لکھاریوں سے ایک اپیل۔۔۔۔۔ مسعود احمد شاکر

دنیا میں وہی تحریریں تادیر پڑھی  جاتی ہیں جن میں انسانی مصائب وآلام اور وقت کی miseries کو ہائی لائٹ کر کے انسانوں کے آلام کم کئے گئے ہوں۔ دانتے۔ٹالسٹائی۔دوستووسکی۔ چیخوف۔پشکن۔ ہیوگو۔کالوینو۔ شیکسپیر اور سیکڑوں دوسرے مصنفین نے ظلم وآلام کی تاریک راتوں کو مختصر کرنے کی جدوجہد کی ہے۔ ہر سال ادب کے نوبل انعام پانے والی تحریروں کو دیکھیں۔ سال ٢٠١٦ میں چرنوبل کے ایٹمی حادثے کے بعد بیلارس کی سوتلانا الیگزیوچ( Savitlana Alexievich) نے جس طرح متاثرہ خاندانوں کی روداد لکھی اور عالمی ضمیر کو نیوکلیر ہتھیاروں کے خلاف بیدار کیا وہ انسانیت کے لیےواقعی ہوا کا ٹھنڈاجھونکا ہے۔

آج دنیا غم والم سے بھری ہوئی ہے۔ لاکھوں یا کروڑوں نہیں بلکہ اربوں انسان ظلم اور مصائب کی چکی میں پیسے جارہے ہیں۔ گولیوں بموں اور مہلک وار مشینوں سے معصوم بچے عورتیں بیمار اور بوڑھے تک روزانہ بھسم کئے جارہے ہیں۔ دنیا کو قانون اور انصاف کا درس دینے والے اپنے اسلحہ کے کارخانوں کو رواں رکھنے کیلیے بدترین ظلم کی زبانی مذمت کرنے کے باوجود ظالم کو مسلسل اسلحہ فروخت کررہے ہیں۔

امریکہ کےلیے سعودی عرب جو اپنے ہی شہریوں کو سفارت خانوں میں بلا کر بے دردی سے قتل کررہا ہے اپنے مسلمان غریب عرب ہمسایہ ملک یمن میں ہزاروں بچوں عورتوں اور نہتے شہریوں کا قتل عام اور نصف آبادی کو فاقہ پر مجبور کر چکا ہے کوایک سال میں ١١٠ ارب ڈالر کا اسلحہ بیچنااس لیے ضروری ہے کہ یہ امریکہ کے لیے پانچ لاکھ جابز اور زرمبادلہ کا معاملہ ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

تیسری دنیا کے محروم طبقات میں سے بے شمار آوازیں عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ چکی ہیں۔ لیکن مسلم امہ کی حالت ناگفتہ بہ ہے۔ خال ہی کوئی حرف حریت یا معاشرتی جبر کے خلاف حرف اختلاف سنائی دیتا ھے۔اگر آج کا ہمارا لکھاری عشق ومحبت کے قصے اور شاہوں کی منقبت اور قصیدےہی لکھتا رہے گا تو شائد ہم سب ضمیر کے مجرم ٹھہریں گے۔ آئیے آج نیاسفر شروع کریں۔ اگر قلم کی امانت ہمارے پاس ہے تو اسکا حق اداکریں۔ انسانی المیوں اور مصائب کو کم کریں۔  ظالم کو ظالم کہیں !

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply