کربلا سے جو سبق میں نے سیکھا ہے اس کے مطابق کربلا اللہ کا سب سے بڑا معجزہ ہے ۔کیونکہ کربلا کے واقعے تک آنے والے تمام معجزے وقتی تھے کچھ لوگوں نے دیکھے پھر وہ خود یا ان کی اگلی نسلوں کے لئے وہ معجزہ ایک جادوئی کہانی بن گیا لیکن کربلا میں ایک نبی ﷺ جو آج تک آنے والے نبیوں میں کامیاب ترین ثابت ہوا تھا اور پہلی دفعہ بہت کم عرصہ میں لاکھوں لوگ ان ﷺ پر اور اللہ پر ایمان لے آئے تھے اور لاکھوں مربع میل پر اسی مذہب کی حکومت قائم ہو چکی تھی ۔
ایسے میں جعلسازی لوٹ مار اور قبضہ گروپوں کا وجود میں آجانا فطری عمل تھا ۔
اللہ چاہتا ھے کے انسان ایمان پر قائم ھو صرف اللہ کو اپنا خالق مانے کسی اور کے آگے نا جھکے ایمان کی خاطر مال جان کی قربانی دے ۔
اور یہی سب سے مشکل کام ھوتا ھے کے بندہ یہ ایمان رکھے کے اللہ ھے وہ خالق و مالک ھے سب کا اور وہ دوبارہ زندہ کریگا سب کو اور حساب لے گا سب سے ان کے اچھے برے عملوں کا۔
یہ ایمان بہت مشکل کام ھے حتی کے انبیاء اکرام بھی معجزوں فرشتوں کے آنے جانے اور غیب سے مدد پا کر یہ ایمان حاصل کرتے اور اس کو مضبوطی دیتے تھے ۔
ان معجزاتی عوامل کے باوجود بہت کم لوگ ایمان لاتے تھے اور اس بھی بہت کم لوگ اس ایمان پر قائم رہ پاتے ۔
اسلام کے کروڑوں ماننے والوں میں سے اہل ایمان کو الگ کرنے اور ان کو طاقت دینے کے لئے کربلا کا معجزہ بپا کیا گیا ۔
اب یہ واقع معجزہ کیسے ھے تو اس کو سمجھنے کے لئے سادہ سا طریقہ یہی ھے کے اہل ایمان یا ایمان کا خواہشمند جب اس واقع کو سنتا اور سمجھتا ھے تو اس کو ایک بڑی واضح بات سمجھ آتی ھے کے کربلا کے شہداء آخری نبی ﷺ کی اولاد تھے اس نبی ﷺ کا دعوا تھا کے جبرائیل علیہ سلام اس کو ملنے آتے ھیں اور یہ کے اللہ نے اس ﷺ کو آسمانوں، جنت ، دوزخ اس ﷺ کی زندگی میں حقیقت میں دیکھا دیا ھے ۔
کربلاء کے کے بعد ھم دیکھتے ھیں کے نبی ﷺ کی اولاد کو اس کی امت شہید کرڈالتی ھے لیکن اس سارے ظلم کے بعد بھی بچنے والی اولاد ان کی خواتین بچے اور ان کی آیندہ نسلیں اسی ایمان پر قائم رہیں کے اللہ ایک ھے اس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہی ۔
اگر اس اولاد نے فرشتے معجزے غیبی مدد خود نا دیکھی ھوتی تو سب سے پہلے ایمان کو یہی لوگ چھوڑتے ۔
اس وقت ایک بڑی تعداد ان ایمان والی ہستیوں کو پوجتی ھے اور ایک اور بڑی تعداد ان ہستیوں کے بغض میں ان ہستیوں کی قربانی کو کوئی حثیت نہی دیتی ۔
جبکہ گنتی کے چند لوگ اس معجزے کو سمجھ پاتے ھیں اور ایمان والے وہی چند لوگ ھیں یہ چند لوگ کبھی دولت مند نہی رہتے یہ ان کی پہنچان ھے ۔
محمد مشتاق خان
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں