• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • آئی جی پنجاب کی تبدیلی نے حکومت پر کئی سوالات اٹھا دئیے

آئی جی پنجاب کی تبدیلی نے حکومت پر کئی سوالات اٹھا دئیے

لاہور: آئی جی پنجاب محمد طاہر خان کو ایک ماہ دو دن بعد ہی تبدیل کرنے کی مہم نے حکومت پر کئی سوالات اٹھا دئیے ہیں۔آئی جی پنجاب کی تبدیلی کے معاملے نے پولیس میں مداخلت ختم کرنے کے نعرے کو مشتبہ بنا دیا ہے۔ ایک ماہ دو روز قبل تعینات ہونے والے آئی جی پنجاب محمد طاہر خان کو ہٹانے کے معاملے پر صوبائی دارالحکومت قیاس آرائیوں کی زد میں ہے۔ایک جانب امجد جاوید سلیمی اور گورنر پنجاب کا ٹوبہ ٹیک سنگھ سے تعلق افواہوں کا باعث ہے، تو دوسری جانب وفاقی حکومت کی طاہر خان سے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث افسران کی تعیناتی اور محمود الرشید کے بیٹے کے معاملے پر ناراضگی موضوع بحث ہے۔نامزد آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی کا ماضی بھی کچھ زیادہ تابناک نہیں۔ 2003 میں ڈی پی او سیالکوٹ تعیناتی کے دوران سیالکوٹ جیل میں 4 ججز سمیت 7 افراد قیدیوں نے قتل کئے تھے۔ 3 مارچ 2009 کو ان کی ڈی آئی جی لاہور تعیناتی کے دوران سری لنکن ٹیم پر حملہ ہوا اور 9 مارچ 2013 کو امجد جاوید سلیمی کی سی سی پی او لاہور تعیناتی کے دوران بادامی باغ میں مسیحی بستی کو جلایا گیا تھا، جس کے بعد انہیں آرپی او ملتان تعینات کر دیا گیا تھا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply