• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • ریاستی جبر طلبہ کو ان کے بنیادی جمہوری حقوق کے حصول سے نہیں روک سکتا۔ میاں دانیال احمد

ریاستی جبر طلبہ کو ان کے بنیادی جمہوری حقوق کے حصول سے نہیں روک سکتا۔ میاں دانیال احمد

(پشاور)پشاور پریس کلب میں آج مختلف طلبہ تنظیموں کے اتحاد ’متحدہ طلبہ محاذ‘ نے پریس کانفرنس منعقد کی، جِس میں نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن، پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن، اسلامی جمیعت طلبہ اور دیگر طلبہ تنظیموں کے رہنماؤں نے خِطاب کیا۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے متحدہ طبہ محاذ کی روحِ رواں اور نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن پاکستان، پشاور کے آرگنائز میاں دانیال احمد نے کہا کہ نجی تعلیمی اداروں کی سرپرستی اور سرکاری تعلیمی اداروں میں آئے دن فیسوں میں اضافہ حقیقت میں باشعور نوجوانوں کو تعلیم سے دوُر رکھنے کی ایک سازش ہے۔ مقتدر طبقات نے تعلیم کو ایک کاروبار بنا رکھا ہے جِس کا حُصول تمام نوجوانوں کا بنیادی حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب طلبہ نے اپنے جمہوری اور آئینی حق کو استعمال کرتے ہوئے پُرامن احتجاج کیا تو ریاست نے معصوم طلبہ کوبد ترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ تاہم، اگر حکمرانوں نے سنجیدگی سے غیر جانبدار پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا اعلان کر ہی دیا ہے تو متحدہ طلبہ محاذ اِس حکومتی اقدام کا خیر مقدم کرتی ہے۔
صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے میاں دانیال احمد نے کہا کہ ہم چالیس گھنٹے تک پارلیمانی کمیٹی کے اقدامات ضرور دیکھیں گے۔ لیکن اگر حکمرانوں نے اپنے روایئتی لیت و لعل سے کام لیا تو این ایس ایف پاکستان راست اقدام پر مجبور ہو گی۔ راست اقدام کی وضاحت کرتے ہوئے میاں دانیال احمد نے کہا کہ این ایس ایف پاکستان ملک کے کونے کونے میں موجود ہے۔ اگر فیسوں میں اِضافہ واپِس نہ لیا گیا تو طلبہ ملک گیر احتجاج کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ غالباً حکمرانوں نے تاریخ نہیں پڑھ رکھی۔ ۱۹۵۳ میں وہ پاکستان کے طلبہ ہی تھے جنہوں نے طلبہ حقوق کی بازیابی کی تحریک کو اپنے خون سے لِکھا تو وزیرِ اعظم خواجہ ناظم الدین ترقی پسند طلبہ کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ اِسی ضمن میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت بیشک نام نہاد انتخابات کے ذریعے اقتدار میں آئی ہے مگریہ طبقہ ہمیشہ اپنی سرشت میں آمرانہ ہی رہا ہے۔ یہ طبقہ یاد رکھے کہ یہ این ایس ایف پاکستان ہی تھی جِس نے ایوب خان جیسے بدترین آمر کو عنانِ اِقتدار سے اُٹھا کر باہر پھینک دیا۔ انہوں نے کہا ۱۹۹۲ میں بھی صوُبہ پنجاب کے ایک غیر تعلیم یافتہ وزیرِ اعلیٰ غلام حیدر وائیں نے اسی طرح فیسوں میں اِضافہ کر دیا تھا مگر تب بھی این ایس ایف پاکستان نے طلبہ حقوق کا عَلم بلند رکھا اوربد ترین تشدد اور سینکڑوں طلبہ کی گرفتاری کے باوجود فیسوں میں اِضافہ نہیں ہونے دیا۔
رہنما نے مزید کہا کہ این ایس ایف مسائل کے عارضی حل کی بجائے مستقل حل پر توجہ دیتی ہے۔ طلبہ کو سیاسی عمل سے بیگانہ رکھنے کی غرض سے بہت سے جھوٹے وعدوں کے باوجود طلبہ یونین کے انتخابات منعقد نہیں کروائے جا رہے۔ این ایس ایف پاکستان جنوری ۲۰۱۸ سے طلبہ یونین بحالی تحریک کو ہر طرح کے نامساعد حالات کے باوجود جاری رکھے ہوئے ہے جو بلآخرماضی کی طرح فتح سے ہی ہمکنار ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر طلبہ یونین کے انتخابات باقاعدگی سے ہوتے رہے تو بیشتر تعلیمی مسائل کومنتخب سٹوڈنٹس کونسل مزاکرات کی میز پر ہی حل کروا لے گی۔
پریس کانفرنس سے پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے عثمان شاہ پختون اور پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ کے عادل محمود نے بھی خِطاب کیا۔

Facebook Comments

فہیم عامِر
ایک عرصے سے صحافت سے منسلک ہیں اردو اور انگریزی زبانوں میں کالم نگاری کرتے ہیں۔ بقیہ تعارف تو ہماری تحریریں ہی ہیں، جِن میں سے کچھ ہماری فیس بُک پر موجود ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply