• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • جمہوریت کی مضبوطی مقامی حکومتوں کے نظام سے۔۔۔عنائیت اللہ کامران

جمہوریت کی مضبوطی مقامی حکومتوں کے نظام سے۔۔۔عنائیت اللہ کامران

پاکستان کی یہ بدقسمتی رہی ہے  کہ یہاں جمہوریت کو پنپنے کا موقع بہت ہی کم ملا ہے ۔بلدیاتی الیکشن جمہوریت کی بنیادی اکائی ہوتے ہیں لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ اس نظام کو بھی اقتدار کی بھینٹ ہی چڑھایا گیا ہے ۔ماضی میں جنرل ایوب خان کا بی ڈی سسٹم ،جنرل ضیا الحق کا بلدیاتی نظام اور جنرل پرویز مشرف کا مقامی حکومتوں کا نظام ……یہ تین ماڈل پاکستان میں متعارف کرائے گئے ہیں ،جنرل پرویز مشرف اگرچہ ایک ڈکٹیٹر تھے تاہم ان کے مقامی حکومتوں کے نظام کو دیگر دو کی نسبت بہتر قرار دیا جاسکتا ہے خاص طور پر 2002 ء میں جب پہلی بار اس نظام کے تحت الیکشن ہوئے تھے،اس نظام میں نہ صرف مقامی سطح پر اختیارات منتقل کئے گئے تھے بلکہ انتہائی سرعت سے تعمیرو ترقی کا کام ہوا اور عوام کے مسائل بھی مقامی سطح پر حل ہوئے،نیز عام آدمی کو اس نظام کے تحت آگے آنے کا بھرپور موقع ملا اور ایک نئی لیڈر شپ سامنے آئی،تاہم بد قسمتی سے اگلی بار یعنی2005ء میں یہ نظام تو برقرار رہا لیکن اس میں کچھ ترامیم کی گئیں جس سے اس کی افادیت متاثر ہوئی۔

جنرل پرویز مشرف کے اقتدار چھوڑنے کے بعد نئی قائم ہونے والی جمہوری حکومت نے انتہائی غیر جمہوری اقدام اٹھایا اور اس نظام کو لپیٹ کر رکھ دیا اور نئے بلدیاتی الیکشن کرائے ہی نہیں ،ایک طویل عرصے بعد جنرل ضیا الحق ماڈل میں کچھ ترامیم کے بعد الیکشن کرائے گئے لیکن یہ الیکشن کے نام پر ایک ڈرامہ ثابت ہوا ،وہ ایسے کہ ماضی کی نسبت مقامی نمائندوں کو اختیارات دئیے ہی نہیں گئے ،بس چئیرمینوں اور کونسلروں کے عہدوں کا ’’جھنجھنا‘‘ ہاتھ میں تھما دیا گیا،نتیجہ یہ نکلا کہ عوامی مسائل حل نہیں ہو پارہے۔اور تو اور گلی محلوں کی صفائی بھی نہیں ہوپا رہی ،ہر جگہ کوڑے کرکٹ کے تعفن زدہ ڈھیر موجودہ بلدیاتی نظام کا منہ چڑھا رہے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

موجودہ حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ وہ موجودہ بلدیاتی نظام کی جگہ ایک نیا نظام لائے گی جس میں عوامی نمائندوں کو اختیارات حاصل ہونگے،موجودہ حکومت نے اس سے قبل کے پی کے میں ایک نظام کامیابی سے چلایا ہے ،یہ وقت کی ضرورت ہے کہ مقامی حکومتوں کا ایسا ماڈل نظام متعارف کرایا جائے جس میں عام آدمی کی شمولیت با آسانی ممکن ہو،عام آدمی کے مسائل آسانی سے حل ہوسکیں ،اختیارات کاا رتکازمرکز اور صوبوں تک محدود نہ ہو بلکہ اضلاع ،تحصیلوں اور یونین کونسلز کی سطح تک مالی اور انتظامی اختیارات مقامی نمائندگان کو تفویض کئے جائیں۔یہ نیا بلدیا تی یا مقامی حکومتوں کا نظام محض خانہ پری نہ ہو بلکہ جمہوریت کی مضبوطی اور نئی لیڈرشپ کے ابھرنے کا باعث بنے –

Facebook Comments

عنایت اللہ کامران
صحافی، کالم نگار، تجزیہ نگار، سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ سیاسی و سماجی کارکن. مختلف اخبارات میں لکھتے رہے ہیں. گذشتہ 28 سال سے شعبہ صحافت سے منسلک، کئی تجزیے درست ثابت ہوچکے ہیں. حالات حاضرہ باالخصوص عالم اسلام ان کا خاص موضوع ہے. اس موضوع پر بہت کچھ لکھ چکے ہیں. طنزیہ و فکاہیہ انداز میں بھی لکھتے ہیں. انتہائی سادہ انداز میں ان کی لکھی گئی تحریر دل میں اترجاتی ہے.آپ ان کی دیگر تحریریں بھی مکالمہ پر ملاحظہ کرسکتے ہیں. گوگل پر "عنایت اللہ کامران" لکھ کربھی آپ ان کی متفرق تحریریں پڑھ سکتے ہیں.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 3 تبصرے برائے تحریر ”جمہوریت کی مضبوطی مقامی حکومتوں کے نظام سے۔۔۔عنائیت اللہ کامران

  1. ماشاءاللہ. عنایت اللہ کامران صاحب نے انتہائی مختصر انداز میں جامع بات کی ہے. اللہ کرے زور قلم اور زیادہ. ان کی اکثر تحریریں نظر سے گزرتی ہیں، بہت اچھا لکھتے ہیں. مکالمہ پر انہیں دیکھ کر خوشی ہوئی ہے.

  2. احباب سے گزارش ہے کہ میری تحریروں کے حوالے سے اپنی آراء سے ضرور نوازیں تاکہ میں انہیں مزید بہتر بنا سکوں.

  3. احباب سے گزارش کرتا چلوں کہ پہلے کمنٹس میں میری تحریر پر میرا ذاتی تبصرہ نہ سمجھا جائے. یہ محترم عبدالوہاب خان نیازی صاحب امیر جماعت اسلامی ضلع میانوالی کے الفاظ ہیں. ان کی گزارش پر پوسٹ کر دیئے ہیں. البتہ نام لکھنا بھول گیا.

Leave a Reply to عنایت اللہ کامران Cancel reply