گیارہ سال کلاشنکوف، ہیروئن اور نام نہاد جہاد کا تڑکا لگانے کے بعد عدلیہ ، بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی میں مزید 13 سال اس قوم کو جعلی جمہوریت اور دھندلی کرپشن کے سائے تلے پالا پوسا گیا۔ پھر 24 سال کی جوان ایک پوری نسل کو 10 سال تک حب الوطنی اور گڈ گورننس کا چورن فروخت کیا گیا۔ آخری دس (10) سال میں میڈیا اور مخصوص سیاسی بونوں کی وجہ سے جھوٹ اور بدزبانی کو سیاست ، معاشرت اور حکومت کا لازمی طرہ امتیاز بنا دیا۔
اب عالم یہ ہے کہ اس قوم میں کسی کو کسی پر اعتبار نہیں! ایک ہی وقت میں ہر کوئی محب وطن اور ہر کوئی غدار ہے۔ عوام اور خاص کی شکل پر ایک ہی قسم کا پینٹ “خول” چڑھ گیا ہے۔ سچ اب سچ نہیں اور جھوٹ اب جھوٹ نہیں لگتا۔ ہر سمت ہی درست سمت ہے اور کوئی بھی سمت درست نہیں؟ اب سیدھا اور الٹا، غلط اور صحیح سب ہی بے معنی لگتے ہیں۔ بس ایک ہی دوڑ ہے اور ایک ہی جستجو کہ میرا مقصد پورا ہو جائے۔ کیسے پورا ہو اس کی کوئی پروا ہی نہیں۔ کتنا کھوکھلا ہو گیا ہے یہ معاشرہ؟

کتنے خالی ہو گئے ہیں یہاں کے انسان۔ ٹین ڈبے کی طرح خالی انسان اور ایسے ہی خالی ٹین ڈبوں کی طرح وجہ بے وجہ اور وقت بے وقت بجنا شروع کر دیتے ہیں ۔ اب کسی کو ہمیں شکست دینے کی ضرورت نہیں۔ اب کوئی ہاتھ ہی لگا دے تو ہم ڈھیر ہونے کو تیار ہیں۔ ایسے میں بہتری کی طرف پہلا قدم کہاں سے اور کیسے اٹھایا جائے؟
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں