غیر مستحکم معیشت اور اس کے چند فوائد ۔۔۔ حارث خان

ریاضی پڑھانے کا فائدہ مجھے کچھ یوں بھی ہوتا ہے کہ میں کہیں بھی کوئی مالی ایکٹیوٹی دیکھتا ہوں تو اس کو ٹھیک تَرازُو میں تولتا ضرور ہوں۔ دوسری جانِب ایک کاروباری زندگی گزارنے کا بھی فائدہ ہے اور وہ یہ کہ مجھے کاروباری معاملے کے لیے خبر پہ نظر رکھنی پڑتی ہے۔ مثال کے طور پر فلاں جنس کی قیمت بڑھنے سے فلاں شے فائدہ دے گی لہذا خرید ڈولو۔ حالیہ تجارتی حالت اور اسٹاک ایکسچینج کی تباہی نظر سے گزری تو دِماغ نے خبر اور اعداد پر کام شروع کر دیا۔ 

 مارکیٹ کا بڑھنا یا اترنا خبر پہ منحصر ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں کسی کا نقصان کسی کا فائدہ بن جاتا ہے۔ کاروباری اِنسان کبھی بھی کسی اڑتی افواہ کا یقین نہیں کرتا تاوقتیکہ کسی پُر اعتماد ذرائع کو خبر کی تصدیق کرتا نہ دیکھ لے۔ حکومت کے وجود میں آتے ہی خبر در خبر کا ایک تسلسل شروع ہوا اور ہر جگہ بے چینی کی فضا قائم کردی گئی۔ 

کاروباری  حالات خراب ہونے کا نتیجہ کیا ہوا؟

 لوگوں نے اونچے درجے کی خرید و فروخت بند کردی۔ بحریہ ٹاؤن کے اسٹیک ہولڈرز  کو خسارے کی فکر کھانے لگی۔ سونے کے تاجِر مارکیٹ سے سونا آگے پیچھے کرنے لگے۔ باہر ممالک سے مال منگوانے والے امپورٹ ڈیوٹی کے بڑھنے اور قیمتوں کے تعین کا انتظار کرنے لگے۔ اسی اَثْنا میں سابق وزیر اعلی پنجاب  کو گرفتار کر لیا جاتا ہے، وہ بھی ایک ایسے کیس میں جس کی شاید فواد چوہدری کو بھی امید نہیں تھی۔ مزید 50 بڑی گرفتاریوں کا نقآرا بھی بجا دیا گیا ہے۔

نتیجہ کیا ہوا؟ غیر ملکی سرمایہ کار نے سٹاک سے پیسہ واپس اٹھانا شروع کر دیا۔ سوال یہ ہے کہ وہ پیسہ نکال رہے ہیں تو کوئی انتظار میں بھی بیٹھا ہے کہ اسکو اِس حد تك گرنے دو کہ خریدنے پر کچھ عرصے بعد منافع ہی منافع ہو! بات وہی کہ کسی کا نقصان تو کسی کا فائدہ۔ تھوڑا اور غور کیا جائے تو سمجھ آنا مشکل نہیں کہ اسی غیر یقینی ہوا نے مزید قرضہ لینے کی راہ ہموار کردی۔ ابھی سعودیہ سے پاک چین کوریڈور کو پگڑی پر گروی رکھنے کا پیسہ لیے جمعہ جمعہ آٹھ دن نہیں ہوئے کہ پاکستان پِھر سے آئی ایم ایف کے سامنے کھڑا ہو گیا۔ دوسری جانِب لوگوں کو یہ یقین دلایا گیا کے ہم قرضہ مر کر بھی نہیں لیں گے جو بظاہر ڈالر خریدنے اور بچنے والوں  کے لیے اچھی خبر نہیں تھی۔ اسی لیے سوائے پہلے سے مطلع  گروہ کے،  کسی نے ڈالر کو خَرِیدْنا مناسب نہیں سمجھا۔ اب جب ڈالر آسمان سے باتیں کرنے والا ہے تو جیبیں جھاڑی جائیں گی۔ پھر قرضہ کی ملکی خزانے میں اپنا وجود ظاہر کرے گا اور ڈالر واپس اپنی پرانی اوقات پہ آنا شروع ہو جائے گا۔ گویا پیسہ بنانے کی بہت ہی بڑی بساط بچھای گئی ہے۔ موجودہ وزیر خزانہ ناصرف ایک مثالی ماہر معاشیات ہے بلکہ ایک تیر سے متعدد شکار کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ 

ایک کاروباری اِنسان ہونے کے ناطے میں اِس کھیل کو سلیوٹ پیش کروں گا۔ ایک عام اِنسان ہونے کے ناطے جسے اِس سارے کھیل کا خمیازہ  بھگتنا ہے میں اسے رد کروں گا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ایک پاکستان ہونے کے ناطے میں پشیمان ہوں کہ میرا ماضی اور مستقبل کچھ جدا نہیں۔ 

Facebook Comments

حارث خان
ایک عام آدمی، معاشرے کا چلتا پھرتا نمائندہ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply