عذر گناہ بدتر از گناہ

روائت ہے کہ ايک مرتبہ خليفہ ہارون الرشيد کے دربار ميں بحث جاري تھی کہ گناہ برا ہے يا اس کو صحيح ثابت کرنے کے لئے پيش کيا گيا عذر۔ خليفہ ہارون رشيد کا موقف تھا کہ عذر گناہ کي نسبت گناہ زيادہ خطرناک چيز ہے، تاہم ايک مصاحب کا اس سے بالکل متضاد خيال تھا۔ بات آئی گئی ہوگئی۔ اس بحث کے دو ہفتے بعد خليفہ محل کے پائيں باغ ميں چہل قدمي کررہے تھے کہ وہی مصاحب ان سے بغل گير ہوگيا۔ خليفہ کو غصہ آگيا اور اس بدتميزي کي وجہ پوچھي۔۔تو مصاحب نے عذر پيش کيا کہ وہ ان کو ملکہ زبيدہ سمجھ کر بغل گير ہوا تھا۔ حاکم وقت کو غصہ آيا اور مصاحب کا سر قلم کرنے کا حکم ديا۔ اس موقع پر مصاحب نے دربار ميں ہونے والي بحث ياد دلائي يوں اس کي جان بخشي ہوئي۔

Advertisements
julia rana solicitors london

پاکستان کي سياست ميں بھي اکثر و بيشتر گناہ کي توجيح پيش کرتے ہوئے ايک نيا ہي عذر گناہ پيش کرديا جاتا ہے۔ ملک ميں بہت سارے مارشل لاء لگاتے ہوئے يہ توجيح پيش کي گئي کہ جمہوري حکومتيں عوامي مسائل حل نہيں کرپاتيں۔ بجائے اس کے کہ ملک ميں جمہوريت کو بہتر بنانا جائے ۔ بار ہا اس کي بساط ہي لپيٹ دي گئي۔ حال ہي ميں سپريم کورٹ ميں پيش ہونے والا قطري شہزادے کا خط تو اس رجحان کي انتہا ہے۔ پانامہ ليکس کے الزامات کو غلط ثابت کرنے کی کوئی شعوری کوشش نہیں کی گئی۔ وزير اعظم نواز شريف کي اولاد کي جائداد کو ثابت کرنے کے لئے نت نئے ہتھکنڈے استعمال کيے جارہے ہيں۔ بقول شيخ رشيد ، کوئي بعيد نہيں کہ کچھ دنوں کے بعد عدالت ميں مہاتما گاندھي کا خط بھي پيش کرديا جائے۔ ايک غلطي کو چھپانے کے لئے ايک اور غلطي کي روائت کسي حد تک قومي مزاج کا حصہ بن گئي ہے۔ اس سلسلے ميں تحريک انصاف کے چيرمين عمران خان کا ماضی قریب میں ڈاکٹر طاہرالقادري کے شکوے کا جواب شکوہ ہے۔۔جس کے مطابق انہيں ڈاکٹر طاہر القادري کے ناراض ہونے کي وجہ سمجھ نہيں آتي۔ انہوں نے کون سا ڈاکٹر طاہر القادري سے رشتہ مانگنے کي بات کي تھي۔ گويا بات کو سيدھے طريقے سے ختم کرنے کي بجائے مزيد گنجلک کر ديا جاتا ہے۔ پاکستان ميں سياسي نظام سے عدالتي نظام تک اسي وقت بہتري آئے گي جب گناہ کو چھپانے کے لئے مختلف بہانے گڑھنے کي بجائے غلطي کو تسليم کرنے کا رواج آئے گا۔ آزمائش شرط ہے۔

Facebook Comments

محمد لقمان
محمد لقمان کا تعلق لاہور۔ پاکستان سے ہے۔ وہ پچھلے 25سال سے صحافت سے منسلک ہیں۔ پرنٹ جرنلزم کے علاوہ الیکٹرونک میڈیا کا بھی تجربہ ہے۔ بلاگر کے طور پر معیشت ، سیاست ، زراعت ، توانائی اور موسمی تغیر پر طبع آزمائی کرتے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply