شہباز شریف کیساتھ دھوکا کیوں ہوا ؟۔۔۔۔شجاعت علی

سابق وزیراعلی شہباز شریف کو نیب نے بلایا تو صاف پانی اسکینڈل میں تھا مگر گرفتار آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کرپشن میں کرلیا ،، گویا شہباز شریف کو بلانے والوں نے بھی یزیدی ریت اپنائی، میری اس تحریر سے ہرگز کوئی یہ تاثر نہ لے کہ میں ن لیگ یا کرپشن کا حمایتی ہوں۔۔ مگر جو طرز عمل اپنایا گیا میں اس کا مخالف ہوں اب یہ بات کھل کر سامنے آگئی ہے کہ عدالت نے شہباز شریف کے وارنٹ گرفتاری 2 اکتوبر کو ہی جاری کردیے تھے۔۔۔(یہ وہی تاریخ ہے جس دن ایک انٹرویو پر بڑا ہنگامہ ہوا) مگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کوئی حرکت نا کی اور نا ہی میڈیا پر اس کو ہائی لائٹ کیا ۔۔۔سوال یہ بنتا ہے کہ انکے ساتھ دھوکا ہوا کیوں

یہ سمجھنے کے لیے صرف چار دن پیچھے چلے جائیں 2 تاریخ کو ہی پاکستان کے معروف ٹی وی چینل سماء ٹی وی کے خصوصی نمائندے نعیم اشرف بٹ کو سابق وزیراعلی کے قریبی ساتھی رانا مشہود نے اپنے انٹرویو میں کھل کر یہ تاثر دیا کہ اسٹیبلشمنٹ کی شہباز شریف سے ڈیل ہوگئی ہے اور بڑے میاں کی جگہ اسٹیبلمشنٹ نے چھوٹے میاں کو اپنانے کے لیے حامی بھرلی ہے اور اگلے دو ماہ میں پنجاب حکومت انکو ملنے جارہی ہے ۔۔۔اگر اس بیان کا میڈیا پر ہنگامہ نہ ہوتا تو شاید شہباز شریف سلاخوں کے پیچھے نہ ہوتے۔۔ رانا مشہود نے کیا تو یہ شہباز شریف کو گرفتاری سے بچانے کے لیے تھا کیوں کہ صبح انکے وارنٹ جاری ہوئے تھے اور شام یہ انٹرویو دیا گیا۔۔ سینیٹ کے الیکشن میں تو اسکا کچھ فائدہ ہوگیا کہ ن لیگ کو اضافی تین ووٹ مل گئے۔۔ مگر رانا صاحب کو لینے کے دینے پڑگئے فوجی بھائیوں نے غصہ دکھایا اور آئی ایس پی آر نے باقاعدہ اس بیان کو مسترد کیا تو شہباز شریف کو رانا مشہود کی پارٹی رکنیت معطل کرنا پڑگئی۔۔۔ یہاں ایک بات قابل غور ہے کہ ن لیگ کے کئی رہنما پاک فوج اور پاکستان کی سلامتی کیخلاف ہرزہ سرائی کرچکے ہیں ۔۔ جس میں ڈان لیکس سرفہرست ہے مگر اس معاملے میں بھی کسی رہنما کی پارٹی رکنیت معطل نہیں کی گئی ۔۔صرف معاملے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے پرویز رشید سے وزارت لے لی گئی۔۔۔

سوال ایک اور بھی ہے کیا رانا مشہود کا بیان مکمل غلط بیانی تھا ؟ تو میرا جواب ہوگا (نہیں)

وہ اس لیئے کہ جب بھی میاں نواز شریف صاحب ملکی اداروں سے ٹکرانے لگتے ہیں تو ہمیشہ شہباز شریف درمیان میں پڑ کر معاملات بہتر بناتے تھے کیوں کہ میاں صاحب انتہا درجے کے انا پرست ہیں یہ مجھے کہنے کی ضرورت نہیں انکی باڈی لینگویج اور قریبی رفقاء خود بتاچکے ہیں۔۔۔

اب ناجانے شہباز شریف قومی سلامتی کے اداروں کو کیا سمجھاتے تھے کہ وہ گردن میں سریے والے نواز شریف کے ساتھ آگے چلنے پر راضی ہوجاتے تھے۔۔ صرف ادارے ہی نہیں پارٹی کے اندر بھی اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھے جانے والے ساتھیوں سے اکثر میاں صاحب الجھ پڑتے تھے جن میں سب سے بڑا نام چوہدری نثار کا ہے اور انھیں بھی ہمیشہ شہباز شریف ہی منایا کرتے تھے تو یہ بات تو کسی حد تک درست ہے کہ اسٹیبلمشنٹ کو شہباز شریف ہمیشہ سے قابل قبول تھے۔۔

وارنٹ گرفتاری تو پاکستان میں آج بھی کئی رہنماؤں کے نکلے ہوئے ہیں مگر انھیں گرفتار نہیں کیا گیا۔۔ تین دن تک شہباز شریف کو بھی پوچھا تک نہیں گیا۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

تو بھیا یہ طے ہواکہ اگر رانا صاحب بونگی نہ مارتے تو شہباز شریف کے ساتھ دھوکا نہ ہوتا۔۔۔

Facebook Comments

شجاعت علی
شجاعت علی سینیئر پروڈیوسر سماء ٹی وی صحافی و بلاگر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply