے منہ موڑ کر اپنے   ذاتی گروہی و سیاسی مفادات سمیٹنے والے ملاؤں کے پیروکار کیوں بن رہے ہیں ۔ کیا ہمارے نبی ص نے اس وقت کے معروف عیسائی رہنما حاتم طائی کی بیٹی کے استقبال کے لیے اپنی وہ چادر نہیں بچھائی تھی جسے قرآن میں اللہ نے مزمل اور مدثر کہہ کر مخاطب کیا ہے ۔ کیا ہمارے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان اور انسان محفوظ ہیں ? اگر ہمارے ارد گرد کے انسان اور مسلمان ہم سے محفوظ نہیں ہیں تو یقین جانیے ہم نہ انسان ہیں اور نہ مسلمان ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ آپ کے نبی صلم کا فرمان ہے ۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا شمار اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاں اچھے انسان اور اچھے مسلمان کے طور پر ہو تو جائیے اپنے محلے اپنے شہر کے اپنے عیسائی بھائیوں کے پاس جا کر ان سے گلے ملیے ان کے دل سے خوف کو دور کیجیے ۔ اگر ان کے اور  ان کی عورتوں ان کے بچوں کے دل میں آپکی طرف سے ہلکا سا بھی خوف موجود ہے تو یقین جانیے آپ کی عظیم کتاب مقدس قرآن مجید کے مطابق اپنے رسول ص کے فرمان مقدس کے مطابق نہ آپ اچھے انسان ہیں اور نہ اچھے مسلمان ۔ جائیے جا کر اپنے نامہ اعمال کی وہ سلیٹ صاف کیجیے جسے مرنے کے بعد اللہ اور اس کے رسول ص کے سامنے رکھا جائے گا نہ کہ کسی پیر افضل قادری اور مولوی خادم کے سامنے!

Facebook Comments

سبطِ حسن گیلانی
سبط حسن برطانیہ میں مقیم ہیں مگر دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ آپ روزنامہ جنگ لندن سے بطور کالم نگار وابستہ ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply