مضبوط خارجہ پالیسی کی بنیاد۔۔۔ ڈاکٹر عاصم اللہ بخش

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے ایک عمدہ خطاب کیا. انہوں نے اپنی گزارشات کے لیے قومی زبان کا انتخاب کیا …. اور پھر قریب قریب ان تمام موضوعات پر بات کی جو خارجہ پالیسی، عالمی امور، اور بین الاقوامی تعلقات کے حوالہ سے ہمارے ہاں زیر بحث رہتے ہیں.

وزیر خارجہ کے خطاب کے سلسلہ میں اہم بات یہ ہے کہ اس اعتراض سے قطع نظر کہ جنرل اسمبل محض ایک “ڈییٹنگ کلب” ہے اور یہاں کی جانے والی تقاریر محض ایک رسمی کاروائی ہوتی ہے، یہ حقیقت اپنی جگہ اٹل ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اقوام عالم کی اہم عالمی، علاقائی اور بسا اوقات داخلی معاملات پر پالیسی ڈیکلریشن، انتباہ اور اپنی پوزیشن واضح کرنے کا اعلی ترین فورم ہے. یہاں پر کی جانے والی گفتگو سے بین الاقوامی امور کے عمومی رخ کا اندازہ بھی لگایا جاتا ہے اور ممکنہ طور پر مستقبل میں پیش آنے والے چیلنجز کی پیش بندی بھی کی جا سکتی ہے. نیز اس اجلاس میں بہت سی غیر رسمی ملاقاتیں بھی ممکن ہو جاتی ہیں جس سے کم خرچ بالا نشین والا کام ہو جاتا ہے اور بہت سے اہم ایشوز پر مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ یا وفود سے تبادلہ خیال کا موقع ملتا ہے.

وزیر خارجہ کی تقریر اچھی رہی، اس کا پتہ نہ صرف تقریر کے مندرجات اور ستائش سے چلتا ہے، بلکہ اس کا اندازہ وزیر خارجہ کے خطاب پر ان عتراضات کے معیار سے بھی ہوتا ہے جو میرے جیسے سیاسی مخالفین نے کیے.

سیاسی مخالفت اپنی جگہ، لیکن یاد رکھیے جب ہم کسی کی درست بات کو درست کہتے ہیں تو دراصل اپنی پارٹی کو بھی یہ پیغام دے رہے ہوتے ہیں کہ اسے کسی مصلحت کو خاطر میں لائے بغیر بات کرنا چاہیے. عوام اس پر اس کے ساتھ ہوں گے. اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہو گا کہ ہم پالیسی کے تسلسل کی طرف بڑھیں گے اور پارٹی پالیسی کے بجائے قومی پالیسیوں کا دور آئے گا. بلاشبہ نواز شریف صاحب نے جنرل اسمبلی میں اچھی تقاریر کیں. موجودہ حکومت کے وزیر خارجہ نے اسے اور بہتر کیا. کل ن لیگ یا کسی بھی دوسری پارٹی کی حکومت آتی ہے تو وہ ان سب ایشوز پر مبہم بات نہیں کر سکے گی. یہی مضبوط خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے. جب اقوام عالم یہ سمجھ لیتی ہیں کہ یہ معاملات کسی حکومت کے ساتھ نتھی نہیں … یہ سب اس ملک کے عوام کے جذبات کی عکاسی ہے … حکومت جو بھی ہو یہ معاملات حل ہوں گے تو بات آگے بڑھے گی.

Advertisements
julia rana solicitors

یہ تحریر ڈاکٹر عاصم اللہ بخش صاحب کی فیس بک وال سے لی گئی ہے!

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply