چار سال پہلے کیا ہوا تھا ؟۔۔۔۔۔ سید عارف مصطفٰی

بالآخر حق نواز گنڈہ پور بھی بول ہی پڑے ۔۔۔ چند روز قبل طاہرالقادری کی پاکستان عوامی تحریک کے جنرل سیکریٹری نے برسرعام اپنے بیان میں اعتراف کیا ہے کہ پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے 4 سال قبل ڈی چوک اسلام آباد پہ دئیے گئے دھرنے لندن پلان کے تحت ہوئے تھے جو کہ اس سے کئی ماہ قبل لندن میں طاہرالقادری ، عمران خان اور چوہدری برادران کے درمیان طےپایا تھا جبکہ اس سے قبل وہ اور انکے رہنماء کسی بھی لندن پلان کے وجود سے صاف انکار کرتے رہے ہیں – اس حوالے سے میرے پاس بھی بتانے اور حوالہ دینے کے لیئے بہت کچھ مواد دستیاب ہے اور زیرنظر اوریجنل تاریخی فیسبک پوسٹ اسی اصلی مواد سے لی گئی ہے اور یہ وہ ہے جو میں  نے چار سال قبل عمران خان کے 126 روزہ دھرنے کے 27 ویں روز پی ٹی آئی بلوچستان اور سندھ ویمن ونگ کی رہنماء نازیہ ربانی کے پیج پہ لکھی تھی اور لگائی تھی اور اسے میں نے پی ٹی آئی بلوچستان کے اسی پرانے پیج سے ڈھونڈھ کے یہاں شیئر کیا ہے..

http://link https://web.facebook.com/groups/ptiquettabalochistan/permalink/735029049868127/

اس پوسٹ میں ، میں نے اپنا 12 جون 2014 کا بھیجا گیا ایک ای میل بھی شامل کیا تھا اور اسکی مدد سے یہ انکشاف کیا تھا کہ 12 جون کو مجھے ایک ریٹائرڈ فوجی افسر ( جو میرے دیرینہ فیسبک فرینڈ تھے اور میرے سیاسی مضامین کے بہت بڑے پرستار تھے ) نے فون کرکے نواز شریف حکومت کے خاتمے کی مہم شروع کرنے کی خبر دی تھی اور بتایا تھا کہ اسکا ڈی ڈے یعنی ( یوم فتح ) 14 اگست کو اسلام آباد میں ہوگا اور کہا تھا کہ نواز شریف کی حکومت گرانے کے لیئے بہت بڑا جلوس لاہور سے اسلام آباد جائے گا اور حکومت کے گرتے ہی نیشنل گورنمنٹ تشکیل دی جائے گی جو ٹیکنو کریٹس پہ مشتمل ہوگی اور مجھے اس ضمن میں 18 رکنی انقلابی کا بینہ کا حصہ بننے کی پیشکش بھی کی تھی ۔۔۔۔ انکا کہنا تھا کہ اسکا آغاز جلد ہی ‘اچانک’ ہو جائے گا اور 3 سال کے لیئے نیشنل گورنمنٹ اقتدار سنبھال لے گی اور شریف برادران کا ‘حشر نشر’ ہوجائے گا- میں نے اس پہ بڑی حیرت کا اظہار کرتے ہوئے یہ استفسار کیا تھا ابھی جبکہ نون لیگ حکومت کو اقتدارسنبھالے محض ایک ہی برس گزرا ہے تو آخر ایسی کیا قیامت آگئی ہے کہ یہ سب کرنا ضروری ہوگیا ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ شخص نواز شریف ملکی مفادات سے غداری کررہا ہے اور سارے سسٹم کو تباہ کررہا ہے اور اسے اٹھا کے پھینکنا اب لازمی ہوگیا ہے اور اب بدعنوانوں کا کڑا احتساب ہوگا ۔۔۔ ایسا سخت احتساب کہ مثال ملنی مشکل ہوگی سب کا کڑا احتساب ہوگا ۔۔۔ آپ اس معاملے میں ہمارے ساتھ تعاون کریں اور شہری سندھ کی نمائندگی کریں ۔۔۔

انکی اس فیاضانہ پیشکش پہ میں نے پوچھا سب سے مراد کیا ہے محض افراد یا ادارے بھی ۔۔۔ کہنے لگے سب کچھ ، تو میں نے کہا کہ اس سب میں کیا فوج بھی شامل ہے ۔۔۔ جس پہ وہ مشتعل ہوکے چیخنے لگے اور کہنے لگے کہ یہ تو جس تھالی میں کھاؤ اسی میں چھید کرو والی بات ہوگئی ۔۔۔ میں نے عرض کی کہ سب اداروں کے ساتھ ساتھ فوج میں‌ بھی احتساب کیا جانا چاہیے  ورنہ یہ احتساب ناقابل بھروسہ اور قطعی مضحکہ خیز ہوگا کیونکہ فوج تو ملک کا سب سے بڑا ادارہ ہے، لیکن انکا غصہ مزید تیز تر ہوتا گیا جس پہ میں نے ایسی دونمبری حکومت کا وفاقی وزیر بننے سے انکار کردیا تو موصوف شدید سخت کلامی پہ اتر آئے تھےاور فون بند کرتے ہوئے کسی سے یہ بات نہ کہنے کی تڑی لگائی تھی ۔۔۔ مگر میں نے اسے اگلے ہی روزچپکے سے 13 جون 2014 کو کئی دوستوں کو بذریعہ ای میل ارسال کردیا تھا کیونکہ اس ہی کی مدد سے مجھے بعد میں خطرے سے بچایا بھی جاسکتا تھا یا کم ازکم ایسا سوچا جاسکتا تھا وگرنہ تو میرا چپ چاپ ٹھکانے لگ جانا یقینی تھا-

پھر ہوا یہ کہ اسکے محض  چند روز بعد ہی 17 جون کو ‘ اچانک’ سانحہء ماڈل ٹاؤن ہوگیا تھا اور 14 ہلاکتوں کے بعد طاہرالقادری ‘اچانک’ بھاگے بھاگے کینیڈا سے آئے تھے اور انہوں نے عمران خان سے ملکر مشترکہ تحریک کا آغاز کردیا تھا اورپھر اسکا ڈی ڈے 14 اگست کو مقرر کرنے کا باضابطہ اعلان بھی کردیا گیا تھا گویا سب کچھ حسب پلان ویسے ہی ہورہا تھا لیکن اس وقت نیلی چھتری والا یہ نہیں چاہتا تھا لہٰذا عوام نے بڑی کنڈت ڈال دی کیونکہ وہ دس لاکھ کی تعداد کے بجائے محض 20 تا 25 ہزار ہی پہ اکتفاء کرگئے تھے اور یوں عمران خان و طاہرالقادری و چوہدریوں کی سٹی گم کردی تھی اور انہیں اپنے سرپرستوں اور بیرونی آقاؤں کو منہ دکھانے لائق نہ چھوڑا تھا ۔۔۔ بات بڑی صاف اور واضح ہوچلی ہے کیونکہ اب تو خود گنڈہ پور ہی نے سازش کی یہ ہنڈکلیا بیچ چوراہے پہ پھوڑ ڈالی ہے جسے اب واپس جوڑا بھی نہیں جاسکتا اور اسی طرح ٹیکنیکلی اب میری اس پرانی و تاریخی فیسبک پوسٹ کو بھی مسترد نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی 13 جون 2014 کو ارسال کردہ اس ای میل کو جس کو میں نے ڈھائی ماہ بعد 11ستمبر 2014 کی مذکورہ فیسبک پوسٹوں میں من و عن شامل کردیا تھا اور جسکا یہاں عکس بھی دیا گیا ہے اور اس سے بخوبی ثابت ہوجاتا ہے کہ یہ دھرنا دراصل کس امپائر کی چھتری تلے منعقد کیا گیا تھا ۔۔۔۔ میری یہ شیئرنگ صحیح ہے یا غلط ، میری اس پوسٹ کی تصدیق کے لیئے جو بھی چاہے پی ٹی آئی بلوچستان اور نازیہ ربانی کے 13 جون 2013 کے پیج کو چیک کرلے ورنہ مجھ سے حاصل کرلے ۔۔۔

‎Syed Arif Mustafa‎ to PTI QUETTA BALOCHISTAN ( Official )
11 September 2014
ایک نہایت اہم اور مصدقہ انکشاف

Advertisements
julia rana solicitors london

محترم قارئین اور پی ٹی آئی کے کارکنان ۔۔۔ یہ نیشنل گورنمنٹ کے حلیم پکنے کا
انکشاف سب سے پہلے میںنے کیا تھا۔۔۔
پرانا ای میل ریکارڈ حاضر ہےجس سے اس اسپانسرڈ انقلاب کی حقیقت واضح ہے ۔۔۔!
—————————-
میں پی ٹی آئی قیادت کو یہاں وہ میسیج بھیج رہا ہوں جو کہ میں نے13جون کو پی
ٹی آئی وومن ونگ کی پریذیڈینٹ نازیہ ربانی کے فیس بک کی ٹائم لائن پہ سانحہ  ماڈل ٹاؤن سے 5 روزقبل اس وقت پوسٹ کیا تھا ( “نیشنل گورنمنٹ کا حلیم تیار  ہے، لیکن ہم جیسے ناشُکرے بُھوکے ہی بھلے” ) ۔۔۔جبکہ سیاسی صورتحال مکمل  نارمل تھی اور دور دور تک کسی انقلاب کا اتا پتا نہ تھا، میں نے یہی بات  انصار عباسی اور شاہین صہبائی کے علاوہ بہت سے دوسرے احباب کو بصورت ای میل
بھی بھیجی تھی جنکی لسٹ یہاں آخر میں دی گئی ہے۔۔۔ اور اس12 جون کی اہم میل کی  نقل میں یہاں آخر میں میں درج بھی کررہا ہوں اور پی ٹی آئی کی تمام اہم شخصیات  کو بھی اپنی وہی پرانی اور اہم ای میل فارورڈ بھی کررہا ہوں کہ جس سے بہت سے  حقائق بےنقاب ہوجاتے ہیں( جوقارئین یہ میل اپنے نام فارورڈ کروانا چاہیں، مجھے بتائیں انہیں بھی ارسال کردوں گا۔۔۔ 12 جون کی یہ بیحد اہم میل اس اسپانسرڈ  انقلاب کا نقاب اتارنے کی ضمن میں ایک اہم ثبوت ہے، محترم ، قارئین یہ جو 14 اگست کو انقلابی اور آزادی لانگ مارچوں کا آغاز ہوا  تھا تو زیادہ تر لوگ اسکی تاریخی جڑ بنیاد سے واقف نہیں۔۔۔۔ 17 جون کو سانحہء  ماڈل ٹاؤن کے بعد بھی کسی سیاسی وانتظامی بھونچال کا دور دور تک کوئی نام و  نشان نہ تھا 6 دن بعد طاہرالقادری کی 23 جون کو وطن آمد پر بھی ایسی کوئی بات
نہیں تھی ، موصوف بس یہ فرماتے رھے کہ انقلاب لاؤں گا، لیکن کیسے اور کیونکر۔۔۔! اسکے خط و خال بھی واضح نہیں تھے۔۔۔ میں نے البتہ اس سے کہیں پہلے  12 جون کی دوپہر اپنے فیسبک پیج پہ اور بعد میں متعدد لوگوں کو ای میل کے  زریعےیہ انکشاف کردیا تھا کہ موجودہ حکومت اور پارلیمنٹ کو فارغ کرکے ایک  نیشنل گورنمنٹ بنائے جانے کی سازش کی جارہی ہے کیونکہ مجوزہ 16 تا 18 رکنی  کابینہ میں شمولیت کیلیئے ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر نے مجھ سے بھی رابطہ کیا  تھا۔۔۔ اورفرمایا تھا کہ اب دو ماہ میں یہ جو نیشنل گورنمنٹ بنے گی یہ تمام  گندے سیاستدانوں و تاجروں و سرمایہ داروں کا بہت سخت احتساب کرے گی اور اب ”  جھاڑو پھرے گی ” میں نے ان سے اپنی اوقات کے برعکس پیشکش کی جب وجہ جاننا چاہی تو اسکا سبب  بقول انکے یہ تھا کہ انکی اور انکے ‘حلقے’ کی دانست میں میری تحریروں میں بہت  زیادہ حب الوطنی ، دیانتداری اور خلوص پایا جاتا ہے ۔۔۔ جس پہ میں نے انکو کہا    کہ اول تو ابھی تھوڑا عرصہ پہلے ہی الیکشن ہوئے ہیں اور ملک میں دور دور   تک ایسی کوئی سیاسی بےچینی موجود نہیں کہ جسکا ایسا تدارک کیا جائے ، دوسرے یہ  کہ اگر آپ مجھے واقعی ایک دیانتدار آدمی گردانتے ہیں تو پھر میں صرف  سیاستدانوں تاجروں اور سرمایہ داروں ہی کا احتساب کیوں کروں گا، میں تو پھر سبھی شعبوں بشمول فوج۔۔۔ سبھی کا کڑا احتساب کرنا چاہوں گا تو وہ حضرت بہت تلخ  ہوگئے اور غصے میں بڑبڑاتے ہوئے فون بند کردیا۔۔۔ اس کے بعد میں نے اسی دن  یعنی 12جون 2014 کو یہ تمام باتیں اپنے فیسبک پیج پہ اپنے قارئین سے شیئر کیں  اور پھر ای میل پہ بھی متعدد اصحاب کو اسکی بابت مطلع کیا،اسکے بعد میرا فیسبک پیج کا وہ ریکارڈ ہیک کرکے یا کسی طرح غائب کردیا گیا  لیکن میں نے اسے بھی کئی لوگوں کے پیج پہ شیئر کردیا تھا جن میں نمایاں ناموں  میں پی ٹی آئی سندھ وومن ونگ کی پریزیڈینٹ نازیہ ربانی، ثاقب اقبل، اور دنیا نیوز اور جیو نیوز کے فیسبک پیجز شامل ہیں۔۔۔ میں نے ایک میل توانصار عباسی  اور شاہین صہبائی کو کی تھی جبکہ دوسری یہی ای میل کئی اور لوگوں کو بھی کی  تھی کہ جسکی لسٹ اور اس دوسری ای میل کی نقل بھی ساتھ فائل میں منسلک کردی ہے۔ یوں یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ جاتی ہے کہ نیشنل گورنمنٹ کے اس منصوبے کی کہانی  تو سانحہء ماڈل ٹاؤن سے بھی پرانی ہے، یہ سانحہ تو صرف صورتحال کو اسٹارٹر کے
طور پہ تھا اور ایسے میں اگر یہ کہا جارہا ہے کہ یہ واقعہ بھی پلانٹیڈ تھا اور  وہاں گولیاں بھی پلانٹیڈ شارپ شوٹرز نے ہی چلائیں تو اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں۔۔۔
from: Syed Arif Mustafa <arifm30@gmail.com>
to: “>” <yasir.ishaque@fmu.gov.pk>,
“> Waheeda KHALIQUE” <waheeda.khalique@unodc.org>,
“> haji wahid” <wahid_haji@hotmail.com>,
“> wali Muhammad” <wali30common@gmail.com>,
“> Muzzamil” <muzzamil_iqbal1972@yahoo.com>,
“> mushtaq tunio” <mushtaqtunio@yahoo.com>,
“> Dr. Najeeb” <najeebullahdr@yahoo.com>,
“> Betani” <rehman_mba_daf@yahoo.com>,
“> Fahad Ali choudry” <Fchyali@yahoo.com>,
“> Dawood Khan” <khiljidawood@yahoo.com>,
“>” <farooqbasheer@yahoo.com>,
“> shams panezai” <gulma47@yahoo.com>,
“> Hhafiz Khan SMEDA” <hukhattak2002@yahoo.com>,
“> Liaquat Kashani” <liaquatkashani@yahoo.com>,
“>” <omar.qureshi@psopk.com>,
“> qarib abbas” <mohib.abbas@yahoo.com>,
“>” <raza.rehman@nbp.com.pk>,
“> taj mohammad” <taj.mohammad@pral.com.pk>,
“> naseebullah umrani” <umrani67@gmail.com>,
Mahar Zia ud Din <ziamahar@gmail.com>,
msr@janggroup.com.pk,
msr@geo.tv,
mir@geo.tv,
syed arif mustafa <msuleman@janggroup.com.pk>,
Aamir.liaquat@geo.tv,
Sulaiman.lalani@geo.tv,
Aftab.usman@geo.tv,
Shadab.tayyab@geo.tv,
muaaz.ahsan@geo.tv,
Ansar.naqvi@geo.tv
date: Fri, Jun 13, 2014 at 6:58 PM
subject: An “URGENT” post on social media
mailed-by: gmail.com
An “URGENT” post on social media.
نیشنل گورنمنٹ کا حلیم تیار ہے، لیکن ہم جیسے ناشُُکُرے بُھوکے ہی بھلے۔۔۔
——————-
بہت سوچا ۔۔۔ بار بار سوچا ، کہ یہ بات آپ سب تک پہنچاؤں نا پہنچاؤں، بالآخر اس نتیجے تک پہنچ ہی گیا کہ اپنے قارئین کو اعتماد میں لے ہی لوں۔۔۔  بھانڈہ پھوڑ ہی دوں۔۔۔ آج صبح تقریباً” 11 بجے ۔۔۔ طاقتور حلقوں کے ایک بہت بااختیار ریٹائرڈ افسر کی جانب سے مجھے نیشنل گورنمنٹ میں شامل ہونے کے لیے   پیشکش کی گئی ہےجو کہ انکے بقول بہت صاف ستھروں پہ مشتمل ہے، بس چند ہی دنوں  میں راج سنگھاسن سنبھال لے گی، مجھے نہیں معلوم ، کہ میں نے ایسا کونسا تیر  چلایا ہے کہ ان فرشتوں میں گنا جارہا ہوں ، لیکن میں نے انہیں ایک دم واضح  لفظوں میں کہ دیا ہے کہ مجھے کسی بھی کٹھ پتلی انتظام کا حصہ بننے کا مطلق  کوئی شوق نہیں ہے، جہاں تک کسی کے انتقامی ہوسکنے کا مسئلہ ہے تو عرصے سے  رات کی رکھی باسی روٹی کھانے اور ننگےفرش پہ سونے کو معمول بنالیا ہے۔۔۔
اس لیئے کوئی پریشانی نہیں، خوب پریکٹس کرلی ہے۔۔۔
یارو۔۔۔ مجھے ان طاقتور حلقوں سے شکایت ہے کہ ہم اہل کراچی کے گناہوں کی سزا  ابتک کیوں نہیں ختم ہوئی اور انکی جانب سے اب بھی ایم کیوایم کو سرپرستی کیوں  میسر ہے۔۔۔! 2013 کے الیکشن میں جنرل کیانی نے کراچی میں جو گندہ کھیل کھیلا  تھا اسکی پاداش میں کراچی نجانے اور کبتک یونہی ہڑتالوں، بھتوں اور دھرنوں کی  سولی پہ ٹنگا رہے گا،؟

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply