ملتی نہیں وہ صورتیں جن پر لکھیں غزل ۔۔۔ منور صدیقی/غزل

وہ شخص میری روح کی گہرائیوں میں ہے

لوگوں کے درمیان بھی تنہا ئیوں میں ہے

لگتا ہے اسکے پاس کوئی دوسرا نہیں

اسکا تو انتظار بھی شہنائیوں میں ہے

ملتی نہیں وہ صورتیں جن پر لکھیں غزل

جو بات اس کے روپ کی رعنائیوں میں ہے

ہم نے تو دل کی بات کسی سے نہیں کہی

چرچہ جو میرے نام کا رسوائیوں میں ہے

لگتا ہے کھو گیا ہوں زمانے کی دوڑ میں

جینے کا ہر مزا مگر اپنائیوں میں ہے

دیکھا کبھی صبا نے وہ منظر قریب سے

Advertisements
julia rana solicitors

اک دلربا کا روپ جو انگڑائیوں میں ہے!

Facebook Comments

منور صدیقی
پیشہ کے اعتبار سے تو درد اور بے ہوشی کا ڈاکٹر ہوں اور فرصت کے اوقات میں شوقیہ طور پر اپنے احساسات کو اشعار کے روپ میں ڈھالنے کی کوشش کرتا ہوں! کراچی سے تعلیم حاصل کی ہے اور اب امریکہ کی اسٹیٹ کینٹکی میں مقیم ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply