گجرات حادثہ

گجرات میں حادثہ ہوا حادثہ سے بڑھ کر بھی سانحہ اس وقت ہوا جب کوئی نہ رکا حادثہ دیکھ کر۔
میاں صاحب کا پروٹوکول جب گجرات سے گزر رہا تھا تو اس قافلے میں سیکورٹی پر معمور گاڑیوں میں سے ایک گاڑی جس کی زد میں آکر ایک نو سال کا نوجوان لڑکا جابحق ہو گیا، بچہ تو گاڑی کی زد میں آ کر جان کی بازی ہار گیا۔ اس حادثہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم نہ ہو گی۔ اوپر سے ستم ظریفی وقت قافلے کی کوئی گاڑی اس بچہ کو طبعی امداد دینے یا دلوانےکے لیے نہ رکی۔ اور مخالفین خوب لعن طعن بھی کر رہے ہیں آخر کرنا بنتا بھی ہے ہماری سیاست میں مخالفین تو کسی بھی موقع کی تلاش میں ہوتے ہیں کہ آپ سے یا آپ کی وجہ سے کوئی غلطی زرد ہو اور انہیں موقع ملے تاکہ وہ اپنی طوپوں کا رخ آپ کی طرف کر سکیں۔ جیسا کہ اس حادثہ کے بعد بھی کیا جا رہا ہے۔
مجھے غالب گمان ہے آپ کو یاد ہو گا۔ ایسا ہی ایک حادثہ بلاول بھٹو ذرداری کے سندھ میں پروٹوکول کی وجہ سے رونما ہوا تھا جس میں بسمہ نامی بچی جابحق ہوئی تھی۔ اس حادثہ کے بعد مخالفین کی طرف سے بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پیپلز پارٹی اور بلاول بھٹو زرداری کو بھرپور تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
اسی طرح ایک واقع ستمبر 2014 میں شیلنگ کے دوران رونما ہوا تھا، جب چار دن کا ننھا معصوم بچہ دم گھٹنے کی وجہ سے اپنی جان کی بازی ہار گیا تھا۔ جس کا ذمہ دار مخالفین کی جانب سےعمران خان اور شیخ رشید کو ٹھہرایا گیا تھا۔ اس دفعہ بھی سوشل میڈیا اور مین سٹریم میڈیا پر بھرپور تنقید اور مذمت کئی گئی۔ ایسا تو ہونا ہی تھا کیونکہ نام خان صاحب کا جو آیا تھا۔ وہ خان صاحب جو اُن دنوں دن رات اپنے مخالفین پر خوب نشتر چلاتے تھے۔ تو ایسے کیسے ہو سکتا تھا نام خان صاحب کا آئے اور مخالفین خاموش رہ جاتے، تو ہر طرف عمران خان صاحب کے خلاف ایک طوفانِ بدتمیزی برپا کر دیا گیا۔ جس کی شیخ رشید صاحب نے معافی بھی مانگی۔یہاں تک میں نے سنا دیا آپ نے سن لیا ایسا تو مین سٹریم میڈیا نے بھی رپورٹ کیا تھا۔ تو اس میں نئی کیا چیز ہے؟
شاید آپ سے اکثریت یہ بات نہیں جانتی بسمہ کی موت کے بعد جب حقائق سامنے آئے تو معلوم یہ ہوا بسمہ کو ساری رکاوٹیں اٹھا کر ہسپتال پہنچایا گیا تھا اور بر وقت علاج میسر تھا اسے لیکن وہ بچ نا سکی۔ اور جس پولیس والے نےایسا کیا تھا اسے شاباش بھی دی گئی تھی۔ شیلنگ والے واقعے میں جب بچےکو ہسپتال پہنچایا گیا تو ڈاکٹروں کے مطابق اسے پہلے ہی سانس کامسئلہ تھا اور گھر والوں کی اپنی کوتاہی کی وجہ سے اس بچہ کی جان گئی کہ وہ اِسے بروقت ہسپتال نہیں لائے تھے۔ ان تحقیقات کے بعد مخالفین میں سے کسی نے بھی بلاول یا عمران خان سے معافی نہیں مانگی۔ یا صرف اتنا ہی کہا گیا ہو کہ ہم سے غلطی ہو گئی تھی جو ہم نے آپ پر کیچڑ اچھالا تھا، اس کے لیے ہم معذرت خواہ ہیں۔
اب گجرات والے معاملے کو بھی بھر پور کیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ خددارا پہلے حقیقت سامنے آ لینے دیں پھر آپ کسی کو مجرم ٹھہرائیے تو زیادہ مناسب ہو گا۔ بطورِ مجموعی یہ ہمارا قومی المیہ ہے ہم کسی بھی غلطی کا، حادثہ کا قصور وار اپنے مرضی کے انسان کو ٹھہرا کر سزا بھی سنا دیتے ہیں ۔ اپنے دل پر ہاتھ رک کر بتائیں بسمہ کا یا اس چار دن کے بچے کا جس کا ابھی نام تک بھی نہیں رکھا گیا تھا یا حامدوالے واقعہ میں کسی طرح بھی بلاول بھٹو، عمران خان یا میاں نواز شریف بذات خود قصوروار ہیں۔ پروٹوکول والی گاڑیوں کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔

Facebook Comments

عبدالحنان ارشد
عبدالحنان نے فاسٹ یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنس کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ ملک کے چند نامور ادیبوں و صحافیوں کے انٹرویوز کر چکے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ آپ سو لفظوں کی 100 سے زیادہ کہانیاں لکھ چکے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply