کوئی انسان اگر کہیں سفر کرتا ہے تو لازماً اس سفر کی کوئی منزل ہو تی ہے اور وہ اس منزل تک پہنچنے کے لیے سفر کرتا ہے یا اس سفر کا کوئی مقصد ہوتا ہے جس کو حاصل کرنے کےلیے وہ سفر کرتا ہے ۔ ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ سفر کی منزل ہی نہ ہو اور کوئی سفر کرنا شروع کر دے یا کسی مقصد کے بغیر کوئی کام شروع کر دے بلکہ انسان اپنے مقصد سے مکمل طور پر آگاہ ہوتا ہے ۔اسے اپنی منزل یا مقصد کے حصول کے لیے مختلف مرحلوں سے گزرنے کے ساتھ وقت کا بھی تعین ہوتا ہے اور وہ مرحلے اسے بتائے جاتے ہیں یا سکھائے جاتے ہیں کہ اسے ان مرحلوں سے گزر نا ہے، اور اس عمل کے دوران اسے اتنا عرصہ لگے گا تب وہ منزل پر پہنچ پائے گا ۔پھر وہ مسلسل کوششوں اور محنتوں سے ترتیب دیے گئے مختلف مرحلوں سے گزرتا ہے اور آخر کار اس کے نتیجے میں اسے مقصد حاصل ہوتا ہے ۔
بات کریں زندگی کی تو یہ بھی ایک سفر ہے ۔ ایک ایسا سفر جس کا ہر ہر لمحہ آزمائش سے بھرپور ہے ۔ کبھی بے شمار خوشیاں آزمائش بنتی ہیں اور کبھی بے شمار دکھ آزمائش بن جاتے ہیں ۔چونکہ انسانوں کوخدا نے اشرف المخلوقات کا درجہ دیا ہے اس لیے انسان کے لیے یہ سفر زیادہ آزمائش والا ہے ۔ زیادہ آزمائش اس لیے کہ اس سفر کے آغاز سے اختتام تک کی مدت کی کوئی خبر نہیں ۔یہ سفر آغاز کے بعد نہ جانے کب اختتام پذیر ہو جائے یہ معاملہ انسان کے اختیار میں نہیں کہ وہ اس کا پتا لگا سکے ۔ یعنی سفر کا آغاز ہو گیا تو ہر پل تیار رہنا چاہیے کہ کبھی بھی یہ سفر ختم ہو سکتا ہے ۔
زندگی کے اس سفر کے سبھی طور طریقے یا اس کا مقصد پہلے سے مکمل طور پر بیان کیا جا چکا ہے کہ خدا کی رضامندی کو اولین ترجیح دیتے ہوئے سفر کیا جائے ۔اگر کوئی یہ سفرخدا کی رضامندی کا خیال کرتے ہوئے گزارے تو خدا کے ہاں اسے بہترین اجر ملے گا اور اگر کوئی خدا کی رضامندی کا خیال نہیں کرتا تو خدا کے ہاں اسے مجرم ٹھہرایا جائے گا اور اسے سخت سزا دی جائے ۔یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ یہ سزا و جزا کا قانون انسان پر تب لاگو ہوتا ہے جب وہ سمجھنے ، بوجھنے کی عمر کو پہنچ جاتا ہے ۔
اس سفر کو انسان کی خوش قسمتی سمجھیں یا کچھ اور کہ اسے اس کے اس سفر کے مقصد کے حصول کے لیے کوئی مدت مقرر نہیں کی گئی لیکن ایک اشارہ دے دیا گیا ہے کہ یہ سفر اوسطاً اتنے عرصے کا ہو سکتا ہے اور ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ سفر کے آغاز پر ہی سفر کا اختتام ہو جائے ۔اگراس سفر کے ہر لمحے میں خدا کی رضامندی کا خیال رکھا جائے تو اس سفر کی کامیابی یقینی ہے
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں