تبصرہ کتب/منطق الطیر۔۔۔۔۔۔۔ حارث بٹ

منطق الطیر، جدید جیسی کتب پر مجھ جیسے طلباء کا کچھ لب کشائی کرنا، مشکل ہی نہیں، نا ممکن بھی ہے۔ تارڑ صاحب ہمیشہ سے ہی فرید الدین عطار کو اپنا مرشد مانتے ہیں ۔ بقول مصنف کے ان پر ایک قرض تھا جو منطق الطیر، جدید لکھ کر انھوں نے اتارا ہے۔ عطار کا مرید ہونے کا حق کس حد تک تارڑ صاحب یہ کتاب لکھ کر ادا کر سکے ہیں، یہ تو صرف حضرتِ عطار ہی بتا سکتے ہیں مگر مجھ جیسے بہت سے طلباء جو منطق الطیر جیسی عظیم ترین کتاب پر رہنمائی نہیں رکھتے تھے، ان کے لئے اس کتاب نے نئی راہیں کھول دی ہیں ۔ منطق الطیر، جس میں تمام پرندے اپنے بادشاہ “سی مرغ” کی تلاش میں نیشا پور کی جانب نکل پڑتے ہیں کہ انھیں اپنے بادشاہ کے ساتھ ساتھ حق اور سچ کی تلاش بھی ہے وہی منطق الطیر جدید میں تارڑ کے پرندے اپنے جدید دور کے نئے سچ کی تلاش میں جوگیوں کے “ٹلہ جوگیاں” کی طرف نکل پڑتے ہیں ۔۔۔۔

وہی ٹلہ جہاں سے پورن بھگت اور رانجھے نے بھی جوگ حاصل کیا تھا۔ راجہ سلون، جس نے سیالکوٹ کی بنیاد رکھی تھی، اپنے بیٹے کو اپنی دوسری بیوی کی باتوں میں آ کر کنواں میں ہاتھ پاؤں کٹوا کر پھینک دیا تھا۔ ٹلہ جوگیاں کے بانی بالناتھ کا جب وہاں سے گزر ہوا تو وہ پورن کو اپنے ساتھ ٹلہ جوگیاں لے گیا جہاں سے مدتوں بعد رانجھے نے جوگ حاصل کیا اور کان پھڑوائے تھے۔ منطق الطیر، جدید میں جہاں پورن وطاہرہ کے کنواں، کوہِ طور اور ابنِ مریم صلیب سے پیدا ہونے پرندے اپنے اپنے سچ کی تلاش میں نکتے ہیں وہی ہیر، صاحباں اور سوہنی کے چناب میں سے ڈوبتے کچے گھڑے میں سے بھی پرندے اپنے اپنے حق کی تلاش میں نکل پڑتے ہیں۔

بہت سے لوگ تصوف کو عملی زندگی سے بہت دور سمجھتے ہیں مگر عشق و تصوف کے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز عطار کا فلسفہ لوگوں کو اس بات پر مائل کرتا ہے کہ کائنات کا سب سے بڑا سچ آپ کا اپنا وجود ہی ہے۔ اس سے بڑھ کر کوئی سچ نہیں ۔ تارڑ صاحب کے قاری جانتے ہیں کہ ان کے ناولز میں عام طور پر ایک کردار ان کا اپنا عکس بھی ہوتا ہے۔ “پیار کا پہلا شہر” کا سنان ہو، “راکھ” کا مشاہد یا پھر منطق الطیر جدید کا موسٰے حسین۔۔۔تینوں میں آپ کو تارڑ ہی کی جھلک نظر آئے گی۔ ْ

Advertisements
julia rana solicitors

آخر پر مصنف کا بہت شکریہ کہ انہوں  نے اس کتاب کے ذریعے ہماری مٹتی ہوئی تاریخ سیالکوٹ میں واقع پورن بھگت کے کنواں اور ٹیلہ جوگیاں کی اہمیت کو پھر سے زندہ کیا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply