آن لائن بنکنگ فراڈ،کروڑوں اربوں کی ٹرانزیکشن۔۔۔۔غیور شاہ

کچھ عرصہ پہلے سابقہ مشرقی پاکستان اور موجودہ بنگلہ دیش کے سنٹرل بینک کی برانچ واقع نیو یارک, امریکہ میں ایک اکاؤنٹ سے کچھ ہیکروں نے تقریبا” ایک ارب ڈالر مختلف اکاؤنٹس میں منتقل کرنے کی کوشش کی – اس مجرمانہ کوشش کے دوران یہ سائبر مجرم اس اکاؤنٹ سے 80 ملین ڈالر تو سچ مچ باہر منتقل کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے کہ پکڑے گئے – اگر وہ اپنے ارادوں میں پوری طرح کامیاب ہو جاتے اور ایک ہزار ملین ڈالرز یعنی ایک ارب ڈالرز منتقل کر لیتے تو یہ ’آن لائن بینکنگ فراڈ‘ کی تاریخ کی سب سے بڑی واردات ہوتی –

ہمارے ہاں بھی چند مہینوں سے ایک نیا کام شروع ہوا ہے کہ کسی موبائل نمبر سے کال آتی ہے اور وہ شخص خود کو حبیب بینک یا کسی دوسرے بنک کا نمائندہ ظاہر کرتا ہے اور کال وصول کرنے والے کے بینک کے اکاؤنٹ کی تفصیلات پوچھتا ہے – اس جعلی بنک نمائندہ کے پاس اس کال وصول کرنے والے کے اکاؤنٹ کے بارے کچھ معلومات ہوتی بھی ہیں جیسا کہ اکاؤنٹ نمبر, برانچ وغیرہ – اگر کوئی ہچکچاِئے تو اسے حوالہ دیا جاتا ہے کہ یہ کال بظاہر بینک کے ٹول فری نمبر سے آئی ہے اور یہ جینوئن کال ہے اگرچہ یہ رات گئے ہی کی جا رہی ہے – اگر تو کال وصول کرنے والا بندہ اعتبار کر کے اکاؤنٹ سے منسلک ڈیبٹ/ کریڈٹ کارڈ اور اس کے پن کوڈ کی تفصیل بتا دے تو اگلے چند ہی منٹوں میں اس کے اکاؤنٹ سے اس دن کی زیادہ سے زیادہ حد تک کی رقم اڑن چھو ہو جاتی ہے اور مزید ستم یہ ہوتا ہے کہ جونہی رات 12 بجے کے بعد اگلی تاریخ شروع ہوتی ہے تو اس اگلے دن کی زیادہ سے زیادہ حد کی رقم بھی اڑن چھو ہو جاتی ہے –

بینک کے ٹول فری نمبر سے آنے والی کال کا معاملہ اس طرح کے فراڈ میں بہت حیران کن ہے – جب اس کی تفتیش کی گئی تو پتہ چلا کہ ماسکنگ کے ذریعے بینک کے ٹول فری نمبر کا جھانسہ دیا جاتا ہے ۔ مثلاً حبیب بینک کا ٹول فری نمبر ہے 111111425 – لیکن فون پر جو کال آئے گی تو یہ نمبر ظاہر ہو رہا ہو گا 111111425+ جس سے پتہ چل جاتا ہے کہ نمبر کی ماسکنگ کی گئی ہے اور اصل نمبر کوئی اور ہے –

کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ جنہیں ایسی کال آتی ہے تو کال کرنے والے جعلی نمائندے کہتے ہیں کہ وہ بینک کی طرف سے بول رہا ہے اور بینک سسٹم میں ہیکنگ (hacking) کی واردات کی وجہ سے اکاؤنٹس کی تصدیق کر رہے ہیں اور جن کے اکاؤنٹس کی اس فون کال پر تصدیق نہیں ہو پائے گی ان کا اکاؤنٹ بند کر دیا جائے گا – چونکہ کال بظاہر بنک کے ٹول فری نمبر سے آتی ہے تو اکاؤنٹ ہولڈر پوچھی گئی ہر معلومات کا اکثر جواب دے دیتا ہے اور لاکھوں کا نقصان اٹھا لیتا ہے –

ایسی ہی ایک کال راقم کو بھی وصول ہوئی مگر جب راقم نے کسی بھی قسم کی تفضیلات دینے سے صاف انکار کیا تو کال کرنے والے نے گندی اور فحش گالیاں دینا شروع کر دیں –

ایک متاثرہ شخص کو کال اس وقت آئی جب وہ گاڑی میں کہیں جا رہے تھے – موبائل فون والے شخص نے اپنا تعارف آئی ایس آئی (ISI) کے نمائندے کے طور پر کرایا اور یہ بتا کر ان کا تراہ نکال دیا کہ ان کے نام سے 7 لاکھ روپے کا ایک موبائل فون اکاؤنٹ سوات کے علاقے میں پکڑا گیا ہے -حالات کی سنجیدگی کا احساس دلائے جانے, ڈرائے جانے پر ان صاحب نے گاڑی ایک طرف لگا کر اپنا آئی ڈی نمبر، والدہ کا نام، بینک اکاؤنٹ نمبر، آن لائن اکاؤنٹ کا آئی ڈی اور پاس ورڈ وغیرہ سب کچھ بتا دیا ۔ ابھی فون بند ہی کیا تھا کہ پیسوں کے کسی اور اکاؤنٹ میں منتقل ہونے کا ایس ایم ایس آ گیا ۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے جب اس طرح کی شکایتوں کے بعد ایسے موبائل نمبروں اور بنک اے ٹی ایم نمبروں کو ٹریس کیا تو پتہ چلا کہ راولپنڈی میں ایک ریٹائرڈ میجر صاحب یہ سارا ریکٹ چلاتے ہیں اور ان کے تعلقات اتنے وسیع ہیں کہ ان پر مضبوط ہاتھ ڈالنا بہت دل گردے کا کام ہے – بہرحال اس ایک ریکٹ کو پکڑے جانے پر مختلف لوگوں سے لوٹے گئے کروڑوں روپوں میں سے صرف 72/73 لاکھ کی ہی برآمدگی کی جا سکی –

ایک دوسری طرح کے 4 مختلف فراڈ واقعات کے خلاف ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے جون 2016ء اور مارچ 2017ء میں کی گئی 2 مختلف کارروائیوں میں اے ٹی ایم مشینوں میں اسکیمنگ ڈیوائس لگانے والے تین چینی باشندے پکڑے ۔ یہ ملزمان اسکیمنگ ڈیوائس اے ٹی ایم مشین کے کارڈ ہولڈر میں لگا کر اس اے ٹی ایم مشین استعمال کرنے والے کے کارڈ کا ڈیٹا حاصل کرتے جبکہ اسی ڈیوائس میں لگے کیمرے سے پاس ورڈ بھی حاصل کیاجاتا اور ان حاصل ہونے والی معلومات سے ایک جعلی کارڈ بنا کر ان اے ٹی ایم مشین سے رقم نکالی جاتی تھی –

پاکستان میں ہمارے تحقیقاتی ادارے کچھ بے نامی اکاؤنٹس کی تحقیقات میں بھی مصروف ہیں جن میں کروڑوں, اربوں کی ٹرانزیکشن ہوئی ہیں جبکہ حیران کن بات یہ ہے کہ یہ اکاؤنٹ زیادہ تر ان افراد کے نام پر ہیں جنہیں بنک اور اس کے کام کرنے کے طریقوں کے بارے نہ کچھ معلومات ہیں اور نہ ہی انہوں نے اپنی زندگی میں کبھی اتنا پیسہ دیکھا – ایک اکاؤنٹ تو ایسے شخص کے نام پر بھی تھا جن کی وفات ہوئے دو, تین سال ہو چکے تھے – پاکستان میں بےنامی اکاؤنٹس میں جمع ہونے والی بڑی بڑی رقوم آن لائن سافٹ وئیر سے نہیں ہوئیں بلکہ ان اکاؤنٹس میں مختلف لوگوں نے بذریعہ چیکوں اور نقد ادائیگیوں کے ذریعہ رقوم جمع کروائی ہیں مگر سوال یہ ہے کی بنک اکاؤنٹ کھلواتے وقت یہ جو بنک والے عام صارفین سے تصدیق در تصدیق کرواتے ہیں – اکاؤنٹ ہولڈر کو بنک بلوا کر دستخط کرواتے ہیں – ان کے اوریجنل شناختی کارڈ کو دیکھتے ہیں اور نادرا سے ویری فیکیشن کرواتے ہیں وہ یہ بےنامی اکاؤنٹ کھولتے وقت کیوں نہیں کی گئی

آن لائن جرائم کی دنیا میں صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ انتہائی ترقی یافتہ ممالک بھی ہیکروں کے حملوں سے اکاؤنٹ ہولڈروں کو ہر سال کئی ملین یوروز اور ڈالرز کا نقصان ہوتا ہے ۔ اس حوالے سے ماہرین نے بتایا ہے کہ اس طرح کے فراڈ میں سب سے زیادہ استعمال ایسے سافٹ ویئر کا ہو رہا ہے، جو تاوان کی وصولی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور جسے ماہرین Ransomware کا نام دیتے ہیں – ایسے حملوں میں ہیکر کسی بھی کمپنی کے ڈیٹا کو اس طرح خفیہ انداز میں کوڈ کر دیتے ہیں کہ خود متعلقہ کمپنی کی اپنے اس ڈیٹا تک دوبارہ رسائی صرف تاوان کی رقم کی ادائیگی کے بعد ممکن ہوتی ہے ۔ ایسے حملے چھوٹے اور درمیانے درجے کے آن لائن اداروں کے ساتھ ساتھ بہت بڑی بڑی انٹرنیٹ کمپنیوں کے ساتھ بھی کئے جاتے ہیں ۔ بینکوں اور مالیاتی اداروں کی ویب سائٹس پر کئے جانے والے ان حملوں کے دوران آن لائن جرائم کے ماہر گروہ متعلقہ اداروں کی طرف سے ادائیگیوں یا ان کو رقوم کی منتقلی کے نظام کو اپنی گرفت میں لے لیتے ہیں اور اس میں بڑی بڑی رقوم کو ان بےنامی اکاؤنٹس میں منتقل کر دیا جاتا ہے جنہیں وہ پہلے ہی کھلوا چکے ہوتے ہیں –

Advertisements
julia rana solicitors

آن لائن بنک فراڈ سے عام لوگوں کو جہاں اپنے اکاؤنٹس کی خفیہ معلومات کو کسی کے ساتھ شئیر کرنے سے بچنا ہوگا وہیں پر ہماری وفاقی حکومتوں کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومتوں کو بھی سائبر سیکورٹی پر توجہ دینی ہوگی – آن لائن مالی دھوکہ دہی سے بچنے کے لئیے ایف آئی اے کے سائبر سیکورٹی سیل کی تکنیک کو مضبوط بنانے اور مرکزی ایجنسیوں کے ساتھ اس کے بہتر تال میل بنانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔ اس کے ساتھ ہی ملک بھر میں فنانشل فراڈ کی شکایات پر فورا” تفتیش مکمل کرکے مجرموں کو کیفر کردار تک بھی پہنچایا جائے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply