وہ شخص میری روح کی گہرائیوں میں ہے
لوگوں کے درمیان بھی تنہا ئیوں میں ہے
لگتا ہے اسکے پاس کوئی دوسرا نہیں
اسکا تو انتظار بھی شہنائیوں میں ہے
ملتی نہیں وہ صورتیں جن پر لکھیں غزل
جو بات اس کے روپ کی رعنائیوں میں ہے
ہم نے تو دل کی بات کسی سے نہیں کہی
چرچہ جو میرے نام کا رسوائیوں میں ہے
لگتا ہے کھو گیا ہوں زمانے کی دوڑ میں
جینے کا ہر مزا مگر اپنائیوں میں ہے
دیکھا کبھی صبا نے وہ منظر قریب سے
اک دلربا کا روپ جو انگڑائیوں میں ہے!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں