عائشہ گلالئی اور عائشہ احد ملک/ریحان احمد

تحریک انصاف کی ریزرو سیٹ پر ایم این اے عائشہ گلا لئی صاحبہ نے عمران خان پر ایک پریس کانفرنس میں الزامات کی بارش کر دی۔ باقی تمام الزامات کے علاوہ سب سے سنجیدہ اور سنگین نوعیت کے الزامات عمران خان کے کردار کے متعلق تھے۔ چونکہ ہم چشم دید گواہ نہیں تھے، اس لیے دستیاب حالات و واقعات کے مشاہدے سے اخذ کردہ کچھ نتائج آپ کے سامنے پیش کریں گے۔

گلالئی صاحبہ نے فرمایا کہ عمران خان نے انہیں 2013 میں بلیک بیری سے کوئی گندے پیغامات ارسال کیے۔ ان سے پوچھا گیا کہ وہ پیغامات کیا تھے؟ تو جواب ملا،”وہ اتنے غلیظ تھے کہ میں آپ کے سامنے دہرا نہیں سکتی”۔ میری نظر میں تو یہ کیس یہیں پر کلوز ہو جاتا ہے۔ اگر وہ پیغامات اتنے غلیظ تھے تو آپ ان کے بعد چار سال تک عمران خان کی وکالت کا فریضہ کیوں سر انجام دیتی رہیں؟ ان کی پارٹی کی ایم این اے کیوں رہیں؟ وہ غیرت جس کا آپ بار بار ذکر کرتی رہیں اس نے جاگنے میں اتنی دیر کیوں لگائی؟ کیا غیرت کی کوئی قسم سلو پوائزن کی طرح سلو غیرت بھی ہوتی ہے جو رفتہ رفتہ حرکت میں آتی ہے؟

یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ کو تب سمجھ نہ آئی ہو اور اب کسی “مہربان” سے آپ کی ملاقات میں آپ کو ان کا مطلب “سمجھایا”گیا ہو؟ پھر آپ سے سوال کیا گیا کہ آپ کے پاس ان پیغامات کا کیا ثبوت ہے؟ تو آپ نے فرمایا کہ عمران خان کا بلیک بیری چیک کر لیا جائے۔ کیوں؟ آپ کا کیوں نہ کیا جائے؟ کیا آپ کے بلیک بیری سے عمران خان کا گناہ ثابت نہیں ہو سکتا؟ کیا آپ نہیں جانتیں کہ ثابت کرنا الزام لگانے والے کا کام ہوتا ہے؟ (پیشگی وضاحت, نون لیگ سے ہمدردی رکھنے والے دوستوں کے لیے: جب آپ اپنی جائیداد تسلیم کر لیں تو اسے جائز ثابت کرنا آپ کی ذمہ داری بن جاتا ہے۔ قانون کی زبان میں اسے
Reversal of burden of proofکہا جاتا ہے، جیسے کہ پانامہ کیس میں ہوا، بار ثبوت شریف خاندان پر تھا)

اس کے بعد اینکر عمران خان نے آنکھوں دیکھا واقعہ سنایا کہ کیسے عمران خان ان کو پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر محض ایک دن پہلے ڈانٹ رہے تھے۔ پھر ان کی پریس کانفرنس میں سب سے مشکوک حرکت نواز شریف صاحب کی جابجا اور بار بار تعریف تھی۔ سوشل میڈیا پر کسی ستم ظریف نے اس کو خوب دلچسپ انداز میں بیان کیا، غالباً رامش فاطمہ صاحبہ نے:”عمران خان کیریکٹر لیس آدمی ہیں”۔ عائشہ گلالئ۔
اس بات پر ہم یقین کرنے والے ہی تھے کہ اس نے مزید کہا،”نواز شریف خاندانی آدمی ہے” اور بات ختم ہو گئی۔

پھر اس پریس کانفرنس کی ٹائمنگ نہایت معنی خیز تھی۔ عین اس وقت جب نواز شریف صاحب کو سپریم کورٹ صادق اور امین نہ ہونے کی وجہ سے نااہل قرار دے چکی، سپریم کورٹ حنیف عباسی کیس میں قرار دے چکی کہ فارن فنڈنگ کی وجہ سے عمران خان کی نااہلی نہیں بنتی تو عین ممکن ہے کہ قومی توجہ نیب میں شروع ہونے والے احتساب سے ہٹانے کے لیے یہ ڈرامہ کیا گیا ہو۔ اس لیے جب تک وہ اپنے الزامات کو ثابت نہیں کر دیتیں، عمران خان صاحب پر شک ناجائز ہو گا۔

اب یہاں معذرت کے ساتھ عائشہ گلالئی کی فکر میں دبلے ہونے والے حضرات کیا حمزہ شہباز کی بیوی ہونے کا دعوی کرنے والی عائشہ احد کے لیے بھی یونہی فکرمند ہوں گے؟ یا ہوئے تھے؟ عمران خان کو اس کیس میں کچھ ثابت نہیں کرنا۔ عائشہ گلالئی صاحبہ نے الزامات لگائے، انہی کو ثابت کرنے ہیں۔ اور میں عمران خان سے خاصا الرجک ہو چکا تھا کہ یہ گھٹیا حرکت کر کے مجھے مجبور کر دیا گیا ہے کہ میں تب تک عمران خان کے ساتھ کھڑا رہوں جب تک کہ ان کے خلاف الزامات ثابت نہیں ہو جاتے۔ جتنے مافیاز سے وہ شخص اکیلے ٹکرا رہا ہے کم از کم اس کا اتنا ساتھ دینا میرا فرض ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

نوٹ: جو لوگ عائشہ صاحبہ کی بہن کی تصاویر غیر مہذب کمنٹس کے ساتھ شئیر کر رہے ہیں نہایت قابل مذمت حرکت کر رہے ہیں، اس سے اجتناب کریں اور عائشہ صاحبہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے بھی بدتمیزی سے پرہیز لازم ہے۔ ان کی نہایت غیر منطقی اور کمزور پریس کانفرنس کے پیچھے کون جانے کیا ڈر یا خوف لاحق رہا ہو؟ اس کے ساتھ ساتھ اگر عائشہ صاحبہ اپنے الزامات میں سنجیدہ ہیں تو کم از کم ایم این اے کی کرسی سے مستعفی ہو جائیں۔ اور نون لیگ سے درخواست ہے کہ براہ مہربانی نوے میں کی گئی بےنظیر بھٹو اور نصرت بھٹو کی کردارکشی جیسی حرکتوں کو دہرانے سے پرہیز فرمائیں۔

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply