کیا ہم کم تھے سالے۔۔۔۔۔صفی سرحدی

وہ نوجوان غیر مسلم لڑکا ابھی نیا نیا آیا تھا پر چند دنوں میں ہی اس نے ترقی حاصل کرلی اسے تمام غیر مسلم صفائی کرنے والے لڑکوں کا انچارج بنا دیا گیا جس کی ایک ہی وجہ تھی اور وہ یہ کہ اس نے آنے کے چند دن بعد اسلام قبول کرلیا تھا۔ سب نے اسے مسلمان ہونے کی مبارک باد دی لیکن نجانے کیوں میں اسے مبارکباد دینے نہیں گیا۔ پھر ایک دن شام کو صفائی کی خراب صورتحال پر مینجمنٹ کی طرف سے ہمارے ایک ساتھی نے اسے اپنے دفتر بلایا اور اسے تمام لڑکوں سے ٹھیک سے صفائی کروانے کا کہا۔ اور جب وہ جانے لگا تو میرے ایک دوست نے اسے مذاق میں کہا میں نے سنا ہے تمہیں مسلمان ہونے کی وجہ سے ان لڑکوں کا سپروائزر بنا دیا گیا۔
کیا ہم پہلے کم تھے جو تم بھی ہم میں آکر  شامل ہوگئے۔ دوست کا یہ بے ہودہ مذاق مجھے برا لگا اور اس کے جانے کے بعد میں نے اپنے دوست کو ڈانٹے  ہوئے کہا۔

آپ نے ابھی اس سے بہت گھٹیا بات کہی، آپ کو اپنی اس بات پر شرمندہ ہونا چاہیے، نجانے وہ بے چارہ دل میں کیا سوچ رہا ہوگا کہ ایک تو میں مسلمان ہوگیا ہوں اور اوپر سے یہ واحد مسلمان ہے جو کہہ رہا ہے کہ تم کیوں مسلمان ہوئے، کیا ہم کم تھے۔

دوست نے مجھے کہنی مارتے ہوئے کہا۔ یار دفعہ کرو، یہ ہمیں  بیوقوف  بنا رہا ہے سالا ترقی پانے کیلئے مسلمان ہوگیا ہے لیکن ابھی تک میں نے اسے مسجد میں دیکھا نہیں ہے جب کہ اب تو یہ صاف کپڑے پہن کر گھومتا ہے خود تو کام بھی نہیں کرتا ،جو اس کے پاس  بہانا ہو کہ میرے کپڑے گندے ہیں۔

خیر کچھ دنوں بعد ہمارے سٹاف میں سے ایک ساتھی کی ڈیوٹی کے دوران  آنکھ لگ گئی۔ اتنے میں اس نومسلم کا وہاں سے گزر ہوا جب اس نے اسے سویا ہوا دیکھا تو جلدی سے اس نے موبائل سے اس کی تصویر اتار لی اور باس کو واٹس ایپ پر بھیج  دی۔
سزا کے طور پر باس نے ہمارے ساتھی کو پانچ سو روپے جرمانہ کیا جس کی وجہ سے وہ شدید غصہ ہوا اور سٹاف میں ہر ایک کو شک کی  نگاہ سے دیکھ کر پوچھ رہا تھا کہ یہ حرام زدگی کس کی ہوسکتی ہے۔
ہم چند دوستوں نے اپنی صفائی پیش کرنے کیلئے سی سی سی ٹی وی ریکارڈنگ نکالی تاکہ معلوم ہوسکے یہ کارنامہ کس نے سرانجام دیا ہے؟

ویڈیو ریکارڈنگ دیکھنے سے معلوم ہوا کہ یہ کارنامہ اسی نومسلم کا تھا۔
ہمارے ساتھی سے رہا نہیں گیا اور غصے سے اس کے پاس یہ کہتے ہوئے چلا گیا کہ یہ حرام زادہ تو میرے ماتحت آتا ہے اس کی اتنی جرات کیسے ہوئی۔ اتنے میں مجھے وہی دوست پھر کہنی مار کر کہنے لگا، دیکھ لیا میں نے اس دن اسے ٹھیک ہی کہا تھا کہ کیا ہم مسلمان پہلے سے کم تھے جو تم بھی مسلمان ہوگئے۔

Advertisements
julia rana solicitors

بہرحال اگلے دن ہمارے ساتھی کو نوکری سے فارغ کردیا گیا کیوں کہ اس نے غصے میں آکر اس نومسلم نوجوان کی سرزنش کی تھی جس کا برا مان کر اس نے باس کو اطلاع دی تھی۔ ہمارے ساتھی کو نوکری سے نکالے جانے کے بارے میں جب مجھے معلوم ہوا تو میں بہت دکھی ہوگیا کیوں کہ وہ اپنے گھر کا کمانے والا واحد فرد تھا، اور اسی رات جب وہ نومسلم لابی میں میرے پاس سے گزرنے لگا تو نجانے کیوں میں نے زور سے ہنستے ہوئے کہا۔۔۔
کیا ہم کم تھے سالے ۔۔۔۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply