قدیم زمانوں کا فسوں۔۔۔۔۔راحت طاہری

ایک گہری سانس لیتے ہوئے اس نے وہ دروازہ ڈھونڈا جو قدیم زمانوں میں کُھلتا تھا اور پھر گزرے زمانوں میں خود کو غرق کرتے ہوئے پٹ کھول دیے۔۔۔
دوسری جانب ایک روشن دوپہر واضح ہوئی۔۔چلچلاتی ہوئی دھوپ ایک چراگاہ پر بکھری تھی سبزہ ہی سبزہ۔۔۔اور زمردی گھاس پر سفید پھولے پھولے بھیڑ  جابجا گھاس چرتے دکھائی دے رہے تھے۔
کیا واقعی دمشق میں اتنا سبزہ تھا؟
مگر کوئی بات نہیں یہ اس کی اپنی دنیا تھی۔ وہ قدم قدم چلتی آئی اور ایک پتھر پر بیٹھے شیخ کے دائیں جانب آ بیٹھی۔۔ صرف اتنا کہتے ہوئے کہ میں آگئی ہوں اب بتائیے میرا علاج؟
شیخ اپنے سفید سرمئی لباس میں بیٹھے تھے۔نگاہیں دور چرتی بھیڑوں پر تھیں۔۔
دھیرے سے بولے۔۔
“وقف الھوی بی حیث انت فلیس لی-متاخرعنہ ولا متقدم”
( تیری محبت نے مجھے وہاں لا کر کھڑا کیا ہے جہاں تو ہے
اب یہاں سے نہ کوئی پیچھے ہٹا سکتا ہے نہ آگے بڑھا سکتا ہے)

”درست! میں بھی ایسے ہی نقطے پر کھڑی ہوں!
وہ سامنے دیکھنے لگی-میرا دل جل رہا ہے میں بے چین ہوں مضطرب ہوں ___
کیا اس قاتل جادو اتار کا کوئی منتر ہے؟
میرے دل میں یہ مرض مستمر (پرانا مُسلسل چلے آنے والا مرض)
اپنی جگہ بنا چکا ہے اور میں اپنا دل کھو چکی ہوں کیا میں پھر سے اپنے دل کی مالک بن سکتی ہوں؟
جس سے محبت ہے وہ نیکوکار ہے مسیحا ہے لوگوں کے لیے اس کی ذات پر بہت زمہ داریاں ہیں۔
اچھائیوں کی انتہا ہے کہ نفرت بھی نہیں کر پا رہی بھول بھی نہیں پارہی اسے  ,بے بسی سی بے بسی ہے۔۔۔مریضِ محبت کو سب سے پہلے یہ بات سمجھ لینی چاہیے لڑکی!!
کہ کسی شخص کے قبضے سے اپنا دل چھڑانے کے لیے “بھولنا”یا اس سے “نفرت” کرنا ضروری نہیں!!

اس نے حیرانی سے آنکھیں اُٹھائیں اور بولی بھولے بغیر موو آن کیسے کیا جائے پھر؟
اس کا علاج کر کے-انسان کو چاہیے کہ اس مرض کو پیدا ہی نہ ہونے دے, اگر پیدا ہو چکا ہو تو, میں تمھیں آج اس کے علاج کا طریقہ سمجھاتا ہوں –
اور کیا گارنٹی ہے کہ میں یہ کروں گی تو میرا دل بھی مجھے واپس مل جائے گا؟
یہ تمھارے اوپر منحصر ہے کہ تم کتنی اچھی دوا لیتی ہو!
اس کا دل پھر سے شکوک وشبہات کا شکار ہونے لگا۔۔

سات سو سال پرانے شیخ کو کیا معلوم موبائل, انٹرنیٹ, آئل کارئیلز, پاکستان کے مرڈر ٹرائلز اور ان سارے مسئلوں کا جو اسے درپیش تھے
مگر اس نے پھر بھی سننا چاہا شیخ کا توڑ!
” غض بصر ”
آ–مطلب؟
وہ عربی بھول بھال چکی تھی –
اپنی نگاہ کو پست رکھو, نگاہ کی حفاظت کرو
اس انسان کو نہ دیکھو جس کی وجہ سے دل کھویا ہے
اس نے حیرت سے اُنکی جانب دیکھا جن کی نگاہیں اس کے سامنے تھیں, بھیڑ چراگاہ میں چر رہے تھے ہوا چل رہی تھی مگر اس کا دماغ الجھا ہوا تھا –

نگاہ پست کرنے سے کیا ھو گا ؟
دس فائدے ہوں گے ۔۔سُنو گی؟
شیخ نے مسکرا کر چہرا اس کی جانب پھیرا۔۔
اس نے اثبات میں سر ہلایا-

Advertisements
julia rana solicitors

پہلا- یہ اللہ کا حکم ہے اور جو انسان فلاح پاتا ہے وہ حکمِ الہی مان کر ہی پاتا ہے, جو ناکام ہوتا ہے وہ حکم نہ ماننے کی وجہ سے ناکام ہوتا ہے –
وہ مزید توجہ سے سننے لگی
دوسرا فائدہ- اس کی نظر جو زہر آلودہ تیر تمھارے دل تک پہنچا کر تمھارا دل ہلاک کرتی ہے, آنکھ کی حفاظت سے وہ تیر تمھارے دل تک نہیں پہنچے گا-
وہ انگلیوں پر گنوا رہے تھے
سوئم – نظر کی حفاظت سے دل میں پوری توجہ سے اللہ کی محبت پیدا ہوتی ہے, ورنہ جن لوگوں کی نگاہ آزاد اور آوارہ رہتی ہے اُن کا دل منتشر ریتا ہے آزاد نگاہی بندے اور اللہ کے درمیان حائل ہو جاتی ہے –
صحیح! وہ توجہ سے سن رہی تھی –
چہارم – آنکھ کی حفاظت سے دل مضبوط اور پر سکون رہتا ہے اور آزاد نگاہی یعنی ہر غلط چیز یا شخص کو دیکھ کر دل مغمول ریتا ہے-
پنجم- نگاہ پست رکھنے سے دل میں نور پیدا ہوتا ہے کیا تم نے غور نہیں کیا سورہ نور میں اللہ تعالٰی نے, غض بصر, کی آیت کے بعد آیت نور پیش کی ہے؟ کیونکہ دل میں نور نظر کی حفاظت سے داخل ہوتا ہے اور جب دل نورانی ہو جائے تو ہر طرف سے خیر وبرکت اس انسان کی طرف دوڑتی ہے اور جن کے دل اندھیر ہوں ان کو شر اور تکالیف کے بادل گھیرے رکھتے ہیں –
چراگاہ اور اس کے اجلے اجلے بھیڑ ہر چیز اس کے زہن سے محو ہو چکی تھی اور وہ مکمل یکسوئی سے سن رہی تھی کہ بوڑھا شیخ کیا کہہ رہا تھا ،
ششم- تم اللہ کا اصول جانتی ہو. اس کے لیے جو چھوڑو گے وہ اس سے بہتر عطا کرے گا,
“نگاہ” چھوڑو وہ بدلے میں”نگاہ” عطا کرے گا وہ تمھیں بصیرت عطا کرے گا, فہم وفراست کی نگاہ کی نگاہ عطا کرے گا, اور تمھاری فراست کبھی خطا نہیں ہو گی مومن اسی نگاہ کی وجہ سے ایک سراخ سے دوسری دفعہ نہیں ڈسا جاتا-
سات- آزاد نگاہی سے انسان زلیل ہوتا ہے, اپنے نفس کے قدموں میں خود کو رول کر بے توقیر کر دیتا ہے مگر جو نگاہ کی حفاظت کرتا ہے اللہ اس کو عزت دیتا ہے لوگوں میں بھی ،فرشتوں میں بھی –
وہ سانس لینے کو رکے۔
آٹھ- نگاہ کے زریعے شیطان اتنی تیزی سے دل میں جا پہنچتا ہے کہ جتنی تیزی سے کسی خالی جگہ میں خواہشات بھی نہیں پہنچ سکتیں, وہ امیدیں دلاتا ہے گناہوں کی توجیہات پیش کرتا ہے اور انسان گناہ کی آگ میں یوں جلتا ہے جیسے بکری کو تنور میں ڈال کر بھونا جائے-
اوہ–وہ ایک دم چونکی یہ جو جہنم کی سزائیں اللہ تعالیٰ نے بتائی ہیں گناہوں کو Symbolize کرتی ہیں جیسا گناہ اسی کی شکل کی سزا؟
شیخ نے اثبات میں سر ہلایا-
نہم- غض بصر سےدل کو قرآن پر غورو فکر کرنے کا موقع ملتا ہے, ورنہ جن کی نگاہیں آوارہ ہوں ان کے دل اتنے پھنسے اور الجھے ہوتے ہیں کہ فراغت اُن کا مقدر بن ہی نہیں سکتی-
دسویں اور آخری چیز!
انہوں نے گہری سانس لی–
انسان کے دل اور آنکھ کے درمیان ایک سوراخ ہے ایک راستہ ہے جس کام میں آنکھ مشغول رہتی اسی کام میں دل مشغول ہوتا ہے ایک کی اصلاح سے دوسرے کی اصلاح ہوتی ہے ایک کے فساد سے دوسرے کا فساد ہوتا ہے اس لیے نگاہ کو صاف رکھو-
اس شخص کو نہ دیکھو جس کی طرف دل ہمکتا ہے کیونکہ یہ تمھارے لیے حرام ہے اگر حلال ہوتا تو ٹھیک تھا لیکن حلال نہیں ہے سو جب اپنی نگاہ کی مالک بن جاؤ گی تو اپنا دل بھی واپس حاصل کر لو گی….!!
اس نے آنکھیں کھولیں تو قدیم زمانوں کا فسوں, سبز چراگاہ اجلے بھیڑ سب غائب ہو گئے پر اس پر سوچوں کے بہت سے دروازے کھُل گئے تھے اسے اب اپنی نظر کی خفاظت کرنی تھی مشکل کام تھا پر ناممکن نہیں!

Facebook Comments

راحت طاہری
پہچان ،غلامِ مرشد، ولی ِ کامل مجدد وقت کے در کی سوالی،

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply