سول بالادستی کا خواب.۔۔۔۔سید عبدالناصر

میں پاکستان اور عالمِ اسلام میں جمہوریت کا بھرپور حامی ہوں اور اس کو قومی امور میں نزاع کا واحد حل سمجھتا ہوں اور اس وجہ سے بھی کہ اسلام نے جو ریاست کانقشہ کھینچا ہے جمہوریت اس سے قریب تر ہے اور موجودہ دنیا میں سب سے بہتر نظام کی شکل اختیار کرچکی ہے اور اب تک انسانیت کے سیاسی تجربات کا نچوڑ بھی ہے۔ اس میں، میں کسی دوسری بحث کو ناقابلِ التفات سمجھتا ہوں۔
اس سب کے باوجود جو میں نے اب تک پاکستان کے حالات سے سیکھا وہ یہی ہے کہ ہمارے ملک میں یہ جمہوری اقدار شروع سے ہی پنپ نہیں پائیں جہاں عوام کی رائے کا احترام کیا جاتا بلکہ پاکستان کے قیام سے لیکر اب تک طاقت کی لاٹھی سے عوام کو ہانکنے کا یہ سلسلہ جاری و ساری رہنا چاہے وہ بھٹو کی شکل میں ہو یا نواز شریف کی شکل میں جن کو شروع میں تو برداشت کیا جاتا رہا مگر جیسے ہی اپنے اصل اختیار کو بروئے کار لانے کی بات آئی وہیں انکو لگام ڈال دی گئی۔
سول بالادستی کی خواہش بجا ہے لیکن اب تک کے تجربے کا نچوڑ یہی ہے کہ جب تک عوام کو تعلیم کے زیور سے آراستہ نہ کیا جائے اور ریاست میں اچھے طرزِ حکومت (Good Governance ) کو رواج نہ دیا جائے ہم اس طاقت ور اسٹیبلشمنٹ کو شکست نہیں دے سکتے۔ افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ ماضی کی پچھلی جمہوری حکومتوں نے کبھی بھی ان دو مقاصد کو سامنے نہیں رکھا۔ یہی وجہ ہے کہ فوجی حکومتوں کے اقتدار میں آنے کا راستہ کھلا رہا۔
پچھلی حکومت اپنے سے سابقہ حکومتوں سے کافی بہتر تھی لیکن سول ملٹری چپقلش کی وجہ سے ایک بار پھر ناکامی سے دوچار ہوئی۔ اگر وہ عوامی حمایت سے پھر اقتدار میں آجاتی تو بھی اسٹیبلشمنٹ کو نکیل نہیں ڈال سکتی تھی کیونکہ اس نے وہ ہوم ورک نہیں کیا تھا جو اس کو کرنا چاہیے  تھا۔ اسی طرح پاکستان پھر ایک زبردست بھونچال میں گرفتار ہوجاتا اور قوم کے مزید پانچ سال اسی چپقلش کی نظر ہوجاتے۔
ان سب باتوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اب اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ عمران خان کو ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے میدان میں لایا گیا ہے تو کیا یہ بات خوش آئند نہیں کہ ایک ایسے شخص کو میدان میں لایا گیا ہے جس کو قوم کے ایک بڑے طبقہ کی حمایت بھی حاصل ہے اور دوسری طرف اس پر بد عنوانی کا کوئی چھوٹا داغ بھی نہیں ہے اور سب سے بڑھ کرسول ملٹری تعلقات پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اتنے پرتپاک اور خوشگوار ہیں۔
اب وہ لوگ جو سول بالادستی کا خواب چکنا چور ہونے پر افسردگی کے عالم میں قوم میں مایوسی پھیلارہے ہیں ہمت سے کام لیں اور مثبت سوچ اپنائیں اور تھوڑا انتظار کریں مجھ سمیت ہم سب کی یہ خواہش ابھی پوری ہونے کے کوئی آثار نہیں ہیں لیکن اگر یہ حکومت کامیاب ہوگئی تو مجھے یقین ہے کہ ہم سب کی یہ خواہش بہت جلد پوری ہوجائے گی۔ اور اگر یہ حکومت بھی آپ کی کوششوں سے ناکام ہوگئی تو یاد رکھیں طاقتور اسٹیبلشمنٹ کو دوبارہ مزید طاقت کے ساتھ آنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply