شوگر’ذیابیطس۔۔۔زاہد آرائیں۔۔پہلا حصہ/ہیلتھ بلاگ

ذیابیطس، جس کو شوگر (diabetes mellitus) بھی کہاجاتا ہے،
عموماً وراثتی اور ماحولی (حصولی) وجوہات کے ملاپ کی وجہ سے ہونے والے بے ترتیب یا اضطرابی، استقلاب کا متلازمہ ہے، جس میں دموی شکر(blood sugar) کی سطح میں غیر معمولی اِضافہ ہوجاتا ہے۔
عام الفاظ میں: یہ ایک ایسی حالت ہے جو کسی شخص کے خُون میں اِنسولین کی کمی سے یا جب جسم کو اپنے پیدا کیے ہوئے اِنسولین کو استعمال کرنے میں دِقّت ہونے پر واقع ہوتی ہو۔
گلوکوز وہ شکر(چینی) نہیں ہے جو عام دُکانوں میں دستیاب ہوتی ہے، یہ ایک قدرتی کاربوہائیڈریٹ ہے جسے ہمارا جسم بطورِ توانائی استعمال کرتا ہے۔ خون میں سطح گلوکوز کی تضبیط کا کام لبلبہ (pancreas)میں تیار ہونے والا ایک انگیزہ کرتا ہے جسے جزیرین insulin کہتے ہیں۔ ذیابیطس کی پہلی قسم، انسولین کی کمی جبکہ دوسری قسم جسم کا انسولین کے لیے کم استجابت (response) کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ دونوں وجوہات افراط دموی شکر (hyperglycemia) کی طرف لے جاتے ہیں۔ افراط دموی شکر جسم میں ذیابیطس کی علامات پیدا کرتا ہے، جن میں: زیادہ پیشاب (poly urea) آنا مخصوص علامت میں شامل ہے اور اس کی وجہ سے زیادہ پیاس (poly dipsia) کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے جو زیادہ مائع جسم میں لینے کا سبب بنتی ہے، دھندلی بصارت (blurred vision)، کم وزنی، تھکان (fatigue)، نوام (lethargy) اور
استقلابی توانائی میں تبدیلیوں جیسے مسائل کھڑے ہوجاتے ہیں۔ 1921ء میں انسولین کی طبّی دستیابی کے بعد ذیابیطس کی تمام اقسام قابلِ علاج ہیں، تاہم یہ علاج وسیع طور پر میّسر نہیں۔
ذیابیطس سے عموماً مراد شکری ذیابیطس ہی ہوتا ہے۔ تاہم، ذیابیطس کی کئی اقسام ہیں جن میں سب سے عام سادہ ذیابیطس ہے، جس میں کثرت سے پتلا پیشاب خارج ہوتا ہے۔ سادہ ذیابیطس گردے یا غدۂ نخامیہ(Pituitary gland) کی وجہ سے ہوتا ہے۔
ذیابیطس بیذاوق Diabetes insipiduss ایک ایسی کیفیت ہے جس میں پتلا پیشاب وافر مقدار میں خارج ہوتا ہے۔ اِس سے گردے کا پیشاب کو مرتکز کرنے کی غیر قابلیت ظاہر ہوتی ہے۔ یہ بیماری anti diuretic hormone میں کمی یا نقص کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے۔
شکری ذیابیطس کی پہلی قسم
Type One Diabetes
ذیابیطس کی پہلی قسم غدہ حلوہ یا لبلبہ (Pancreas)میں موجود بیٹا خلیات (Beta cells) کی خرابی ہے جس سے انسولین کی مقدار میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ بیٹا خلیات میں خرابی ت خلیات (T-cells) کا خود مناعی حملہ ہے۔ پہلی قسم کا اصل علاج انسولین کا جسم میں ادخال اور دموی شکر کی سطح کی نگرانی ہے۔ انسولین کی عدم موجودگی سے بعض اوقات شکری تیزابی دمویت(ketoacidosis) لاحق ہوجاتی ہے جو کوما یا موت کا سبب بن سکتی ہے۔ اب علاج میں غذا اور جسمانی مشق کو بھی شامل کر لیا گیا ہے، تاہم یہ بیماری کی پیش رفت کو اُلٹ نہیں سکتے۔
شکری ذیابیطس کی دوسری قسم
Type Two Diabetes
ذیابیطس کی دوسری قسم انسولین کے خلاف مدافعت یا حسّاسیت اور انسولین کا کم اخراج ہے۔ جسمانی بافتوں کا انسولین کے لیے استجاب (response) میں زیادہ تر خلوی جھلی (cell membrane) میں موجود انسولین حاصلہ (insulin receptor) کارفرما ہوتا ہے۔ بیماری کے اوّلین مراحل میں، انسولین کے لیے استجابیت کم اور خون میں انسولین کی مقدار وافر ہوجاتی ہے۔ اِس صورت حال میں کئی ایسے اقدام اُٹھائے جاسکتے ہیں جس سے انسولین کے لیے استجابیت زیادہ یا لبلبہ کا پیدا شدہ انسولین کی مقدار میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔ جیسے جیسے بیماری پرانی ہوتی جاتی ہے، انسولین کی مقدار dose میں اضافہ ہوتا جاتا ہے اور بالآخر انسولین کو طبّی طور پر replacement کی ضرورت پیش آجاتی ہے۔
۔۔حملی ذیابیطس۔۔
Gestational diabetes کئی باتوں میں ذیابیطس کی دوسری قسم سے مشابہت رکھتا ہے۔ اِس میں انسولین کی قدرے کم اخراج اور استجابیت(responsiveness) شامل ہیں۔ یہ تمام میں سے تقریباً 2 سے 5 فیصد حملات (pregnancies) میں واقع ہوتا ہے اور بچے کی پیدائش کے بعد بڑھتا یا غائب ہوجاتا ہے۔ حملی ذیابیطس مکمل قابلِ علاج ہے، تاہم حمل کے کُل دورانیے میں محتاط طبّی نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اِس کے زیرِ اثر خواتین میں سے 20 تا 50 فیصد خواتین بعد میں ذیابیطس کی دوسری قسم کا شکار ہوجاتی ہیں۔
۔۔جاری ہے۔۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply