• صفحہ اول
  • /
  • سائنس
  • /
  • پرسپیکٹو کیا ہے؟؟ Perspective۔۔۔۔۔۔۔محمد جواد عمر/حصہ دوم

پرسپیکٹو کیا ہے؟؟ Perspective۔۔۔۔۔۔۔محمد جواد عمر/حصہ دوم

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارہ نظارہ پرسپیکٹو کے عمل کی وجہ سے منفرد ہوتا ہے ،پرسپیکٹو کے چند اصول جو ہم پہلے ہی سمجھ چکے ہیں آئیں انھیں دوبارہ منظم کرتے ہیں اور ان کی کچھ اطلاقی وضاحت بھی سمجھتے ہیں.
پرسپیکٹو کی تعریف:-
” نظارے کی وہ خصوصیت جس میں ہم دو یا دو سے زائد ساکن یا متحرک چیزوں کو اپنی آنکھ سے دوری کی بنا پر حجم ،ہئیت،فاصلہ، زاویہ،رفتار ،سمت،شکل اور بصری دھوکے میں ہر طرح کے اختلاف کی تمیز کرتے ہیں ”
جیسا کہ ہم نے اوپر پرسپیکٹو کی تعریف جان لی ہے اس سے ہمیں اپنے نظارے میں پرسپیکٹو کے مندرجہ ذیل عوامل مل رہے ہیں:
(1) حجم،
(2) ہئیت،
(3) فاصلہ،
(4) زاویہ،
(5) رفتار،
(6) سمت،
(7) شکل،
(8) بصری دھوکا.


“حجم”:
ہمارے نظارے میں چیزیں چھوٹی اور بڑی نظر آتی ہیں ،چیزوں کا چھوٹا یا بڑا دیکھائی دینا ان کے حقیقی حجم کی وجہ سے بھی ہوتا ہے اور پرسپیکٹو کی وجہ سے بھی ہوتا ہے مثلا جب کوئی بھی بڑی چیز جو ہمارے ہاتھ سے کئی گنا بڑی ہے جب ہم اسے اپنی آنکھ اور ہاتھ کے درمیان فاصلہ سے کئی گنا دور سے دیکھیں تو وہ ہمیں اپنے ہاتھ سے کافی چھوٹی دیکھائی دے گی.
“ہئیت”:
جب ہم کسی چیز کو اپنے سامنے قریب سے دیکھتے ہیں تو وہ ہمیں اپنی اصل شکل و ترتیب میں دیکھائی دیتی ہے مگر جو جو ہم اس سے دور جاتے ہیں تو اس چیز کی کچھ ترتیب دوسری ترتیب کے ساتھ گڈمڈ ہوجاتی یا ایک دوجے کے آگے پیچھے دیکھائی دیتی ہے.
“فاصلہ”:مشاہدہ کار کا فاصلہ بڑھ جانے سے دو الگ الگ چیزوں کے درمیان فاصلہ میں کمی ہوجاتی ہے ، اور ایک ہی چیز پر دو مختلف مقامات میں قربت ہوتی دیکھائی دیتی ہے جس کی ریشو ان دو چیزوں کے حجم میں کمی کی ریشو سے معمولی طور پر مختلف فضائی حالات میں مختلف ہوسکتی ہے.


“زاویہ”:
مشاہدہ کرنے والے سے جب کوئی چیز دور جاتی ہے تو اس کو دیکھنے کے زاویہ میں تبدیلی آجاتی ہے بشرطیکہ وہ آپ کی آنکھوں کی دیکھنے کی عین سیدھ میں نہ ہوں ، دیکھائی دینے والی چیز کے پلین آف سائٹ (Plane of Sight) کے زاویہ میں تبدیلی ہوجاتی ہے مثلا جب آپ کسی گول پلیٹ کو اپنے سر کے اوپر دیکھتے ہیں تو آپ کو گول ہی نظر آئے گی مگر جب وہ آپ سے اپنے ہی پلین میں دور جائے گی تو کچھ فاصلہ کے بعد وہ آپ کو گول کی بجائے بیضوی اور پھر بیضوی سے یک سمتی باریک دیکھائی دے گی.
“رفتار”:
جب کوئی بھی متحرک چیز جو آپ سے ایک ہی (Constant) رفتار پر دور جارہی ہوگی تو ایک تسلسل کے ساتھ اس کی رفتار آپ کے لیے کم ہوتی نظر آئے گی ،اور کوئی چیز جو آپ کے سامنے سے گزرے گی تو وہ آپ کو تیزی سے متحرک محسوس ہوگی جبکہ وہی چیز اس ہی رفتار سے آپ کو دور سے کم رفتار سے متحرک محسوس ہوگی .
“سمت”:
قریب موجود چیزوں کی سمت زیادہ درستگی سے حقیقی سمت میں نظر آئے گی جبکہ دوری سے چیزوں کی سمت حقیقی سمت سے مختلف نظر آئے گی .
“شکل”:
کوئی بھی چیز قریب سے یا دور سے یا کسی بھی سمت میں مختلف زاویہ سے دیکھنے پر اصل شکل سے مختلف دیکھائی دیتی ہے مثلا کچھ فاصلہ سے جب ہم کسی چیز جیسے سلنڈر نما چیز کو لمبائی کے رخ سے دیکھیں تو وہ ہمیں پائپ کی صورت میں چوکور نظر آئے مگر جب ہم اسے چوڑائی کے رخ سے دیکھیں تو وہ ہمیں گول دائرے کی صورت نظر آئے گی.
“بصری دھوکا”
پرسپیکٹو کے نتیجہ میں دور موجود چیزوں کی اصل دوری اور فاصلہ دوسری موجود چیزوں کی دوری اور فاصلہ سے برابر ہونے کی بجائے کم یا زیادہ نظر آتا ہے، مختلف حالات پرسپیکٹو پر اثر انداز ہوتے ہیں جن کی وجہ سے اکثر اوقات پرسپیکٹو اپنے قانون سے ادھر کدھر ہوا نظر آتا ہے بہت زیادہ دور متحرک چیز ساکن نظر آسکتی ہے.
فلیٹ ارتھ تھیوری کے مطابق سورج زمینی سطح سے قریب قریب 3000 میل بلندی پر اپنے مدار میں شمالی قطب کے گرد پلین زمین پر برابر رفتار سے برابر فاصلہ سے متوازی گھوم رہا ہے.
سورج کا ڈایا میٹر 34 میل بتایا جاتا ہے .
سورج کا غروب پرسپیکٹو سے ::-
فلیٹ ارتھ ماڈل پر سورج کا پرسپیکٹو سے غروب ریاضی کے ٹریگنومیٹری کے اصولوں پر ذرا سا بھی پورا نہیں اترتا,چونکہ فلیٹرز کو سمجھانا آسان نہیں ان کی سائنس کو مان کر بھی ان کو آئینہ دیکھایا جاسکتا ان کی سوڈو سائنس کو بے نقاب کیا جاسکتا اس لیے فلیٹرز کے اس دعوے کہ “سورج پرسپیکٹو سے غروب ہوتا ہے” کو فرضی طور پر درست کہہ کر اس پر کچھ روشنی ڈال لیتے ہیں.
فلیٹ ارتھرز کے مطابق سورج کا غروب اصل میں اس کا ہم سے دور چلے جانے کی وجہ سے ہے یعنی سورج کا دور جاتے جاتے اس کی *3000میل* کی بلندی کا کم ہوتے ہوتے پرسپیکٹو کے عمل کی وجہ سے صفر ہوجانا ہے ،مگر یہاں فلیٹرز غور کرنے سے قاصر ہیں کہ دوری میں اضافہ سے پرسپیکٹو سورج کی 3000 میل کی بلندی کو تو صفر کردے گا لیکن دوری بڑھنے سے اس کے 34 میل کے قطر پر کوئی آنچ نہیں پڑے گی .
سورج دور جانے سے اس لیے چھوٹا نہیں ہوتا کیوں کہ ایٹما سفیرک لینزنگ کا عمل ہورہا ہوتا ہے،مگر دوبارا فلیٹرز یہاں یہ بھول جاتے ہیں کہ جو ایٹما سفیرک لنزنگ کا عمل سورج کے قطر (34 میل) کو چھوٹا نہیں ہونے دیتا وہی عمل کیسے سورج کے بلندی کے اتنے بڑے فاصلہ کو کم کرکے صفر ہونے دیتا ہے؟؟
فلیٹرز سورج کے طلوع و غروب میں شفاف ٹھوس آسمان کو بطور عدسہ بھی گردانتے ہیں مگر یہاں بھی مسئلہ وہی رہے گا جو ایٹما سفیرک کا ہے.
پرسپیکٹو کے عمل میں چیزیں دور جاکر کسی مقام پر منظر عام سے غائب ہوجاتی ہیں ،کوئی چیز کتنا فاصلہ پر غائب ہوگی یہ اس کے حجم اور روشن ہونے پر منحصر ہوتا ہے ،یعنی جب آپ کسی چیونٹی کو عام حالات میں دن کے اجالے میں میں چند انچ کے فاصلہ سے دیکھیں گے تو وہ آپ کو اس فاصلہ کی بنیاد پر چھوٹی یا بڑی دیکھائی دے گی ،جب آپ چیونٹی سے دور ہونے لگیں گے تو پرسپیکٹو کی وجہ سے وہ چیونٹی آپ کو چھوٹی ہوتی نظر آنا شروع ہوجائے گی اور ایک مقام جیسے تقریباً 25 میٹر کے فاصلہ کے بعد نظر آنا ختم ہوجائے گی ،یہ مقام چیونٹی کے لحاظ سے وینشنگ پوائنٹ (vanishing point) کہلائے گا ،اسی طرح مختلف حجم کی چیزیں آپ کو مختلف فاصلوں سے وینیش (vanish) ہوتی نظر آئیں گی گو کہ جو چیز جتنا بڑی ہوگی اس کا وینیشنگ پوائنٹ اتنا زیادہ فاصلہ پر ہوگا .
جیسا کہ ہم اس پوسٹ کے شروع میں پڑھ چکے کہ پرسپیکٹو میں کسی چیزکا حجم اور دوسری چیز سے فاصلہ دوری بڑھانے سے کم ہوتا جاتا ہے اور ایک مقام پر صفر ہوجاتا ہے جسے اس چیز کا وینشنگ پوائنٹ کہتے ہیں.

Advertisements
julia rana solicitors


وینشنگ پوائنٹ صرف کسی چیز کے منظر عام سے غائب ہونے کا نام نہیں بلکہ اس میں دو چیزوں کے درمیان فاصلہ کا کم ہوکر صفر ہوجانا بھی ہے.
سورج ایک چیز (object) جبکہ سطح زمین دوسری چیز ہوگی جن کے درمیان فاصلہ 3000 میل ہے ،اب گو کہ ان دونوں میں سے ایک چیز ‘سورج’ ہم سے دور جارہی ہے جبکہ دوسری چیز زمین ایک بہت بڑی فلیٹ سطح کے طور پر ساکن ہوگی مگر اس کی پلین لمبائی لامحدود ہے.
اس طرح زمین اور سورج کے درمیان فاصلہ سورج کے دور جانے سے پرسپیکٹو کے عمل سے وینش ہوکر سور ج کو غروب کردے گا حالانکہ دوسری جانب سورج جس کا ڈایا میٹر صرف فقط 34 میل ہے وہ قائم دائم رہے گا یہ کونسی سائنس یا دیوملائی ہوئی؟؟
تحقیق و تحریر جادا خان
جاری ہے…

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply