مکالمہ، ہم جنس پرستی پر ۔۔۔ ہارون ملک

ایڈیٹر نوٹ: مکالمہ باہمی اختلافات کو منطقی سلیقے سے زیر بحث لانے کا نام ہے۔ اس ضمن میں ہارون ملک صاحب کی اس مثبت کاوش کو سراہا جانا ضروری ہے۔ آپ کو مکالمہ پر شائع ہوئے ہم جنس پرستی سے متعلق ایک مضمون پر اعتراض تھا، لہذا جوابی مضمون لکھ بھیجا۔ مکالمہ دونوں مضامین آپ کی خدمت میں پیش کیے دیتا ہے۔ 

نوٹ (از طرف لکھاری): یہ ایک کالم کا جواب ہے اِس کو مذہبی عینک لگا کر پڑھنے سے گُریز فرمائیں۔

آج ایک کالم پڑھا جِس میں ایک مُصنفہ اپنے مخصُوص انداز میں ایک پاپُولر سٹانس لے رہی تھیں، موضوع تھا “ہم جِنس پرست“۔ 

مصنفہ کے مطابق یہ لوگ پہلے تو کُھل کر سامنے نہیں آتے تھے لیکن اب کُھلم کُھلا سامنے آرہے ہیں جو کہ اُن کے نزدیک بُہت ہی غلط ہے یعنی اُن کے نزدیک شخصی آزادی رائے یا انفرادی زندگی و آزادی کا تصور سِرے سے ناپید ہے۔ 

آگے چلنے سے پہلے میں یہ واضح کردُوں کہ نہ تو میں ہم جِنس پرست ہُوں اور نہ ہی اِس کو پسند کرتا ہُوں لیکن یہ میری ذاتی رائے ہے جو میں دُوسروں پر نہیں ٹھونس سکتا۔ جب بھی میں نے ایسا کُوئی تجزیہ کرنا ہوتا ہے، میں اپنی ذاتی رائے کو لپیٹ کر الماری میں رکھتا ہُوں اور وُہی بات کرتا ہُوں جو اصولی طور پر دُرست ہو۔ واہ واہ لینے کے لئے لِکھنا یا پاپُولر سٹانس لینا میری عادت نہیں ہے۔

ہم جِنس پرستی میں اکثر قومِ لُوط علیہ السلام کی مِثال دی جاتی ہے۔ مذہبی حلقوں تک تو یہ مِثال قابلِ قُبول ہوسکتی ہے لیکن کِسی سائنسی، غیر مذہبی یا غیر جانبدار حلقوں میں یہ مِثال قابلِ قُبول نہیں ہوسکتی۔

باقی رہی عزت و غیرت کی بات تو جہاں چھوٹے معصُوم بچوں کے ساتھ بد فعلی ہورہی ہے وہاں ہماری غیرت کہاں چلی جاتی ہے؟

فاضل مُصنفہ کہتی ہیں کہ ہم جِنس پرستی کی قیمت ایڈز کے ذریعے چُکانی پڑتی ہے یعنی موصوفہ نے میڈیکل سائنس میں ایک نئی تھیوری پیش کردی ہے۔ کُوئی اُنہیں بتائے کہ ایڈز تب ہی ہوسکتا ہے جب ایک ڈونر موجود ہو یعنی ایک پارٹنر کو پہلے سے یہ بِیماری ہو یا کِسی بھی سیکس کے عادی بندے کو جو ایکسٹرا میریٹل افیئر رکھتا ہو اور بغیر پروٹیکشن کے سیکس کرتا ہو اُس کو یہ مُہلک مرض لگ سکتا ہے۔ ایڈز کو ہم جِنس پرستی کے ساتھ نتھی کردینا سمجھ سے بالاتر ہے۔ ایڈز کُوئی epidemic یعنی چُھوٹ کا مرض نہیں ہے جو بغیر ایک ڈونر کے دُوسرے کو منتقل ہوجائے۔ ایڈز یا دیگر STDs یعنی sexually transmitted diseases ایک پارٹنر کے مرض میں مُبتلا ہونے اور دُوسرے کی جانب سے بغیر پروٹیکشن سیکس کی بُنیاد پر مُنتقل ہوتی ہیں۔

میں فاضل مُصنفہ کی طرح ایڈز کے مرض کی تفصیلات میں جائے بغیر اُن کے اگلے سٹانس کی بات کرونگا۔

مُصنفہ نے ایک ہی سانس میں پیڈوفیلیا یعنی کم عُمر بچوں کے ساتھ بدفعلی، نیکرو فیلیا یعنی مُردوں کے ساتھ سیکس، اور انسیسٹ یعنی بہن بھائیوں کے درمیان سیکس کو بھی ایک ہی صف میں لاکھڑا کیا کہ یہ بھی لوگوں کے ذاتی افعال ہیں۔ 

مُہذب معاشروں میں بالغوں اور نابالغوں کی رائے کو برابر نہیں سمجھا جاتا یا یوں کہہ لیجیے کہ نابالغوں کی خصوصاً  سیکس کے متعلق کوئی رائے نہیں ہوتی۔ 

پھر پیڈو فیلیا کیسے اِس صف میں آگیا؟؟

اِسی طرح مرا ہُوا بندہ یا بندی اپنی رائے نہیں دے سکتا اِسی لئے یہ بھی جُرم ہے اور محض چند نفسیاتی مریض ہی اِس جُرم کے عادی ہوں گے۔ اِسی طرح انسیسٹ بھی ایک نفسیاتی کیفیت ہے جسے مغربی معاشروں میں بھی کُوئی نہ پسند کرتا اور نہ ہی کُھلم کُھلا کُوئی اعتراف کرتا ہے۔ چند ایک مِثالیں ہمیشہ exceptions کے زمرے میں آتی ہیں۔

ہم جِنس پرستی بالکل ایک نیچرل ذہنی رُجحان ہوتا ہے۔ چند ایک کیسز میں مُمکن ہے کہ نفسیاتی وجُوہات بھی ہوں لیکن اِس tendency کو ذہنی بیماری سمجھنا یا اِس کو صرف مذہبی نظر سے دیکھنا بذاتِ خُود ایک ذہنی و نفسیاتی مسلۂ ہے۔ پاکستان میں عُموماً gay sex کو بچہ بازی سمجھا جاتا ہے، یہ دُرست نہیں gay sex کا مطلب ہوتا ہے بالغ مَردوں کا آپس میں باہمی رضامندی سے سیکس کرنا۔ اِسی طرح جیسے باہمی رضامندی سے یہی عمل سرانجام دینے والے عورتیں lesbian کہلاتی ہیں۔ 

Advertisements
julia rana solicitors london

ہم، ہم جِنس پرستی کے رُجحانات کو خاندان اور اولاد نہ ہوسکنے کے ذیل میں تو ڈسکس کرسکتے ہیں اور یوں اِس کے نُقصانات پر بات بھی ہوسکتی ہے لیکن وُہ ایک بالکل علیحدہ موضوع ہے جِس پر پھر کبھی تفصیل سے بات کریں گے۔

Facebook Comments

ہارون ملک
Based in London, living in ideas

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 8 تبصرے برائے تحریر ”مکالمہ، ہم جنس پرستی پر ۔۔۔ ہارون ملک

  1. آپ کی تخلیقی صلاحیت پر داد ہی دے سکتی ہوں اس جواب پر کہ اتنے مختصر وقت میں آپ نے جواب لکھ بھیجا.. باقی دلائل کی ثقاہت کوقاری زیادہ بہتر طریقےسے جج کر سکتا ہے… جزاک اللّٰہ…

  2. ہارون صاحب یہ مسئلہ ہی ایسا ہے. ہم اسے مزہبی پوائنٹ آف ویو سے سوچیں گے پرکھیں گے. یہ کسطرح ممکن ہے ہم اتنے حساس موضوع کو کو مزہب سے ہٹ کر دیکھیں. آپ نے اس موضوع پر لکھنے کی جلدی کی ہے. دوبارہ اس موضوع پر لکھیں ابھی کافی گنجائش ہے. ماشاءاللہ آپ جتنا اچھا لکھتے ہیں تنقید کرنے کو بالکل دل نہیں کررہا تھا. لیکن اپنے آپ کو مجبور پایا. کوئی بات بری لگی ہو تو دل سے معذرت خواہ ہوں

    1. یہ کیسا فطری رحجان ہے جو حضرت انسان کے علاوہ کوئی جاندار نہیں رکھتا
      ایڈز اور ہم جنس پرستی کا کیا تعلق؟
      لیسبین اور گے سیکس سے تو ممکن نہیں ۔ تیسری صورت کا مجھے علم نہیں ۔چھوڑو یار کچھ ڈیم بارے لکھو

      1. کیا آپ کو نہیں پتہ کہ جانوروں میں بھی یہ رُجحان پایا جاتا ہے ؟
        اگر نہیں معلوم تو پلیز تھوڑی تحقیق کی زحمت کرلیں ۔

      2. بھئی اگر آپ کو یہ معلوم نہیں کہ جانوروں میں بھی یہ عادت موجود ہے تو تحقیق کی زحمت کرلیں ۔

  3. I did not read her article about homosexuality but being followed of haroon malik over Facebook I read his reply to her article …
    and I agree with bith him and her presents picture of England where he lives but the lady might have presented the ideology of the people who hate gays since its disliked by Allah……cause haroon brother

    1. آپ ضرور مذہبی عینک لگا کر دیکھیں کیونکہ آپ کو سِکھایا ہی یہی گیا ہے ۔ میں نے خُود اپنے مضمون میں یہ کہا ہے کہ میں بھی پسند نہیں کرتا لیکن میری پسند نا پسند کی کیا اہمیت ہے ؟ اگر افراد جو اِس میں ملوث ہیں وُہ کرتے ہیں تو آپ کو تنقید کا کیا حق ہے یا اُن کو غلط کہنے کا ۔
      اصل میں پاکستان میں شخصی آزادی کا تصور ہے ہی نہیں یہاں ریاست خود کوتوال بنی ہُوئی ہے ۔

Leave a Reply to ہارون ملک Cancel reply