• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • اصغرخان عملدرآمد کیس: سپریم کورٹ نے ان کیمرہ بریفنگ کی اجازت دے دی

اصغرخان عملدرآمد کیس: سپریم کورٹ نے ان کیمرہ بریفنگ کی اجازت دے دی

سپریم کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو اصغر خان عملدرآمد کیس میں ان کیمرہ بریفنگ دینے کی اجازت دے دی۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں اصغرخان عمل درآمد کیس کی سماعت شروع ہوئی تو ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت کو ان کیمرہ بریفنگ کی درخواست کی۔ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ کیس کے بعض حقائق عدالت کو علیحدہ سے بتانا چاہتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے ایف آئی اے کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کیمرہ بریفنگ کی اجازت دی۔اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تمام حقائق قوم کے سامنے آنے چاہئیں، کوئی ادارہ قانون سے بالا نہیں ہے۔

اصغر خان کیس کا پس منظر

Advertisements
julia rana solicitors london

1990انتخابی مہم کے حوالے سے یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اس انتخابی مہم کے دوران اسلامی جمہوری اتحاد میں شامل جماعتوں اور رہنماؤں میں پیسے تقسیم کیے گئے۔اس حوالے سے ایئر فورس کے سابق سربراہ اصغر خان مرحوم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، یہ کیس پاکستان کی عدالتی تاریخ میں اصغر خان کیس کے نام سے مشہور ہے۔خفیہ ایجنسی انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی نے اپنے ایک بیان حلفی میں دعویٰ کیا تھا کہ سیاسی رہنماؤں میں یہ پیسے مہران بینک کے سابق سربراہ یونس حبیب سے لے کر بانٹے گئے تھے۔پیسے لینے والوں میں غلام مصطفیٰ کھر، حفیظ پیرزادہ، سرور چیمہ، معراج خالد اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ ساتھ میاں نواز شریف کا نام بھی سامنے آیا تھا۔اصغر خان کیس میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ پیسے بانٹنے کا یہ سارا عمل اُس وقت کے صدر غلام اسحاق خان اور دیگر قیادت کے بھی علم میں تھا۔سپریم کورٹ نے 2012 میں اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلامی جمہوری اتحاد کی تشکیل کے لیے مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف سمیت دیگر سیاست دانوں میں رقوم کی تقسیم اور 1990 کے انتخابات میں دھاندلی کی ذمہ داری مرزا اسلم بیگ اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درنی پر عائد کی تھی۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مرزا اسلم بیگ اور اسد درانی کے خلاف کارروائی کا بھی حکم دیا تھا۔مرزا اسلم بیگ اور اسد درانی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں ہی نظرثانی اپیل دائر کر رکھی تھی جسے عدالت مسترد کرچکی ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply