• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سابق وزیراعظم نے تین روز کیلئے حاضری سے استثنیٰ دے دیا ہے جبکہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث استغاثہ کے گواہ واجد ضیا پر جرح کررہے ہیں تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت جاری ہے، نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث استغاثہ کے گواہ واجد ضیا پر جرح کررہے ہیں جبکہ نواز شریف کی وکیل کی جانب سے قائد مسلم لیگ(ن) کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے انہیں تین روز کے لئے عدالتی حاضری سے استثنیٰ دے دیا ہے۔واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف آج طبیعت کی ناسازی کے باعث اسلام آباد روانہ نہیں ہو سکے تھے۔یاد رہے کہ انیس ستمبر کو ہونے والی سماعت کے موقع پر نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا،نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ اگر پورا دن مل گیا تو واجد ضیا پر آج جرح مکمل کرلوں گا جبکہ نیب نے گذشتہ روز بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنے دلائل مکمل نہیں کئے اور آج تک کی مہلت مانگ لی ہے اس لیے آج پھر ہائی کورٹ جانا ہے اگر جرح کے بجائے ایم ایل اے سے متعلق ہی درخواست پر دلائل سن لیں ؟جس پر جج نے خواجہ حارث کو دلائل شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جتنی جرح ابھی ہو سکتی ہے کرلیں باقی ہائی کورٹ سے واپس آکر کر لینا، نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ خواجہ حارث اڑھائی تین ماہ سے ایک ہی گواہ پر جرح کر رہے ہیں۔خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ نیب پراسیکیوٹر کی وجہ سے جرح لمبی ہو رہی ہے، کبھی یہ بلاوجہ اعتراضات کرتے ہیں اور کبھی سپریم کورٹ بھاگ جاتے ہیں، نیب میری جرح ختم کرنے کی بھی درخواست دائر کر دے۔جس پر جج نے دس منٹ کا وقفہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ریلیکس ہو جائیں پھر سماعت شروع کرتے ہیں۔ جج نے ریمارکس دیئے کہ طے یہ ہوا تھا کہ خواجہ حارث آج اپنی جرح ختم کریں گے۔ خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ اگر مجھے پورا دن مل جائے تو میں جرح ختم کرلوں گا۔وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو خواجہ حارث نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا پر جرح کی،خواجہ حارث نے دریافت کیا کہ کیا اپ ہینڈنگ اور ٹیکنگ اوور کی فہرست دکھا سکتے ہیں جس پر واجد ضیا نے ریکارڈ میں سے فہرست نکال کر دکھا دی۔ انہوں نے کہا کہ دستاویزات 24 جولائی 2017 سے پہلے سپریم کورٹ میں جمع ہوئیں۔خواجہ حارث نے کہا کہ والیم 9 اور 9 اے کی دستاویزات بھی آپ پہلے جمع کروا چکے تھے،خواجہ حارث نے کہا کہ ایم ایل اے کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی تھی جس پر عدالت نے دلائل کے بعد دستاویزات کی فہرست کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا،بعد ازاں احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی۔ اگلی سماعت پر بھی خواجہ حارث واجد ضیا پر جرح جاری رکھیں گے

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply