• صفحہ اول
  • /
  • اداریہ
  • /
  • کوئٹہ میں پھر دہشت گردی، سہولت کاروں کےخلاف آپریشن تیز کیا جائے

کوئٹہ میں پھر دہشت گردی، سہولت کاروں کےخلاف آپریشن تیز کیا جائے

کوئٹہ میں پھر دہشت گردی، سہولت کاروں کےخلاف آپریشن تیز کیا جائے
طاہر یاسین طاہر
گذشتہ روز جب نا اہل ہونے والے وزیر اعظم نواز شریف بلٹ پروف شیشے کے پیچھے سے انقلاب کے لیے لوگوں کی ذہن سازی کرتے ہوئے یہ فرما رہے تھے کہ، ہم نے دہشت گردی ختم کر دی ہے تو عین اسی لمحے کوئٹہ میں ہشت گردوں نے حساس علاقے پشین کے اڈے پر پاک فوج کے ایک ٹرک کو نشانہ بنایا تھا۔یہ امر کس قدر حیرت افروز ہے کہ حکمران طبقہ خود تو شیشے کے پیچھے چھپ کر یہ دعویٰ کرتا پھرے کہ ملک میں امنقائم کر دیا ہے جبکہ عام آدمی اور بالخصوص سیکیورٹی فورسز کے جوان قربانیاں دیتے رہیں۔کوئٹہ میں ہونے والے خود کش حملے میں پاک فوج کے 8 جوانوں سمیت کل 15 افراد کی شہادتیں ہوئی ہیں جبکہ 30 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمی ہونے والوں میں سے بھی 10 کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔کوئٹہ میں ہونے والے خود کش حملے سے کوئی دو تین روز قبل تیمر گرہ میں دہشت گردوں کے خلاف ایک آپریشن کے دوروان میں پاک فوج کے ایک میجر سمیت 4 جوان شہید ہو گئے تھے۔
کوئٹہ دھماکہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب ملک بھر میں جشن آزادی کی تقریبات کی تیاریاں جوش و خروش سے جاری ہیں۔ یاد رہے کہ یہ دھماکا ہائی سیکیورٹی زون میں ہوا جس کے قریب ایف سی ہاسٹل واقع ہے جبکہ بلوچستان اسمبلی، کوئٹہ لاء کالج اور نجی ہسپتال بھی دھماکے کی جگہ کے قریب واقع ہیں۔دھماکے کے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ٹیموں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔آرمی چیف نے کوئٹہ میں پاک فوج کے ٹرک کو نشانہ بنانے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ “دھماکا جشن آزادی کی خوشیوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے، جبکہ اس قسم کے حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے۔”واضح رہے کہ رواں سال جون میں کوئٹہ میں ہونے والے خودکش کار بم دھماکے میں جمعیت علمائے اسلام (نظریاتی) کے رہنما، 7 پولیس اہلکاروں سمیت 13 افرادجاں بحق جبکہ 24 زخمی ہوگئےتھے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کوئٹہ پہنچ گئے ہیں۔جہاں وہ گذشتہ روز ہونے والے دہشت گردی حملے کے بعد شہر کی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ گذشتہ روز کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کے حملے کے بعد شہر کی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔اس کے علاوہ آرمی چیف بلوچستان اور خاص طور پر کوئٹہ کی سیکیورٹی صورتحال کے حوالے سے منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس کی سربراہی کریں گے، جس میں انہیں شہر میں امن وامان سے متعلق بریفنگ بھی دی جائے گی۔ جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ مقامی ملٹری اور سول اسٹیبلشمنٹ سے ملاقاتیں کریں گے جس میں سیکیورٹی کے حوالے سے اہم فیصلے متوقع ہیں۔ دریں اثناوفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کوئٹہ میں گذشتہ روز ہونے والے دھماکے ،کے حوالے سے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی کمر توڑی جا چکی ہے اور بہت جلد دہشت گردوں کی کارروائیاں بھی 100 فیصد ختم ہوجائیں گی۔وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ دشمن چالاک اور پاکستان کے حوالے سے برے عزائم رکھتا ہے۔ لہٰذا یہ وقت ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کا نہیں ہے بلکہ یہ دہشت گردوں اور ملک کے دشمنوں کو نیچا دکھانے کا وقت ہے۔
بے شک یہ وقت باہمی جھگڑوں کا نہیں بلکہ دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کا ہے۔مگر یہ امر بھی واقعی ہے کہ اس حوالے سے سیاسی حکومتیں اپنا آئینی کردار نبھانے میں پوری طرح کامران نہیں ہو سکی ہیں۔دہشت گردوں کے خلاف ہونے والے آپریشن ضرب عضب، اور آپریشن خیبر ون، ٹو، سے آپریشن خیبر فور تک،جنگی حکمت عملی کے تحت دہشت گردوں کے خلاف تیز کارروائیاں کی گئی ہیں اور آپریشن ابھی تک جاری بھی ہے۔جہاں تک کوئٹہ کا سوال ہے تو کوئٹہ کا معاملہ سادہ دہشت گردی کا نہیں، بلکہ بلوچستان میں بد امنی کی دیگر وجوھات کے ساتھ کوئٹہ میں ہونے والی دہشت گردی کو جوڑ کر دیکھا جانا چاہیے۔
یہ وجوھات مقامی بھی ہیں اور بین الاقوامی بھی۔ کالعدم تحریک طالبان، کالعدم جماعت الاحرار اور کالعدم داعش ولشکر جھنگوی سمیت علیحدگی پسند تحریکیں اور فرقہ وارانہ تنظیمیں اپنی کارروائیاں کرتی ہیں جبکہ ان کی پشت بانی “را” اور افغان ایجنسی کر رہی ہوتی ہیں۔ فرقہ واریت کی مقامی و مذہبی وجوھات بھی ہیں۔ یوں کوئٹہ کے پیچیدہ مسئلے کے حل کے لیے بہت سنجیدہ غور و فکر اور حل کی ضرورت ہے۔ یہ امر بھی واقعی ہے کہ دہشت گرد افغانستان سے آئے یاشمالی وزیر ستان سے،اسے خود کش حملے اور ٹارگٹ تک پہنچانے میں دہشت گردوں کے مقامی سہولت کار موجود ہیں۔ جب تک ان بے صدا اور بے چہرہ دہشت گردوں پر گرفت مضبوط نہیں کی جائے گی حالات کے چہرے پر خون کے دھبے لگتے رہیں گے۔

Facebook Comments

اداریہ
مکالمہ ایڈیٹوریل بورڈ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply