“سر! ایک غدار صحافی آج کل ہم پر بہت تنقید کر رہا ہے۔”
ماتحت نے افسر کو بتایا۔
“اس کی ملازمت ختم کروا دو۔”
افسر نے ہدایت کی۔
“سر! وہ پہلے ہی ملازمت چھوڑ چکا ہے۔”
ماتحت نے آگاہ کیا۔
“اسے غائب کر دو!”
“سر! وہ بیرون ملک جا چکا ہے۔”
“اسے دھمکیاں دو۔
ایک آدھ فتویٰ جاری کرواؤ۔”
“سر! وہ دھمکیوں اور فتوے کے باوجود باز نہیں آ رہا۔”
“اس کا لوگوں سے رابطہ کیسے ہے؟”
“سر! وہ اخبار میں سو لفظوں کی کہانی لکھتا ہے۔”
افسر نے حکم دیا،
“اخبار میں سو لفظوں کی کہانی بند کروا دو۔”

ایڈیٹر نوٹ: جب تک مبشر زیدی سو لفظی لکھتے رہیں گے وہ چھپتی بھی رہے گی۔ پرنٹ میڈیا پر نا سہی، مکالمہ پہ تو ضرور۔ جب الفاظ ڈرانا شروع کر دیں تو غلطی مصنف کی نہیں، ڈرنے والے کی ہوتی ہے اور تصحیح بھی اسے خود کی ہی کرنی پڑتی ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں