• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • دفاعِ وطن کی خاطر تاجر برادری کا مطلوبہ کردار۔۔۔

دفاعِ وطن کی خاطر تاجر برادری کا مطلوبہ کردار۔۔۔

امریکہ نے ترکی پر پابندیاں لگائیں تو اردوگان نے بھی امریکہ پر پابندیاں لگا دیں، یہان تک کہ اگست 2018ء میں ترک صدر رجب طیب اردوگان نے امریکی پابندیوں پر ردعمل دکھاتے ہوئے حکومتی اراکین کو امریکی وزیر داخلہ اور وزیر انصاف کے ترکی میں موجود اثاثے منجمد کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ ستمبر 2018ء میں امریکہ نے چین کی پانچ ہزار منصوعات پر دو سو ارب ڈالر کے زائد ٹیکس لگائے تو چین نے بھی جواباً امریکہ سے تمام تجارتی مذاکرات منسوخ کر دیئے۔ چینی نائب صدر کی صدارت میں چینی وفد کو امریکہ جانا تھا، اس دورے کو بھی منسوخ کر دیا گیا۔ جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر 200 ارب ڈالر کے نئے ٹیکس عائد کئے تو چین نے بھی امریکی مصنوعات پر ساٹھ ارب ڈالر کی ڈیوٹیز عائد کر دیں۔

جنوری 2017ء میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عراق سمیت سات مسلم ممالک پر 90 روز کی پابندی عائد کی گئی، جس کے جواب میں عراقی پارلیمنٹ نے امریکی شہریوں پر بھی ملک میں داخل ہونے پر پابندی عائد کرنے کیلئے قرارداد منظور کر لی۔ فروری 2018ء میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایرانی میزائل تجربے کے بعد درجنوں ایرانی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی گئیں تو جواب میں ایران نے 15 امریکی کمپنیوں پر اسرائیل کے ساتھ تعاون، دہشت گردی اور خطے کے عدم استحکام کے الزامات کے تحت پابندیاں عائد کر دیں۔ ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ ان کمپنیوں کے ساتھ کوئی بھی ایرانی کمپنی کسی قسم کا معاہدہ نہیں کر پائے گی اور ان کمپنیوں سے وابستہ افراد کو ملکی ویزا بھی نہیں دیا جائے گا۔ یہ کوئی پرانی کتابوں کے گھسے پٹے واقعات نہیں بلکہ اسی سال و دو سال کے تازہ حقائق ہیں۔

اس وقت ہم امریکہ اور بھارت دونوں کی طرف سے مسلسل دباو میں ہیں۔ اگر ہم اپنے حکمرانوں سے اس دباو کے مقابلے کی امید رکھیں تو یہ محض خام خیالی ہے۔ ہمارے حکمران طبقے کی غیرت و حمیت کا اندازہ اس بات سے لگا لیجئے کہ یہ پاکستان میں آنے والے مہمانوں کے بٹوے تک چوری کر لیتے ہیں، جیسا کہ پاکستان کے دورے پر آیا ہوا اعلیٰ سطح کا کویتی وفد اپنا قیمتی بیگ چوری ہونے پر ناراض ہو کر واپس لوٹ گیا۔ ذرائع کے مطابق کویت سے آنے والے مہمان کا قیمتی بیگ اور دیناروں سے بھرا بٹوہ تو برآمد کرا لیا گیا، لیکن وزارت کا اپنے افسر کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے پر غور ہی کیا جا رہا ہے۔ جہاں پر حکومتی افسران کا یہ اخلاق ہو، وہاں کی حکومت سے یہ توقع کیسے کی جاسکتی ہے کہ وہاں کے حکمران امریکہ و بھارت کے سامنے قومی غیرت کا مظاہرہ کریں گے۔ امریکہ کو اس وقت پاکستان کی طرف سے کڑا اور عملی جواب دینے کی اشد ضرورت ہے۔

یہ جواب صرف اور صرف محب وطن تاجر برادری ہی دے سکتی ہے۔ یہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ دین اسلام کو پھیلانے اور پاکستان کو بنانے میں تاجر برادری کا بنیادی کردار رہا ہے۔ لہذا تاجر کمیونٹی کو چاہیئے کہ وہ تجارت کے میدان میں امریکہ کو آڑے ہاتھوں لے اور امریکی مصنوعات و ڈالر کا بائیکاٹ کرے۔ ملکی دفاع کے لئے عسکری محاذ کی طرح تجارتی محاذ بھی خالی نہیں رہنا چاہیئے۔ ہماری تاجر یونینز، اقتصادی ماہرین اور دکاندار طبقے کو چاہیئے کہ وہ اپنے محاذ پر ڈٹ کر امریکی یلغار کا مقابلہ کریں۔ اگر ہم اپنے سیاستدانوں کی طرف دیکھتے رہے، یہ ملک و قوم کو مزید رسوائی کی طرف ہی لے جائیں گے۔ جن حکومتوں میں غیر ملکی مہمانوں کے بٹوے تک چوری کر لئے جاتے ہیں اور چوروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی، ان حکومتوں سے ملکی و قومی غیرت کی حفاظت کی توقع رکھنا ہی حماقت ہے۔ اس وقت عوام اور تاجر حضرات دونوں کو چاہیئے کہ وہ حکمرانوں سے امیدیں لگانے کے بجائے اپنے طور پر جلد از جلد امریکی مصنوعات اور ڈالر کی خرید و فروخت کا بائیکاٹ کریں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

https://www.islamtimes.org/ur/article

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply