کیسے کہہ دوں آزادی مبارک

اسلامی جمہوریہ پاکستان اللّه تعالیٰ کے عطا کردہ وسائل سے مالا مال ہے مگر اب تک 70 سال ہونے کے باوجود ہمارا کوئی پر سان حال نہیں۔ اتنے مسائل لاحق ہیں کہ جیسے کوئی قیامت کا منظر ہو، تھر سے لے کر کراچی تک پنجاب سے لے کر خیبراور کشمیر سے لے کر گوادر تک اتنے مسائل ہیں کہ ختم ہی نہیں ہوتے۔ باقی چیزوں کو ایک لمحے کے لئے بالا ے طاق رکھ کر بھی ،پانی اور دحشت گردی کا مسئلہ ختم نہیں ہوتا، مگر ہم زندہ قوم ہیں اور مقابلہ کر رہے ۔
آپس کی بات ہے۔۔ یہ تو کوئی مسائل ہی نہیں ہیں، مسائل تو یہ ہیں کہ جو حکمران جماعتوں کے اپنے ہیں کبھی کسی کا نام چوری میں آتا ہےتو کبھی کسی کا کوئی سندھ میں۔ کوئی سزا سے بچنے کے لئے نیب کو تالے لگانے کی بات کرتا ہے تو کوئی سزا ملنے پر عوام کو یاد کرتا، اور ڈنکے کی چوٹ پہ اداروں کوسر عام دھمکیاں دیتا ہے،تو کوئی قانون میں تبدیلی کی بات کرتا ہے،تو کہیں ریاست کا وزیر پھیلے کشمیر کی طرح اب کے کشمیر کو بیچنے کی بات کرتا۔ ہم ایسے لوگ ہیں کہ ہمارے ہاں ہی دہشت گردی کے سہولت کار، ہم خود چور ۔ یہ ملک کس کا ؟ ہمارا ملک ہے مگر آج بھی آزاد ہونے کے باوجود 100 سال پرانی غلامی کی سوچ کے باوجود ہمارے ذہن میں کچھ بھی نہیں۔ ملک باہر کے پیسہ پہ چلاتے ہیں صحیح اور غلط کا ہمیں پتا نہیں،ہم بس انتظار میں ہوتے کہ کب انقلاب، جلوس اور جلسے کے لئے بلاوا آ جا ئے ۔ انقلاب کے نام پر خود ہمہ قسمی کھا نوں سے سیر ہوتے زبردست گاڑی پہ بیٹھےبچوں کو روند ڈالتے ہیں اور ریاستی دہشت گردی کر کے سب کو سیاسی شہید یا انقلابی خون کا نام دیتے ہیں۔ کیا یہی آزادی ہے ؟
سب انقلابی دعوے داروں کو میں بھی روند کے انھیں انقلابی خون دینے والوں میں شامل کرنا چاہتا ہوں اور خود انقلاب کا نعرہ لگانا چاہتا ہوں ۔کیوں کہ میری اپنی سوچ ہے اور کشمیر آج بھی آگ میں سلگ رہا ہے۔ قصور صرف اتنا کہ ہم غلام قوم ہیں اور غلام سوچ رکھنے والے ہمیں غلامی سے نہ نکالنا چاہتے ہیں نہ خود نکلنا چاہتے ہیں۔ جب تک حکمرانو ں کے اپنے مسائل اپنی انا اپنے مفادات ختم نہیں ہوتے ہم غلام ہیں اور رہیں گے۔ اگر آپ سمجھتےہیں یہی آزادی ہے تو آپ کو آزادی مبارک اور آزادانہ سوچ مبارک۔ ہر کسی کی اپنی اپنی قبر اپنی اپنی سوچ۔ جس قوم کو اپنے رہنما کی قدر نہیں نہ وہ آزاد ہے نہ ہو سکتی ہے۔ غریب سے امیر تک سب چھوٹی بڑی تقریبوں میں پیسے اچھال کر پیرو ں تلے روند رہے ہوتے ہیں کیا ایسی قوم ترقی کر سکتی ہے؟آزاد ہو سکتی ہے؟۔ اگر یہی آزادی ہے تو آزادی مبارک ۔

Facebook Comments

طارق خان
سٹوڈنٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply