وقت کیا ہے؟۔۔۔۔۔نعمان رؤف ہاشمی

ہم انسانوں کیلئے شاید ہی وقت سے قیمتی کچھ ہو. ہمارے تمام معاملات وقت سے مشروط ہیں ہمارے کیا یہ کائنات بھی وقت سے ہی منسلک ہے وقت کی پیدائش بگ بینگ کے  ساتھ ہی ہوگئی تھی تب سے یہ وقت مادہ کے  ساتھ جوڑا ہوا ہے جیسے انٹروپی بڑھتی جارہی ہے وقت بھی بڑھتا جارہا یہ کوئی مادی چیز نہیں ہے نہ آپ اسے چھو سکتے ہیں نہ دیکھ سکتے ہیں نہ    محسوس کر سکتے ہیں مگر یہ ایسی چیز ہے جو گزرتی ہے اثر رکھتی ہے ہر واقعہ ہر حادثہ اسی سے مشروط ہے یہاں تک کہ بڑے پیمانے پر فاصلوں کی ماپنے کیلئے اسی کا سہارا لیا جاتا ہے جسے نوری سال(روشنی ایک سال میں جتنا فاصلہ طے  کرتی ہے) کہاجاتا ہے رفتار کا تعین وقت کے  مرہون منت ہے چاہے وہ رفتار روشنی کی ہو یا گاڑی کی ،ساتھ وقت کا تعین ضروری ہے وگرنہ صرف فاصلہ بتانا کافی نہیں ہوگاجیسے 80 کلومیٹر سے کچھ مطلب نہیں نکلتا جب آپ ساتھ ایک گھنٹہ لکھیں گے تو ہی سپیڈ کا اندازہ کیا جا سکے گا وقت پیچھے کی سمت نہیں چلتا ہمیشہ آگے ہی چلتا اور رکتا بھی نہیں، بس ایک ہی رفتار سے ہی بڑھتا جا رہا ہے وقت کا احساس بھی ہمیں واقعات سے ہوتا ہے اگر کچھ رونما ہی نہ ہو یا ہم سپیس میں ہوں ،ہمارے اردگرد کچھ بھی نہ ہو تو وقت کا تعین ہی نہیں کیا جا سکتا وقت کے  تعین کیلئے بھی ریفرینس کی ضرورت پڑتی ہے بچے کو بوڑھا ہونے میں 60سال کا عرصہ درکار ہے یہاں ریفرینس بچہ اور بوڑھا ہونا ہے ایک گھنٹہ بول دینا کافی نہیں ہے ساتھ یہ بھی تعین کرنا ضروری ہے کہ ایک گھنٹہ کس چیز کی پیمائش کیلئے بولا جارہا ہے اس لئے وقت کو دو واقعات کا    درمیانی دورانیہ کہا جاتا ہے یہ وقت کا وہ پہلو ہے جو آپ کی کلائی کی باندھی گھڑی، دیوار پر لگا کلینڈر بتا رہا ہے یہ Linear time کہلاتا ہے یہ وقت ہے جو ہم انسانوں کی  طے  کردہ مقدار ہے جسے ہم نے مختلف پیمانوں کی مدد سے سیٹ کیا ہے جیسے زمین اپنے ایکسز کے  درمیان ایک چکر مکمل کرتی ہے تو اس ایک دن کہا گیا پھر 365 دن میں سورج کے  گرد ایک چکر مکمل کرتی ہے ایک سال کہلاتا ہے اسی طرح دن کو 24 حصوں میں تقسیم کیا گیا پھر ہر گھنٹے کو 60منٹ اور ہر منٹ کو 60 سکینڈ میں تقسیم کیا گیا یہ ہماری پیمائش کا میعار ہے۔

وقت حرکت کو آسان دکھانے کا ایک ٹول ہے مگر وقت کاموضوع اس  سے کہیں  زیادہ گہرائی کا حامل ہے۔۔۔

وقت سپیس کے  ہر بٹ کے  ساتھ منسلک ہے ہماری تین ڈائمینشن کی سمجھ میں ہم آگے پیچھے اوپر نیچے ہر سمت میں جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں مگر ہم وقت کے  قیدی ہیں ہم نہ اپنی ماضی میں جا پاتے ہیں نہ ہی مستقبل میں اور ایسا بھی ممکن نہیں ہے جو ہمارا حال رونما ہورہا ہے اُسے  روک پائیں ،وقت کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا ہے۔

ریلٹیویٹی نے وقت کے متعلق حیران کُن انکشافات کیے ہیں کہ جیسے وقت ہر کسی کیلئے ایک جیسا نہیں ہے سب کا وقت ایک دوسرے سے مختلف ہے تجربات سے یہ ثابت شدہ ہے کہ مختلف رفتار پر حرکت کرتے ہوئے وقت کی رفتار پر بھی اثر ہوتا ہے ایک تجربہ جو اکتوبر 1971 کو کیا گیا جسے Hafele-keating کا نام دیا گیا تھا جس میں چار سزیم بیم اٹامک کلاکس کا استعمال کیا گیا ان میں سے کچھ گھڑیوں کو کمرشل فلائٹس پر eastwood اور westwood دونوں اطراف دو دو مرتبہ سفر کروایا گیا اور جب انہیں گھڑیوں کے   وقت کا ریفرینس کلاک سے موزانہ کیا گیا تو سبھی گھڑیوں کے  وقت میں ایک منظم فرق تھا اور وہ فرق تھیوری آف ریلٹیویٹی کی prediction کے  مطابق تھا۔

ریلٹیویٹی سے پہلے وقت کو سب کیلئے ایک جیسا ہی مانا جاتا تھا صرف پیمائش کرنے کا پیمانہ مانا جاتا تھا۔
اس طرح ریلٹویٹی نے ہمیں وقت کے  ایک مختلف پہلو سے روشناس کروایا کہ وقت ایک ریلٹیو مقدار ہے جو رفتار پر انحصار کرتی ہے مختلف رفتار سے حرکت کرتے ہوئے Observers کیلئے وقت ہمیشہ مختلف ہوتی ہے اسی طرح Time deletion اور length contraction کی Phenomenon بھی ریلٹیویٹی کی ہی دین ہیں اور ان کے  شواہد بھی موجود ہیں۔
مگر آئنسٹائن نے وقت کی صورت کو ہی بدل دیا تھا آئین سٹائن نے سپیس اور ٹائم کو یکجا  کر کے  بیان کیا اور اس طرح وقت کے  متعلق سوچ کو مکمل ہی بدل دیا آئین سٹائن کے  مطابق سپیس ٹائم چوتھی ڈائمینشن ہے سپیس اور ٹائم الگ الگ نہیں دیکھا جا سکتا یہ ایک دوسرے سے ہی منسلک ہیں عام فہم کے  مطابق ہم وقت کو بہتا ہوا محسوس کرتے ہیں لمحات کی طرح دیکھتے ہیں اس لمحے جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ تمام واقعات step by step ان فلوڈ ہوتے جارہے ہیں۔

آئینسٹائن کے  مطابق ماضی حال مستقبل صرف ایک illusion سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے ماضی حال مستقبل پہلے سے موجود ہے کسی کا مستقبل آپ کا ماضی اور آپ کا مستقبل کسی کا ماضی ہوسکتا ہے وہ ایسے لاکھوں نوری سال دوری پر موجود کوئی ایلین میری طرف حرکت کرنا شروع کرے گا تو mathematically ایلین کو میرا مستقبل دکھانا چاہیے اگر وہ میرے سے مخالف سمت میں حرکت کرتا ہے تو اُسے میرا ماضی دکھانا چاہیے

سپیس ٹائم کی تعریف کرنا ناممکن ہے وقت کو صرف math کی ہی زبان میں بیان کیا جا سکتا اگر کوئی آپ  سے یہ کہے کہ آپ وقت کو Draw کر کے  دکھائیں یا آپ کیا Draw کریں گے ایک گھڑی یا ایک کلینڈر؟ کیا واقعی گھڑی اور کلینڈر وقت کی شکل ہیں؟ بالکل بھی نہیں وقت کے  متعلق Math کے  علاوہ کچھ وثوق سے کہہ پانا ممکن نہیں ہے Aristotle ارسطو نے وقت کے  متعلق کہا تھا

” Time is Most Unknown Of All The Unknown Things”

Advertisements
julia rana solicitors london

اور اس بات کو کہے ہوئے 2500 سال گزر چُکے ہیں اور آج تک وقت کی کوئی واضح تعریف نہیں کی جاسکی اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم انسان 3D مخلوق ہیں جبکہ وقت 4th ڈائمینشن ہے اسلئے ہمارا دماغ اس کو پراسیس ہی نہیں کر پاتا یہ ایسے ہی ہے جیسے ایک 2D سکرین پر 3D مووی دیکھنے کی کوشیش کی جائے یا ایک ریڈیو پر ویڈیو چلنے کی ضد باندھ لی جائے.

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply