انڈین سینما ویکلی راونڈ اپ۔۔۔۔احمد ثانی

میرے خیال میں فلمیں تین طرح کی ہوتیں ہیں ایک وہ جو آپ کے موڈ پر اثر انداز ہوں۔ دوسری وہ جو آپ کی سوچ پر اثر انداز ہو  اور تیسری وہ جو پہلے بیان کی گئیں۔ دونوں کیٹیگریز میں نہ  آئیں اور جسٹ ٹائم پاس یا پیسہ وصول کہلائیں ۔ یہ کوئی باقاعدہ کلّیہ تو نہیں مگر آپ ہر فلم کو ان تین کیٹگریز میں کیٹگرائز با آسانی کر سکتے ہیں ۔

پچھلے دس روز میں دو انڈین فلمز پاکستان میں ریلیز ہوئیں شاہد کپور کی بجلی کے ٹیرف جیسے سوشل ایشو اور دوستی کو لیکر فلمائی گئی فلم “بتی گل میٹر چالو” جسے ڈائریکٹر شری نارائن سنگھ نے ڈائریکٹ کیا ہے. کاسٹ میں شردھا کپور اور مختصر سے کردار میں یامی گوتھم کے کیریکٹرذ قابل ذکر ہیں۔ ۔ وقت بچانے کے لیئے یہی لکھوں گا کہ یہ جسٹ ایک ٹائم پاس فلم ہے جس میں  ایک سانگ اور اسکی لوکیشنز ( تہری ڈیم، میسوری، نینی تال، دھیرہ دون ۔ اُتر کھنڈ) کے ہِل ویوز خصوصاًًً  انڈیا کے سب سے اونچے تہری ڈیم کے خوبصورت مناظر کی سینمیٹک فوٹوگرافی کے باعث کمال کا نظارہ پیش کرتے ہوئے قابل دید ہیں۔ اِس فلم کی دوسری خاص بات فلم کے کرداروں کی مخصوص پہاڑی Terms میں ہوتی بول چال ہے فلم میں لفظ “بل” ہر ڈائیلاگ میں سن سن کر فلم کے اختتام تک آپ کی زبان میں بھی بل آسکتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

دوسری قابل ذکر فلم جو اسی ہفتے ریلیز ہوئی وہ ہے انوراگ کیئشپ کی “من مرضیاں” ، ایک ایسی فلم جو یقینا ً آپ کا موڈ بدل سکتی ۔ تپسی پنٗو اپنے اب تک کے کیریئر کے سب سے بہترین کردار سے پورا انصاف کرتیں ہوئیں اداکاری کے بہترین جوہر دکھاتیں نظر آئیں۔ دیگر کاسٹ میں ابھیشک بچن اور وکی کوشال نمایاں رہے مگر اگر یہ کہا جائے کہ یہ فلم صرف تپسٗی کی فلم رہی تو یہ بات بے جا نہ ہو گی ۔ خوبصورت سانگز کے ساتھ پنجابی امرتسری بیک گراونڈ لیئے ایک ایڈلٹ بیسڈ رومانٹک سٹوری جس میں مزاح کا ہلکا پھلکا تڑکا اس کا ٹیسٹ بڑھانے کے لیئے انتہائی مناسب مقدار میں استعمال کیا گیا ھے فلم کو چار چاند انوراگ کیئشپ کی ڈائریکشن نے لگا دیئے ہیں۔ لہذا اس فلم کے لیئے اتنا ہی بتانا کافی ہے ۔ سُو اگر آپ شش وپنج میں تھے کہ کونسی فلم دیکھیں تو من مرضیاں آپ کے لیئے ایک بہتر چوائس ہو گی ۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply