مَیں ڈرپوک ہُوں ۔۔۔ نثار احمد

آج امام صاحب نے صبح صبح ہی مسجد کا سپیکر آن کیا، دس محرم الحرام کے تاریخی دن کی اہمیت بیان کی، آلِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے بہتّر جانثاروں کی قربانیوں کا تذکرہ کیا اور ان کے ایصال ثواب اور ان کے صدقے سے ہمیں اپنے بال بچوں و دیگر اہلِ خانہ کی دین و دنیا و عاقبت اور عافیت و بخشش کی خاطر چندے کی اپیل کی کہ مسجد کے اخراجات چونکہ کافی بڑھ گئے ہیں یہاں تک کہ بجلی کے بل ادا کرنے بھی مشکل ہو گئے ہیں لہٰذا مسلمانوں کو اس طرف دھیان و توجہ کرنا چاہیے –
اور مَیں فتووں سے ڈر جانے والا کمزور دل مسلمان اس وقت سے اپنی خالی جیب کا ماتم کرنے کے ساتھ ساتھ سوچنے بیٹھا ہُوا ہوں کہ کیا امام عالی مقام نے کربلا کے ایک گرم ترین دن میں پیاس کاٹ کر، گرم ریت پر سجدے میں سر کٹوا کر قربانی واقعی اس لیے دی تھی کہ ہماری مسجد کے الماری سائز کے پانچ ایئر کنڈیشنز چلتے رہ سکیں؟

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply