افسوس آپ استاد بن گئے۔۔۔۔۔ رضوان اکرم

جناب ان اساتذہ کا قصور بہت بڑا ہے انہوں نے دشمن کے بچوں کو نہیں پڑھایا,یہ اپنے ملک کے بچوں کو پڑھانے پہ لگے رہے,اگر انکو پڑھاتے تو  آج احسان اللہ احسان کی طرح   سرکاری مہمان ہوتے
ملک کے سب سے بڑے چینل پر آپ کا انٹرویو چلایا جاتا اور آپکو سرکاری شخصیات ملتیں۔آج راؤ انوار ہوتے اور آپکو ملک کی سب سے بڑی عدالت کے دروازے پر بند پروٹوکول رسائی کا حق ہوتا
آج پرویز مشرف ہوتے اور دبئی میں آرام سے ” علاج کرواتے۔آج آپ سرکاری اعزاز کے ساتھ بلکہ پروٹوکول کے ساتھ لائے جاتے ورنہ 47 برسوں میں پہلی دفعہ آپکو ایک جرم پر سزا ملتی اور وہ جرم آپ کا زبان کھولنا تھا(جسٹس شوکت صدیقی)۔

افسوس ہے کہ آپ نے درسگاہوں کو چنا آپ نے استاد بننا نعمت سمجھا۔۔آپ مقتل آباد کرتے پھر آپ قابل تحسین گردانے جاتے،آپ مساجد کو بموں سے اڑاتے تو ہم آپکو تاج پہناتے،اور کچھ نہیں تو ایک حوالدار یا سپاھی ہی ہوتے کہ آپ کا  ملک کی کسی عدالت میں مقدمہ نہ چل سکتا،آپ صرف اپنا احتساب خود کرتے۔آپ بھی ایک کمیٹی بناتے اور خود ہی سن کر خود ہی سزا سنا کر خود ہی بری ہو جاتے۔

آپ اس ملک کے وکیل ہوتے آپ ہائیکورٹ کے جج کو گالیاں دیتے ،ہائیکورٹ کے دروازے توڑتے اور آپکو گرفتار کرنے کی کوئی جرات نہ کر سکتا،آپ اس ملک کے سیاستدان ہوتے تو آپکو 27 گاڑیوں کے قافلے میں لا کر آپ پر گل پاشی کی جاتی،چیئرمین نیب آپ سے خود مل کر آپکو آپکے اوپر بننے والے کیس پر معذرت کرتا اور آئندہ کیلئے معافی مانگتا۔آپ اس ملک کے کسی  “ادارے ” میں ہوتے کسی دشمن ملک کے ساتھ مل کر اپنے ملک کے خلاف کتاب لکھتے اور آپکو کسی” خاص” انکوائری میں پیش کرکے دوبارہ امریکہ بھجوا دیا جاتا اور میڈیا کو آپ کے متعلق بات کرنے کی جرات تک نہ ہوتی۔

آپ اس ملک کا آئین روندتےاور نظریہ ضرورت کے خالق بن کر ملک کے چیف جسٹس بن جاتے۔آپ خود کو اداروں کے ساتھ ملاتے اور بڑی بڑی پراپرٹی پر قبضہ کرتے اور سپریم کورٹ تک آپکا کچھ نہ بگاڑ سکتی اور ملک ریاض بن جاتے۔آپ منشا بم ہوتے اور پورے صوبے کی پولیس   آپ پرہاتھ نہ ڈال سکتی۔آپ ڈاکٹر عاصم ہو تے آپ کو کمر کی درد پر بیرون ملک بھیج دیا جاتا اور دنیا بھر کی عیاشیاں کرتے۔آپ شرجیل میمن ہوتے تو آپکو فائیو سٹار “ہسپتال” میں شہد اور زیتون کی سہولت مہیا کی جاتی۔آپ مشرف ہوتے تو آپکو ٹھمکے لگانے کیلئے بیرون ملک بھیج دیا جاتا اور سارے ملک کی عدالتیں آپکی “منتیں ” کرکے بھی واپس نہ لاپاتیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

اگر یہ بھی نہیں تو طالبان ہوتے تاکہ لوگ آپ سے صلح کی بھیک مانگتے اور آپ کو “اپنے لوگ ” سمجھ کر گلے لگا لیتے۔مگر افسوس ہے کہ آپ نے پیغمبر ی پیشہ چنا۔۔۔۔اب اسکی اتنی تو بنتی ہے کہ 70 سال کی عمر میں ہتھکڑیوں میں دھکے اور گالیاں کھاتے ہوئے عدالتوں میں آئیں۔۔آپکے ہی اداروں سے ڈگریاں لینے وکیل آج  آپ کو ہی دھکے دیتے ہیں ۔جناب آپ استاد ہیں اتنی تو عزت افزائی آپکی بنتی ہے کیونکہ “ماشٹر” کی کوئی عزت نہیں ہوتی!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply