سنو اک کام کرتے ہیں ۔۔۔۔۔بانو بی

سنو! اک کام کرتے ہیں

گلوں میں رنگ بھرتے ہیں

ذرا یہ کیمرہ تو لو

اور اک تصویر اب کھینچو

گلوں میں گل, گلِ احمر

ہاں اس کے سب ہی چنچل رنگ

ذرا تم قید تو کر لو

نگہ میں اپنی سب بھر لو

سنیں تصویر ہے کھینچی

میں سب ہی چن کے لے آئی

مہکتے گل کے سچے رنگ

کہ رنگوں کے سبھی سپنے

مری پلکوں پہ رقصاں ہیں

ذرا پوروں سے چھو لیں نا

انہی سپنوں میں بستی ہے

مرے سپنوں کی اک بستی

وہاں شبنم تڑپتی ہے

شراروں سے لپٹتی ہے

ہوا جب جھولتی ہے تو

وہ رنگوں سے الجھتی ہے

مہک ان میں بلکتی ہے

یہ آنچل میں سمٹتی ہے

بدن میں رقص کرتی ہے

فضا میں گیت بنتی ہے

سنیں اس پھول کی رنگت

کئی صدیوں سے ایسی ہے

دہکتے کوئلے جیسے

شفق کی سرخیوں جیسی

اٹھے پورب سے اک آندھی

یا الحمرا محل ایسی

مجھے یہ رنگ بھایا ہے

مرے دل میں سمایا پے

مرے ساجن, گلِ احمر

کہ اس تصویر کے رخ پر

مرتب دھن کوئی کر دو

ذرا اک نظم تو لکھ دو

کہ ایسے رنگ تم بھر دو

محبت امر یوں کر دو

مری جاں, جانِ جاں, جانم

محبت امر کرنے کو

چلو میں نظم بُنتا ہوں

گلوں میں رنگ بھرتا ہوں

مہک کو قید کرتا ہوں

ہوا کا رقص لکھتا ہوں

تری پلکوں کے سپنوں کو

میں ان پوروں سے چھوتا ہوں

مری جاں, جانِ جاں, جاناں

ذرا سن یہ بتا مجھ کو

کہ جب میں دھن بجاؤں گا

سریلے سر سناؤ گی

یا جب میں گیت گاؤں گا

مری بانہوں میں جھومو گی

ارے لو, تم تو شرما کر

یہ روشن رخ چھپاتی ہو

حیا سے مسکراتی ہو

محبت آزماتی ہو

مدھرمن گدگداتی ہو

ہاں میرا دل چراتی ہو

کہ میرا دل چرا کے تم

مرے دل میں سماتی ہو

مجھے جب جان کہتی ہو

مری جاں! جان لیتی ہو

کہ من میرا لُبھاتی ہو

یا شعلہ سا جلاتی ہو

چلو, تھامو قلم اپنا

کہ اپنے دل کے ورقے پر

لکھو وہ سب جو چاہو تم

تخیل کی فضاؤں میں   

مرا احساس تم چھولو

چلو میں حرف چنتا ہوں

یا کچھ الفاظ لکھتا ہوں

چلو میں دھن بناتا ہوں

چلو میں نظم گاتا ہوں

مری جاں, جانِ جاں, جاناں

چلو میں نظم گاتا ہوں

Advertisements
julia rana solicitors

چلو میں نظم گاتا ہوں !!
(پیارے بھائی احمد رضوان اور بھابھی کی شادی کی پندرھویں سالگرہ پر کے موقع پر خلق کی گئی نظم)

Facebook Comments

صائمہ بخاری بانو
صائمہ بانو انسان دوستی پہ یقین رکھتی ہیں اور ادب کو انسان دوستی کے پرچار کا ذریعہ مان کر قلم چلاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply