بھٹیارے کی نہاری کے مخصوص ذائقے کا راز۔۔۔۔ثنا اللہ خان احسن

1970ء کی دہائی میں کراچی کی آبادی بڑھنےکے سبب کراچی کے مضافات میں چھوٹےچھوٹے بس گئے۔ یہاں نئے نئے ریسٹورنت کھلے۔ خاض کر پہلے نہاری جو قلب شہر کے چند نہاری کی ہوٹلوں ہی ملا کرتی تھی اور ہر ھوٹلوں کے باہر ” دہلی کی نہاری” کا حوالہ ضرورھوتا تھا۔ نہاری اٹھارویں صدی کے اوآخر میں پرانی دہلی میں جامع مسسجد اور دریا گنج کے علاقے میں پکائی جاتی تھی۔ مغلوں کے دربار اور مسلماںوں کا من پسند ناشتا تھا۔ ایک تحقیق کے مطابق اب کراچی میں سب سے زیادہ نہاری کھائی جاتی ہے۔ دہلی اور کراچی کے علاوہ حیدآباد، لکھنؤ، آگرہ، لاہور، راولپنڈی، ممبئی، ڈھاکہ، چاٹگام کے علاوہ برطانیہ، کینڈا اور امریکہ میں بھی نہاری زوق وشوق سے کھائی جاتی ہے۔ کراچی کی چند اہم ریسٹورینز میں صابری ہوٹل، ملک کی نہاری، دہلی ہوٹل، دہلی مسلم کالی ہوٹل،طارق روڈ کی نہاری،زاہد کی نہاری، سھیل کی نہاری، کیفے زائقہ، جاوید کی نہاری، ادریس کی نہاری ، نہاری ان، کراچی نہاری اور تاج نہاری کے نام لیے جاتے ہیں۔ گائے کے گوشت کی سادہ نہاری سب سے زیادہ کھائی جاتی ہے۔ پھر فرائی مغز نہاری،پایا نہاری ، نلی نہاری اور مرغی نہاری کی ذائقہ دار نہاری کا کوئی جواب نہیں۔ گائے کی بونگ کے گوشت کی نہاری کو پسندیدہ جانا جاتا ہے۔

ھوٹل یا بھٹیارے کی نہاری کا جو ذائقہ ہے وہ دراصل اس زمین میں گڑی دیگ میں رات بھر ہلکی آنچ پر پکنے والے گوشت کی وجہ سے ہوتا ہے۔ جیسا کہ پوسٹ میں بیان کیا گیا پھر اس کے ساتھ بکرے کا بھیجا اور دیسی گھی میں گلابی پیاز کا بگھار۔۔۔ ساتھ ادرک ہری مرچ اور ہرے دھنئے کی ہوائیاں اور لیموں کا نچوڑ۔ پھر گرما گرم پھولی ہوئ کر کر کرتی تندوری روٹی۔۔۔۔۔ نہاری کھانے کا لطف نہاری کے ہوٹل پر ہی آتا ہے جب بیرا گرم گرم روٹی لاتا جاتا ہے اور آپ حلوے جیسی ادلے کی بوٹی کے ریشے نوالے میں لپیٹ کر اسے گاڑھی گریوی اور سرخ تار میں تر کر کے نوالہ منہ میں رکھتے ہیں تو واللہ خدا کی خدائ یاد آجاتی ہے۔کراچی کے ھوٹلوں میں نہاری اسی طرح بنتی ہے۔ صبح جب ھوٹل کھلتا ہے تو وہ دیگ کے ڈھکن کے چاروں طرف لگا آٹا اتار کر ڈھکن ھٹاتا ہے ۔ اس ڈھکن کے نیچے ململ کا کپڑا دیگ کے منہ پر منڈھا ہوتا ہے۔ جیسے ہی یہ کپڑا ھٹتا ہے کیا ہی اشتہا انگیز سونف اجوائن اور سونٹھ اور گوشت مصالحوں کی بھاپ کی خوشبو پھیل جاتی ہے۔ پھر وہ اس دیگ میں بڑا لمبا گفگیر ڈال کر کلو کلو کے بونگ کے گلے ہوئے چار پانچ بوٹے نکال کر ایک تسلے میں رکھ دیتا ہے۔اسی میں سے وہ کفگیر کی مدد سے بوٹی توڑ کر پلیٹ میں  ڈالتا ہے اور پھر دیگ میں کفگیر سے گریوی نکال کر بوٹی کے اوپر انڈیل دیتا ہے۔ ساتھ ہی الگ رکھے بڑے دیگچے سے سرخ روغنی تار گریوی کے اوپر ڈال دیتا ہے۔ ان کا کفگیر کوئی  چار فٹ لمبا اور کافی بھاری ہوتا ہے۔ ہر کوئی نہاری کی دیگ پر بیٹھ کر اس مہارت اور پھرتی سے نہاری نہیں نکال سکتا بلکہ اس کے لئے بہت مہارت کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کام کے لئے ہوٹل پر ایک مخصوص ملازم ہوتا ہے۔ اس سے بھی زیادہ مہارت نہاری کو پارسل کے لئے پلاسٹک کی تھیلی میں ڈالنے کے لئے چاہئے ہوتی ہے۔ سرخ تار پہلے سے ہی الگ بنا رکھا ہوتا ہے۔ نہاری کا اصل لطف بس اسی وقت ہوتا ہے۔
نہاری کے ذائقے میں ایک دخل اس ململ کے کپڑے کا بھی ہوتا ہے جس کو صرف پانی سے کھنگال کر سکھانے کو پھیلا دیتے ہیں۔ رات کو پھر وہی کپڑا دوبارہ نئی  نہاری چڑھاتے وقت دیگ کے منہ پر باندھ دیا جاتا ہے۔ یہ کپڑا ایک عرصہ تک چلتا ہے۔ رات بھر دیگ کی بھاپ اس کپڑے میں جزب ہو کر پانی کی صورت دوبارہ دیگ میں گرتا ہے۔ اس کپڑے کی ایک الگ مہک ہوتی ہے جو ہوٹل کی نہاری کو منفرد بناتی ہے۔ ایسا ہی بھٹیار خانے کی بریانی کا حساب بھی ہے۔وہ دم دینے سے پہلے ایک کپڑا دیگ کے منہ پر رکھ کر اس کے بعد ڈھکن سے ڈھکتے ہیں۔ یہ کپڑا اسی مقصد کے لئے مخصوص ہوتا ہے اور اس کی ایک مخصوص بو یا مہک بریانی میں رچ بس جاتی ہے جو گھر کی بریانی میں کسی صورت نہیں آتی۔

آجکل اکثر گھر گھر نہاری بنائی  جاتی ہے لیکن آپ لاکھ کوشش کرلیجئے ریسٹورنٹ جیسی نہاری نہیں بن پاتی۔ خواہ آپ گھر کے مصالحے استعمال کریں یا پیکٹ والے۔ گھر کی نہاری میں وہ ذائقہ نہیں آتا جو بازار کی نہاری میں ہوتا ہے۔ اس میں کچھ خاص باتیں یاد رکھئے۔ سب سے پہلی بات تو یہ کہ اصلی نہاری میں پسا دھنیا نہیں ڈالا جاتا۔ جتنی بھی نہاری کی ترکیبوں میں دھنیا پائوڈر شامل کیا جاتا ہے وہ غلط ہیں۔ نہاری کی تیاری میں دوسری خاص راز کی بات کچھ خاص مصالحے بھی ہیں جو کہ عموما” گھر میں تیار ہونے والی نہاری میں شامل نہیں کیا جاتا۔ اس کے علاوہ کچھ ثابت مصالحے جن کی پوٹلی بنا کر نہاری میں ڈالی جاتی ہے۔ آج آپ کو بالکل اصلی دہلی والی خالص جاوید یا ملک یا ادریس نہاری گھر میں تیار کرنے کی ترکیب بتائ جا رہی ہے۔ ترکیب میں موجود تمام اجزا شامل ہونگے تبھی اصلی دھلی والی نہاری بن سکے گی۔ ان اجزا میں ایک خاص جز پپلی ہے۔پپلی کو فلفل دراز بھی کہتے ہیں انگریزی میں یہ لانگ پیپر کہلاتی ہے۔ اس کا مزہ چرپرا اور تیز مرچ جیسا ہوتا ہے۔ یہ ھاضم ہے اورقوت باہ بھی بڑھاتی ہے۔ اس کی تصویر بھی پوسٹ کے ساتھ لگا دی ہے۔ بقایا تمام مصالحے تو آپ کو عام گروسری اسٹور سے مل جائیں گے لیکن پپلی آپ کو پنساری کے پاس ملے گی۔ یہ بھی ایکطرح کی مرچ ہے جو لمبی لمبی اسٹکس کی صورت میں ہوتی ہے اور اس کی ایک خاص مہک یا خوشبو ہوتی ہے جس کے بغیر اصلی دہلی والی نہاری نہیں بن سکتی اس لئے نہاری بنانے کے لئے اس کو لازمی حاصل کیجئے۔
کچھ لوگ آٹے کو بھون کے ڈالتے ہیں وہ بھی غلط ھے بلکہ کچھ سیلف میڈ ریسپیز میں کارن فلاور یا میدہ ڈالتے بھی دیکھا ھے جو بالکل غلط ھے ۔صرف نارمل آٹا ہلکے گرم پانی میں لئی سی بنا کہ ڈالیں۔ گائے کی نہاری سب سےزیادہ اچھی بنتی ھے بلکہ اصلی نہاری کا زائقہ بیف میں ہی آتا ھے کیونکہ اس کمیں شامل چکنائی ذائقے کو دوبالا کرتی ھے اور اس کے ریشے بھی اچھے بنتے ہیں۔
‎اب ہم آپ کو اصلی ریسٹورنٹ والی دھلی نہاری کی ترکیب بتاتے ہیں۔نہاری کے لئے سب سے بہترین گائے کا گوشت ہے۔ یہ گوشت بونگ کا ہونا چاہئے اور بڑے ٹکڑے ہونے چاہئیں۔ مثال کے طور پر اگر یک کلو گوشت کا ٹکڑا ہے تو اس کے چار ٹکڑے کروا لیجئے۔ اس سے چھوٹے نہیں۔ اس کے علاوہ گوشت پر لگی چکنائی  وغیرہ بھی بالکل صاف نہ کروائیں۔
‎اجزا:
‎گائے بونگ کا گوشت ۱ کلو۔ چار بڑے ٹکڑے
‎نلی والی ہڈیاں۔ ۱ کلو
‎نمک۔ حسب ضرور
‎کشمیری مرچ پائوڈر(اس کا پائوڈر بازار سے مل جاتا ہے۔)۔ 2 ٹیبل چمچ
‎ھلدی۔ آدھی چائے کی چمچی
‎سونٹھ۔2 بڑے ٹکڑے
‎پپلی۔4 عدد
‎بادیان کے پھول۔2 عدد
‎جائفل پسا ہوا۔ چوتھائ چائے کا چمچ
‎جوتری پسی ہوئ۔ چوتھائ چائے کا چمچ
‎کالی مرچ۔ آدھا کھانے کا چمچ
‎سفید زیرہ۔ آدھا آدھا کھانے کا چمچ
‎کالا زیرہ۔ آدھا کھانے کا چمچ
‎بڑی الائچی۔2 عدد
‎چھوٹی الائچی۔5 عدد
‎سونف۔ 3 کھانے کے چمچ
‎لونگ-6 عدد
‎دار چینی 2 ٹکڑے
‎(یہ اوپر والے تمام مصالحے باریک پیس لیجئے۔)
‎ثابت دھنیا۔ چار کھانے کے چمچ
‎تیز پات2 بڑے پتے
‎(ثابت دھنئے اور تیز پات کو ایک پوٹلی میں باندھ لیجئے)
پیاز ایک درمیانی گٹھی
‎تیل یا گھی۔3 کپ
‎ادرک لہسن پیسٹ3 کھانے کے چمچ
‎آٹا۔ آدھا کپ
‎پانی حسب ضرورت

‎گارنش۔ سجانے کے لئے۔
‎ادرک۔ لمبی لمبی باریک کترنیں کٹی ہوئ۔ حسب ضرورت
‎ہری مرچ باریک کٹی ہوئ
‎لیموں

‎نہاری کا اسپیشل گرم مصالحہ سرو کرتے وقت اوپر سے چھڑکنے کے لئے۔
‎اجزا۔
‎پپلی۔ 2 عدد
‎سفید زیرہ2 کھانے کے چمچ
‎کالی مرچ۔ ایک کھانے کا چمچ
‎بڑی الائچی2 عدد
‎لونگ8 عدد
‎دارچینی۔ڈیڑھ انچ کا ٹکڑا۔
‎نہاری اسپیشل گرم مصالحہ کے تمام اجزا کو گرائنڈر میں بالکل باریک پیس کر بوتل میں بھر لیجئے۔ اور نہاری سرو کرتےوقت زرا سا پلیٹ میں چھڑک دیجئے۔ اس سے نہاری مزید ذائقہ دار اور خوشبو دار ہوجاتی ہے۔

‎ترکیب:
‎گوشت اور نلیاں اچھی طرح دھو لیجئے۔ایک کافی بڑی بھاری پیندے کی پتیلی میں گھی گرم کیجئے۔
پیاز لال کیجئے
اس میں گوشت اور نلیاں اور ادرک لہسن ڈال کر تین چار منٹ بھون لیجئے۔اس کے بعد مرچ کشمیری مرچ نمک ھلدی اور دوسرے پسے ہوئے تمام مصالحے اس میں شامل کردیں۔یہ مصالحے ڈال کر تین سے چار منٹ بھونئے۔ اس کے بعد اس میں اتنا کافی پانی ڈالیں کہ تمام بوٹیاں اچھی طرح ڈوب جائیں۔ اس کے ساتھ ہی ثابت دھنئےتیز پات کی پوٹلی بھی ڈال دیجئے۔ اس میں آٹا بھی پانی میں اچھی طرح گھول چھانکر شامل کردیجئے۔ اب اس کو پہلے تیز آنچ پر پکائیں جب ابلنے لگے تو آنچ ھلکی کردیجئے اور پتیلی کے منہ پر کوئ ململ کا کپڑا ڈھک کر اس پر ڈھکن رکھ کر اس پر کوئ وزن رکھ دیں جیسے کہ سل کا بٹہ وغیرہ۔ اب اس کو ہلکی آنچ پر چار گھنٹے تک پکنے دیجئے۔ یاد رکھئے کہ نہاری کوکر میں نہیں بنائ جاتی۔ اگر کوکر میں بنائ تو مصالحوں کا ذائقہ اور خوشبو نہاری میں نہیں آے گا۔ چار گھنٹے بعد چیک کیجئے۔ یاد رکھئے کہ نہاری کا گوشت بالکل حلوان ہونا چاہئے۔چمچے سے دبانے پر ریشہ ریشہ ہو جائے۔اگر گوشت خوب اچھی طرح گل گیا اور روغن اوپر آگیا ہو تو روغن کو کفگیر کی مدد سے اتار کر ایک الگ برتن میں ڈال لیجئے۔ دھنئے اور تیز پات کی پوٹلی اچھی طرح نچوڑ کر پھینک دیجئے۔
‎اب نہاری کا گاڑھا پن چیک کیجئے۔ اگر گاڑھا پن کم ہو تو آدھا کپ آٹا پانی میں گھول کر چھان لیجئے اور اس کو نہاری میں شامل کر کے ہلکی آنچ پر اتنا پکائیں کہ گریوی مناسب گاڑھی ہوجائے۔ نہاری تیار ہے۔نلیاں نکال کر علیحدہ رکھئے اور ان کا مغز نکال لیجئے۔
‎اب جب نہاری سرو کرنے کے لئے پلیٹ میں نکالیں تو الگ سے نکالی ہوئ نلی کا کچھ مغز اور پہلے سے نکالا ہوا تری یا روغن بھی تھوڑی سی اوپر ڈال دیں۔ اس پر زرا سا پسا ہوا اسپیشل نہاری گرم مصالحہ چھڑک کر گارنش والے ہرے مصالحے کے ساتھ پیش کیجئے۔
‎تندوری نان کے ساتھ تناول فرمائیں۔ اور گھر میں اسپیشل جاوید کی دھلی والی نہاری کا لطف اٹھائیں۔
‎یاد رکھئے کہ اگر آپ نے تمام مصالحوں کے ساتھ درست طریقے سے نہاری بنائ تو آپ کو نہاری کا وہی ذائقہ ملے گا جس کو پرانے لوگ یاد کر کے کہتے ہیں کہ اب نہاری کا وہ ذائقہ نہیں ملتا۔

Advertisements
julia rana solicitors

کچھ لوگ نہاری پر دیسی گھی میں پیاز لال کر کے اس کا بگھار بھی لگاتے ہیں۔
مغز نہاری کے لیے ایک عدد گائے کا مغز یا تین عدد بکرے کے مغز کو پسا لہسن اور ھلدی ڈال کر ابالیں۔ دس منٹ ابالنے کے بعد مغز کی جھلی اور نسیں صاف کر کے نہاری میں ڈال کر پانچ منٹ پکائیں۔ پھر اس کو الگ نکال کر رکھ لیجئے۔ سرو کرتے وقت تھوڑا سا مغز بھی پلیٹ میں شامل کردیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply