فواد عالم نظر انداز کیوں

پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے سینٹرل کنٹریکٹ جاری کردیا گیا ہے جس کی چار کیٹگریز اے، بی، سی اور ڈی میں 35 کھلاڑی شامل ہیں۔ سینٹرل کنٹریکٹ 18-2017 میں شامل 35 کھلاڑیوں کی فہرست پر اگر ہم نگاہ ڈالیں تو آپ کو خوشی محسوس ہوگی کہ اس میں نوجوان کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا ہے مگر جب ہم غور سے فہرست کو پڑھیں گے تو آپ کو شاید محسوس ہو کہ اس میں کہیں نہ کہیں زیادتی ضرور ہوئی ہے۔ اگر آپ کو 35 کھلاڑیوں کی فہرست میں کوئی کمی محسوس نہیں ہوئی تو آپ کو یاد دلا دوں کہ ایک ٹیسٹ کرکٹر "فواد عالم" بھی ہوا کرتا تھے جسے مسلسل ڈومیسٹک کرکٹ میں بہتر کھیل پیش کرنےکے باوجود نظر انداز کردیا گیا ہے جوکہ زیادتی ہے۔

کراچی میں 8 اکتوبر 1985 کو پیدا ہونے والے فواد عالم نے اپنے ون ڈے انٹرنیشنل میچز کے کیرئیر کا آغاز 2007 میں سری لنکا کے خلاف کیا، آل راؤنڈر فواد عالم بائیں ہاتھ سے بلے بازی اور بائیں ہاتھ سے اسپن بالنگ کراتے ہیں۔ فواد عالم نے ایک روزہ کیرئیر کا آغاز 2007 میں کیا اور آخری مرتبہ 2015 میں قومی ٹیم کی نمائندگی کی تھی۔ٹیسٹ کیرئیر کا آغاز 2009 میں کیا اور صرف تین ٹیسٹ میچز میں ہی قومی ٹیم کی نمائندگی کرسکے اور 2009 کے بعد دوبارہ موقع نہیں دیا گیا، ٹیسٹ کرکٹ میں تین میچز کی چھ اننگز میں 56 کے اسٹرائیک ریٹ اور 42 کی اوسط سے 250 رنز بنائے جس میں 168 کی بہترین اننگ بھی شامل ہے۔ فواد عالم نے ایک روزہ کیرئیر میں 74 کے اسٹرائیک ریٹ اور 40 کی اوسط سے 38 میچز میں 966 رنز اسکور کیے ہیں جس میں 6 نصف سنچریز اور ایک سنچری شامل ہے۔

فواد عالم کو سن 2007 سے 2017 تک ٹک ٹک ایک روزہ میچز میں موقع دیا گیا، مختلف ممالک کی ٹیموں کے خلاف ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل تو کیا گیا مگر دوبارہ قومی ٹیم میں واپسی نہ ہوسکی، حالانکہ بنا کسی پرفارمنس کے محمد حفیظ، شعیب ملک، عمراکمل جیسے بہت سے کھلاڑی ہیں جن کو ہم ٹیم میں مستقل دیکھتے ہوئے آرہے ہیں مگر پرفارمنس تو ان کی بھی نہیں ہے۔ کیا یونس خان، مصباح الحق، وغیرہ یوں ہی عظیم کرکٹر بن گئے ہیں؟
پاکستان کرکٹ ٹیم میں یہ ایک عرصہ سے ہوتا آیا ہے۔ فواد عالم سے قبل نہ جانے کتنے بلے باز ہمارے سلیکٹرز کی پسند نہ پسند کی بنیاد پر قومی ٹیم کی نمائندگی سے محروم ہوجاتے ہیں۔ عاصم کمال، حسن رضا، فیصل اقبال اور دیگر یہ ایسے نام ہیں جو ڈیبیو کرتے یاڈومیسٹک کرکٹ کھیلتے تو نظر آئے مگر چند میچز کے بعد انہیں پسند نہ پسند کی بنیاد پر تاریکی میں دھکیل دیا گیا۔ فواد عالم مسلسل اپنی ڈومیسٹک کرکٹ میں مصروف ہیں اور پر امید ہیں کہ اگر انھیں قومی ٹیم کے لیے کبھی کھیلنے کا موقع ملا تو وہ مایوس نہیں کریں گے۔

فواد عالم کا حال ہی میں فرسٹ پوسٹ پر ایک انٹرویو شائع ہوا تھا جس میں صحافی نے ا ن کی فرسٹ کلاس کرکٹ میں بیٹنگ میں 56 کی اوسط کے باوجود نظر انداز ہونے پر سوال کیا جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ شاید میری پرفارمنس سلیکٹرز کے لیے"ار- ریلیونٹ" ہے اور دوسرے کھلاڑیوں کے ڈومیسٹک کرکٹ میں کیے جانے والے رنز نہ صرف "ریلیونٹ" ہیں بلکہ بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ انٹرویو کے دوران ان کا مزید کہنا تھا کہ شاید ڈومیسٹک کرکٹ میں اسکور کرنے کے باوجود نظر انداز ہونے کی وجہ یہ ہو کہ وہ پاکستان میں نہیں بلکہ کینیا یا بنگلہ دیش میں کیے ہوں۔ کوئی بھی کھلاڑی ایک دن میں بڑا کھلاڑی نہیں بنتا بلکہ مستقل مزاجی سے اسے چانس دیا جائے اور کھلاڑی مستقل مزاجی کے ساتھ پرفارم کرے تو اسے کوئی بھی عظیم کھلاڑی بننے سے نہیں روک سکتا۔ جس کے لیے سب سے اہم ہے کسی کھلاڑی کو اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کا مکمل موقع فراہم کرنا ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر انسان کی زندگی میں اچھا برا موڑ آتا ہے جس میں یا تو وہ نکھر جاتا ہے یا پھر بکھر جاتا ہے۔ بے شک اسپورٹس مین کو کبھی ہار نہیں ماننی چاہیے، لیکن کسی اسپورٹس مین کے ساتھ ایسا بھی رویہ احتیار نہیں کرنا چاہیے کہ وہ دوسروں کے لیے رول ماڈل بننے کے بجائے منفی مثال بن جائے۔ ہم پہلے ہی اپنے رویوں سے نجانے کتنے کھلاڑیوں کے مستقبل سے کھیل چکے ہیں اور آج بھی اسی روش کو آگے لے کر چل رہے ہیں۔ کیا جن نوجوان کھلاڑیوں کو آج سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل کیا گیا ہے ان کے ساتھ بھی آگے چل کر فواد عالم جیسا ہی رویہ اختیار کیاجائے گا، اگر ایسا ہے تو ہم شاید وقتی طور پر رینکنگ بہتر کرلیں گے لیکن دنیا کی بہترین ٹیم کبھی نہیں بن پائیں گے۔

Facebook Comments

سید احسن وارثی
سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد سے تعلق ہے ایک طالب علم ہیں۔ سیاست , معاشرتی مسائل , کرکٹ اوردیگر موضوعات پر بلاگز اور کالم لکھتے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply