انیس سال بعد وسیم اکرم کو انصاف مل گیا

کراچی: پاکستان کرکٹ بورڈ نے انیس سال بعد سابق کپتان وسیم اکرم کو میچ فکسنگ اسکینڈل میں کلین چٹ دے دی۔ پی سی بی چئیرمین احسان مانی نے جسٹس قیوم کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ ناکافی ہے، دوسرا ایڈیشن بھی نہیں آیا۔

اس حوالے سے وسیم اکرم کہتے ہیں کہ ان کا ذہن کلئیر ہے۔ جسٹس قیوم کی رپورٹ میں فکسنگ ثابت نہیں ہوئی تھی۔

وسیم اکرم لاہور کے علاقعہ دھرم پورہ کی گلیّوں سے کرکٹ کھیل کر اچانک بین الاقوامی کرکٹ میں آگۓ۔ یہ 1984ء کا ذکر ہے کہ سابق فاسٹ بولر خان محمد کی نگرانی میں ’ٹیلنٹ ہنٹ‘ کیمپ لگایا گیا اور اس کیمپ سے وسیم اکرم کی دریافت ہوئی۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان کے دورہ پر تھی اور وسیم اکرم کو راولپنڈی میں سائیڈ میچ کھلایا گیا۔ اپنے پہلے ہی فرسٹ کلاس میچ میں وسیم اکرم نے سات وکٹیں حاصل کرکے کرکٹ میں اپنی آمد کا اعلان کیا۔

1985-1984ء میں پاکستان نیوزی لینڈ کے دورہ پر گیا تو وسیم اکرم نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کا آغاز کیا۔ اپنے دوسرے ہی ٹیسٹ میں اکرم نے ڈینڈن میں دس وکٹیں حاصل کیں اور عظمت کے سفر کا پہلا قدم اٹھایا جس نے انہیں ٹیسٹ اور ایک روزہ میچوں میں کل نو سو سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کا منفرد ریکارڈ دلادیا۔

وسیم اکرم کو عہد حاضر کا ایلسن ڈیوڈ سن کہا جاتا ہے جو آسٹریلیا کے ماضی کے عظیم لیفٹ آرم فاسٹ بولر تھے۔ لیکن ٹیسٹ اور ون ڈے میچوں میں دو دو ہیٹ ٹرک کے منفرد ریکارڈ کے ساتھ وسیم اکرم نے ثابت کردیا کہ وہ سب سے عظیم کھلاڑی ہیں۔

ابتداء میں وسیم اکرم نے بیٹنگ میں خال خال ہی کوئی کارنامہ کیا لیکن 90-1989ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایڈیلیڈ ٹیسٹ کی سنچری اور پھر 97-1996ء میں زمبابوے کے خلاف شیخو پورہ میں 257 رنز ناٹ آؤٹ کی اننگز جس میں عالمی ریکارڈ بارہ چھکّے شامل تھے کے ساتھ اس نے ثابت کردیا کہ وہ ایک اچھے بیٹسمین بھی ہیں۔

وسیم اکرم کا کیرئیر تنازعات سے بھرا ہوا ہے۔ 93-1992ء میں جب انہیں پاکستان کا کپتان بنایا گیا تو ایک ہی سال میں وہ ساتھی کھلاڑیوں میں غیر مقبول ہو گۓ۔ وسیم اکرم پاکستان کے ان چار کھلاڑیوں میں بھی شامل تھے جنہیں گرینیڈا کے ساحل سے منشیات استعمال کرتے ہوۓ پکڑا گیا اور کئی گھنٹے پولیس کی تحویل میں رہنے کے بعد انہیں رہائی ملی۔

ٹیم کے نو کھلاڑیوں نے وسیم اکرم کی کپتانی میں کھیلنے سے انکار کردیا اور سلیم ملک کو قیادت سونپی گئی۔94-1993ءکے نیوزی لینڈ کے دورہ کے دوران کرئسٹ چرچ کے ایک روزہ میچ نے وسیم اکرم کو پہلی بار میچ فکسنگ کے تنازعے میں ملوث کیا۔ فاسٹ بولر عطاالرحمٰن جن پر میچ فکسنگ کی تحقیقات کے بعد تاحیات پابندی لگادی گئی تھی، نے الزام عائد کیا تھا کہ وسیم اکرم نے انہیں خراب بولنگ کرنے کے لۓ تین لاکھ روپے دیۓ تھے۔ مئی 2000ء میں وسیم اکرم پر تحقیقاتی کمیشن نے چھ لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا اور ان پر آئندہ کپتان بننے پر پابندی عائد کردی۔ 1999ء کے عالمی کپ میں وسیم اکرم ٹیم کے کپتان تھے۔ پاکستان فائنل میں آسٹریلیا سے ہارا لیکن اس عالمی کپ میں بنگلہ دیش اور بھارت سے میچ ہارنے کے بعد پاکستان پر ایک بار پھر میچ فکسنگ کے الزامات لگاۓ گۓ لیکن اس بار کمیشن نے ٹیم اور کھلاڑیوں کو بری کردیا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

تنازعات ایک طرف، وسیم اکرم نے گراؤنڈ میں اپنی کارکردگی سے لوگوں کے دل جیت لۓ۔ 1992ء میں جب پاکستان نے عالمی کپ جیتا تو اس میں وسیم اکرم کا کردار نمایاں رہا۔ ٹورنامنٹ میں 18 وکٹیں لیکر وہ ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی قرار پاۓ۔ فائنل میں انگلینڈ کے خلاف وسیم اکرم نے صرف 19 گیندوں پر 33 رن بنائے اور 49 رنز دیکر تین وکٹیں حاصل کیں۔ وہ فائنل کے مین آف دی میچ بھی قرار پائے۔ اس موقع پر آسٹریلیا کے سابق کپتان ای این چیپل نے تبصرہ کرتے ہوۓ کہا تھا ’وسیم اکرم ایک ایسا کھلاڑی ہے جو چٹکی بجاتے ہی کھیل کا پانسہ پلٹ دیتا ہے۔ وہ کچھ بھی کرسکتا ہے اور فائنل میں صرف دو گیندوں پر ایلن لیمپ اور کرس لوئس کو آؤٹ کر کے اس نے انگلینڈ کو شکست کے قریب کردیا۔”

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply