• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • فیس بک نے مسلم نیوز پورٹل کارواں ڈیلی کے صحافیوں سمیت متعد کے اکاؤنٹس بند کردیے

فیس بک نے مسلم نیوز پورٹل کارواں ڈیلی کے صحافیوں سمیت متعد کے اکاؤنٹس بند کردیے

نئی دہلی : گزشتہ دس دن کے دوران فیس بک نے درجنوں سرکردہ اور آزاد صحافیوں کے ذاتی اکاؤنٹس بغیر اطلاع دیے اور بغیر وجہ بتائے بند کردئیے ہیں۔ ان صحافیوں میں بہت سے سینئر ایڈیٹرز شامل ہیں جو قومی مسائل سے متعلق حکومتی رویے پر تنقیدی مضامین کی اشاعت اور مذہبی اقلیتوں اور دیگر کمزور طبقات کے مسائل کو اجاگر کر کرتے رہے ہیں۔ ان کی تحریروں میں حکمران جماعت کو سخت تنقید ہوتی ہے جو وزیر اعظم نریندرمودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کو گراں گزرتی ہے۔

فیس بک اکاؤنٹس پر یہ یلغار ستمبر کے آخری ہفتے میں کی گئی جس کے دوران متعدد سرکردہ صحافیوں کے اکاؤنٹس بند کردئے گئے جن میں اجے پرکاش (نیوز ایڈیٹر دینک بھاسکر)، پرنا نگی (ایڈیٹر جنیوار ڈاٹ کام) رفعت جاوید (سابق ایڈیٹر بی بی سی اور جنتا کا رپورٹرڈاٹ کام کے موجودہ مدیر)،دبئی مقیم انعام یافتہ صحافی، کالمسٹ اور خلیج ٹائمز کے سابق اوپینین ایڈیٹر اعجاز ذکا سید، جو بحیثیت کالمسٹ کارواں ڈیلی سے بھی وابستہ ہیں، شامل ہیں۔

اس اچانک اور منظم یلغار کے ساتھ ساتھ جن دیگر صحافیوں کے اکاؤنٹس بند کئے گئے ہیں ان میں بولتا ہندوستان کے مدیران اور کارواں ڈیلی کے مدیر ممتاز عالم او ر قومی نامہ نگار سید غضنفر عباس شامل ہیں۔

ایک ٹویٹ میں کارواں ڈیلی نے کہا ہے کہ :’’فیس بک نے بغیر وجہ بتائے کارواں ڈیلی کے مدیران کے ذاتی اکاؤنٹس ناکارہ بنا دئیے۔ ہمارا ویب سائٹ ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کے مسائل کو اجاگر کرتا ہے اور قومی مسائل اور حالات حاضرہ پر تنقیدی مضامین شائع کرتا ہے۔‘‘

دہلی میں مقیم وسیم تیاگی اور سنجے پانڈے کے اکاؤنٹس کو بھی ناکارہ بنادیا گیا ہے۔

ان اکاؤنٹس کو بحال کرنے کی بار بار درخواست کے بعد کچھ نے اپنے جزبات کا اظہار ٹویٹر کے ذریعے کیا ہے۔ ’’واہ! فیس بک نے میرا ذاتی اکاؤنٹ ناکارہ بنا دیا ہے کیونکہ اس کے نزدیک میں نے خود اپنا جالی اکاؤنٹ بنایاہواتھا۔اس کی بتائی ہوئی وجوہات میں نے ابھی ابھی دیکھی ہیں۔ سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کی زندگی میں کوئی لمحہ بے لطف نہیں ہوتا۔ ‘‘

اعجاز ذکا سید ، جو نیوز انٹر نیشنل، عرب نیوز، گلف نیوز، مصر کے الاحرام، سنگا پور کے اسٹیرٹ ٹائمز، گریٹر کشمیر، اردو روزنامہ انقلاب سمیت بہت سے قومی اور بین الاقوامی اخبارات او ر جریدوں کیلئے لکھتے ہیں ، نے کہا : ’’فیس بک کو شناخت کا نیا ثبوت بھیجنے اور کئی خطوط لکھنے کے باوجود میرا کاؤنٹ ہنوز بند ہے۔ ‘‘ اعجاز ذکا سید کو سوڈان کے ڈارفر علاقے میں نسل کشی پر لکھی گئی ان کی تحاریر پر 2007 میں یوروپی یونین کے شہرت یافتہ انعام نیٹالی جنرنلزم پرائز سے نوازا گیاتھا۔

’’میرا خیال ہے کہ مجھے مسلمانوں اوردیگر پسماندہ طبقات پر ہندوتواعناصر کے روز افزوں پر تشدد حملوں پر میری تحاریر کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہے۔‘‘ اعجاز ذکا سید نے کہا ۔

بہت سے صحافیوں نے آزادی اظہار پر فیس بک کی اس بے مثال یلغار پر سوال اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ یہ قدم آزادی اظہار،جمہوریت اور آزادی صحافت کے تسلیم شدہ بین الاقوامی ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔

بولتا ہندوستان نے اپنے ٹویٹ میں کہا : ’’فیس نے بولتا ہندوستا ن کے مدیروں کے ذاتی اکاؤنٹس بغیر کسی پیشگی نوٹس کے اور بغیروجہ بتائے ناکارہ بنا دئے ہیں۔ کیا اسی طریقے سے فیس بک اپنے صارفین کی آزادی کو یقینی بنائے گا؟ ہم امید کرتے ہیں کہ بولتا ہندوستان کے ذاتی اکاؤنٹس جلد ہی بحال کردئیے جائیں گے۔‘‘

صحافی سنجے پانڈے نے ٹویٹ میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا : ’’فیس نے یہ کام دوبارہ کیا ہے۔ برائے مہربانی ذیل میں دیاگیا اسکرین شاٹ دیکھئے جس میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ فیس بک بی جے پی فار انڈیا کے خلاف لکھی جانے والی پوسٹس اور ان کے لکھنے والوں دونوں کو بلاک کر رہی ہے۔ یہ فیس بک نیوز روم کی ہندوستان کی داخلی سیاست میں مداخلت ہے جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ آر پرساد کیا ہم ہندوستان میں فیس بک پر پابندی لگا سکتے ہیں؟‘‘

صحافی وسیم تیاگی نے کہا : ’’فیس بک ، میری فیس بک آئی ڈی دو مرتبہ بند کر چکی ہے۔ میں ہمیشہ فیس بک کے ضابطوں کی پابندی کرتاہوں۔ فیس بک کیا یہی تمہارا آزادی اظہار کا معیار ہے؟‘‘

Advertisements
julia rana solicitors

فیس بک نے مدیر کارواں ڈیلی ممتاز عالم اور قومی نامہ نگار غضنفر عباس کے اکاؤنٹس ناکارہ بنائے تھے۔ جب غضنفر عباس نے اپنی شناخت کا ثبوت جمع کرادیا تو ان کااکاؤنٹ بحال کردیا گیا مگر اس کے چند گھنٹوں بعد ہی اسے دوبارہ بندکردیا گیا۔ اس کی اطلاع دوبارہ شکایت درج کئے جانے کے چند دنوں بعد دی گئی۔ شناخت کا ثبوت جمع کئے جانے کے تین دن بعد ممتاز کا فیس بک اکاؤنٹ بحال کردیاگیا ہے مگر چار دن بعد بھی اعجاز ذکا سید کااکاؤنٹ بدستور بند ہے۔ ان تینوں کے اکاؤنٹس 2 اکتوبر کو مہاتما گاندھی کی اے سو پچاسویں برسی اور عدم تشدد کے بین الاقوامی دن کے روز بند کئے گئے تھے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply