مغرب میں چالیس سے پچاس برس کی عمر کے بعد خواتین باقائدگی سے ہر دوسرے برس چھاتی کا ایکس رے (میموگرافی) کرواتی ہیں تا کہ سرطان کی بروقت تشخیص ہو سکے ، تشخیص کے بعد اسکا علاج کیسے کریں ؟ اسکا دارومدار سرطان کی نوعیت اور شدت پر ہے ، عموما علاج آپریشن ، دواؤں اور شعاؤں سے کیا جاتا ہے ،
سرطان کا خطرہ بڑھتی عمر کے ساتھ بڑھتا جاتا ہے اور چونکہ انسان کی اوسط عمر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اس لیے چھاتی کے سرطان کی شرح بھی بڑھ رہی ہے ، دنیا بھر میں قریبا ً بارہ فیصد خواتین کو چھاتی کا سرطان لاحق ہوتا ہے اور سرطان کی وجہہ سے اموات میں سے قریبا 14ً فیصد اسکی وجہ سے ہوتی ہیں ،
چھاتی کا سرطان مردوں کو بھی ہوتا ہے لیکن خواتین کی نسبت اسکی شرح ایک فیصد سے بھی کم ہے ، مردوں میں یہ عورتوں کی نسبت انتہائی خطرناک ہے کیونکہ اسکو پھیلنے سے روکنے کے لیے چھاتی میں سافٹ ٹشوز موجود نہیں ہیں ، اگر مردوں میں ایک طرف کی چھاتی دوسری طرف سے بڑی ہو تو اسکو سنجیدہ لینا چاہیے ،
پاکستان میں اس بارے میں مناسب ڈیٹا موجود نہیں ہے لیکن سالانہ قریباً چالیس ہزار ریکارڈڈ اموات (اصل تعداد شاید اس سے کہیں زیادہ ہو ) چھاتی کے سرطان سے ہوتی ہیں ،
مشہور آسٹریلوی کرکٹر گلین مکگراتھ کی بیوی کی وفات چھاتی کے سرطان سے ہوئی تھی اور اس بارے میں آگاہی پیدا کرنے اور فنڈ اکٹھے کرنے کیلیے سڈنی میں ہر سال ٹیسٹ میچ کے ایک دن کی آمدنی مکگراتھ فاؤنڈیشن کو عطیہ کی جاتی ہے ، جنوبی افریقہ کی ٹیم بھی اسی حوالے سے ہر سال ایک میچ گلابی جرسی میں کھیلتی ہے ، پاکستان میں بھی اس حوالے سے پچھلے برس اسلام آباد کی فیصل مسجد کو گلابی روشنیوں میں رنگا گیا تھا اور پنک ربن نامی ایک تنظیم اس حوالے سے کام کر رہی ہے ،
اس موضوع پر مزید
https://www.mayoclinic.org/…/b…/symptoms-causes/syc-20352470
دنیا بھر سے اعداد و شمار
https://en.wikipedia.org/wiki/Epidemiology_of_breast_cancer
پاکستان میں چھاتی کے سرطان پر ایک رپورٹ ،
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں