• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • چہلم امام حسین علیہ السلام و شہدائے کربلا آج مذہبی عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے

چہلم امام حسین علیہ السلام و شہدائے کربلا آج مذہبی عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے

نواسہ رسول ﷺحضرت امام حسین علیہ السلام اور شہدائے کربلا کا چہلم آج مذہبی عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔چہلم حسین علیہ السلام کے موقع پر ملک بھر میں ذوالجناح، تعزیہ اور علم کے ماتمی جلوس نکالے جائیں گے جس میں نوحہ خواں نوحہ خوانی اور عزادار ماتم حسین کریں گے۔اس موقع مجالس عزا بھی منعقد ہوں گی جن میں علماء اکرام اور ذاکرین واقعہ کربلا پر روشنی ڈالیں گے اور حضرت امام حسین علیہ السلام کو خراج عقیدت پیش کریں گے۔چہلم امام حسین علیہ السلام و شہدائے کربلا کے سلسلے میں آج نکلنے والے جلوسوں کے روٹس پر سیکیورٹی سمیت دیگر انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی ہے۔

لاہور

لاہور میں تعزیہ کا مرکزی جلوس اندرون شہر حویلی الف شاہ سے برآمد ہو گا جو مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا کربلا گامے شاہ اختتام پذیر ہو گا، جلوس کی سکیورٹی کے لئے 12 ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ جلوس کے روٹ میں شامل تجارتی مراکز عارضی طور پر بند رکھے جائیں گے جب کہ ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لیے متبادل روٹ پلان بھی تیار کرلیا گیا۔جلوس کے اختتام تک لوئر مال،پیر مکی یوٹرن ،ضلع کچہری،اندرون سرکلر روڈ،موری گیٹ تا چوک اسلامیہ اور لوئر مال سے ملحقہ شاہراہیں بند رہیں گی۔پولیس حکام کے مطابق حفاظتی اقدامات کے پیش نظر شاہدرہ موڑ تا ایم اے او کالج میٹرو بس سروس معطل رہے گی جب کہ جلوس کے روٹ پر جیمرز کی مدد سے موبائل سروس بھی بند رکھی جائے گی۔سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید کا کہنا ہے کہ تمام افراد کو چیکنگ کے بعد جلوس میں شامل ہونے دیا جائے گا،مرکزی کنڑول روم سے سیکیورٹی امور پر نظر رکھی جائے گی جب کہ چہلم کے جلوسوں کی سکیورٹی کے پیش نظر آج (منگل) کو ملک کے چاروں صوبوں میں موبائل فون سروس صبح 9بجے سے رات 9بجے تک معطل رہے گی۔چہلم امام حسین علیہ السلام کے سلسلے میں آج کراچی سمیت سندھ بھر میں اسکول اور کالج بند رہیں گےدوسری جانب محکمہ تعلیم سندھ نے چہلم حضرت امام حسین علیہ السلام کے موقع پر تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ محکمہ تعلیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق چہلم کے موقع پر 30 اکتوبربروز (آج)منگل کو عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔محکمہ تعلیم کے مطابق آج سندھ بھر کے تمام نجی اور سرکاری اسکولوں اور کالجوں میں تعطیل رہے گی۔

کراچی

کراچی میں بھی چہلم حضرت امام حسین علیہ السلام کے مرکزی جلوس کے سیکیورٹی انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔ مجموعی طور پر 5 ہزار 311 پولیس اہلکار فرائض انجام دیں گے۔ ہیلی کا پٹر کے ذریعے جلوس کی فضائی نگرانی بھی کی جائے گی۔کراچی میں چہلم حضرت امام حسین علیہ السلام کا مرکزی جلوس دوپہر نشتر سے برآمد ہو کر اپنے مقررہ راستوں سے گزرتا ہوا کھارادر حسینہ ایرانیان امام بارگاہ پر اختتام پزیر ہوگا۔مزکری جلوس کی سیکیورٹی پر 5 ہزار 311 اہلکار مامور کیے جائیں گے جن میں 16 ایس ایس پیز، 43 ایس پیز و ڈی ایس پیز کے علاوہ 115 خواتین اہلکار بھی شامل ہیں۔جلوس کی سیکیورٹی کیلئے 42 موبائلیں، 65 موٹرسائیکلیں، 7 بکتر بند اور 6 پریزن وین بھی استعمال ہوں گی، جبکہ رینجرز کی نفری اس کے علاوہ ہے۔سیکیورٹی پلان کے مطابق جلوس کی گزر گاہوں کو سیل کیے جانے کیلئے کنٹینرز سڑکوں کے کنارہ رکھ دیئے گئے ہیں۔

ملتان

Advertisements
julia rana solicitors

ملتان میں بھی پولیس نے چہلم حضرت امام حسین علیہ السلام کا سیکیورٹی پلان مرتب کرلیا ہے۔ ضلع بھر میں 9 جلوس برآمد ہوں گے اور 32 مجالس عزا منعقد ہوں گی جن کے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کرلیے گئے ہیں۔ملتان پولیس کی جانب سے چہلم حضرت امام حسین علیہ السلام کا سیکیورٹی پلان جاری دیا گیا ہے۔ ضلع بھر میں 9 جلوس برآمد ہوں گے جن میں تین جلوسوں کو حساس قرار دیا گیا ہے۔ چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر 32 مجالس عزا منعقد ہوں گی۔پولیس نے 8 مجالس عزا کو حساس قرار دیا ہے جن کے فول پروف سیکیورٹی انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔ حساس جلوسوں اور مجالس کی 40 سی سی ٹی وی کیمروں سے مانیٹرنگ کی جائے گی۔اس کے علاوہ پولیس کی جانب سے 25 واک تھرو گیٹس بھی نصب کیے جائیں گے اور میٹل ڈیٹکٹرز سے چیکنگ کی جائے گی۔چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر 1300 سے زائد پولیس افسران و اہلکار سیکیورٹی ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔انتظامیہ کی جانب سے فوج اور رینجرز کی دو، دو کمپنیاں بھی طلب کی گئی ہیں جبکہ پنجاب کانسٹیبلری کی 15 ریزروز بھی ہائی الرٹ رہیں گی۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply