آن لائن شاپنگ

جب سے پاکستان میں 3 جی 4 جی کا نزول ہوا ہے تب سے سمارٹ فونز کی بھرمار ہوچکی ہے،سمارٹ فونز کے ساتھ جب انٹرنیٹ ٹریفک بڑھا ہے تو مختلف کمپنیوں نے آن لائن شاپنگ کو ایک نئی راہ پر گامزن کیا ہے،کہنے کو پاکستان میں آن لائن شاپنگ کی ویب سائٹس کی تعداد سینکڑوں میں ہے ،معیار کی بات کی جائے تو شاید ہی کوئی ایسی ویب سائٹ ہو جسے عالمی معیار کا کہا جا سکتا ہو،عالمی معیار کو تو خیر رہنے دیتے ہیں ،اچھے معیار کی بھی بات کریں تو کوئی ایسی ویب سائٹ نہیں ہے جو معیاری ہو ،لے دے کے دو تین ہی ایسی ویب سائٹس بچتی ہیں،جن کے معیار کو ہم کچھ نا کچھ بہتر کہہ سکتے ہیں،ان ویب سائٹس کا نام آگے لکھوں گا ۔
یہاں پر میں اپنا مشورہ دینا پسند کروں گا کہ اگر شاپنگ کرنی ہے تو سو فیصد کوشش کریں کہ آن لائن شاپنگ سے بچا جائے ،مارکیٹ جائیں وہاں چیز پسند کریں ،کوالٹی دیکھیں ،قیمت دیکھیں،اور پھر مختلف جگہوں سے پتا کریں تب جا کر خرید لیں،ہاں اگر آپ کی زندگی اتنی مصروف ہے کہ آپ کے پاس مارکیٹ جانے کا وقت ہی نہیں ہے تو پھر آن لائن شاپنگ ضرور کریں ،لیکن کوشش کریں کہ انٹرنیشنل ویب سائٹس سے خریداری کریں،اگر چیز زیادہ قیمت کی ہے ،خاص طور پر پر پندرہ ہزار سے زیادہ ہے تو پاکستانی ویب سائٹس سے بچیں۔
خیر چھوٹی چیزیں لینی ہوں تو اس کے مرحلہ وار خریداری کا سسٹم دیکھتے ہیں،
سب سے پہلے ویب سائٹ کا انتخاب کرنا
اب جو مجھے پاکستان میں قابل اعتماد ویب سائٹ ملی ہیں
ان میں
Daraz
Yayvo
homeshopping
kamyu
یہ چند ویب سائٹس ہیں جو قابل اعتبار ہیں
میں نے صرف Daraz کو آزمایا ہوا ہے
یہاں پر ایک اور بات واضح کرتا جاؤں کہ پاکستانی سب سے زیادہ فیس بُک چلاتے ہیں اور آن لائن مارکیٹنگ کے لیے فیس بک ایک بہترین پلیٹ فارم ہے ۔لیکن بہت سارے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ فیس بک کیونکہ ایک قابل اعتماد اور بڑی ویب سائٹ ہے تو یہاں پر دکھائے جانے والے اشتہارات بھی قابل اعتبار ہیں ۔ایسا بالکل بھی نہیں ہوتا ۔جیسے سنڈے میگزین میں پونے سو روپے میں رنگ نیلا پیلا کرنے والی کریمیں ہوتی ہیں ویسے ہی یہ فیس بک پر آن لائن شاپنگ والی کمپنیاں ہوتی ہیں ۔میرے تجربے کے مطابق فیس بک پر مارکیٹنگ کرنے والی تقریباً سو فیصد کمپنیاں ہی فیک ہوتی ہیں ۔یہ نہیں کہ آپ چیز خریدتے ہیں آپکو نہیں ملتی بلکہ ہوتا یہ ہے کہ آپ جو چیز خریدتے ہیں وہ اس معیار کی نہیں ملتی جس معیار کی آپ قیمت دے رہے ہیں ۔اور سب سے بڑا فراڈ یہ ہوتا ہے کہ آپ پیسے دے دیتے ہیں چیز نہیں ملتی۔ اور ان کمپنیوں کا ایک اور نقصان یہ ہے کہ انکا کوئی اتا پتا نہیں ہوتا ،کوئی ایڈریس دستیاب نہیں ہوتا ،بس گوگل کے ڈاکومنٹ پیج کا ایک حصہ آپ کے سامنے ہوتا ہے جہاں آپ اپنی بلنگ اور شپنگ ایڈریس دینا ہوتا ہے باقی آپکو پتا نہیں ہوتا کہ کمپنی کونسی ہے اور کیسی ہے اور کہاں کی ہے ۔
اس لیے میرا مشورہ یہی ہے کہ فیس بک پر بنے ہوئے اشتہارات سے بچیں اور کسی ویب سائٹ پر اپنی مطلوبہ چیزیں خریدیں دوسری چیز آپکو سیل کے بارے میں بتا دوں پاکستانی ویب سائٹس پر ہر ہفتے کوئی نا کوئی سیل لگی ہوتی ہے ۔لیکن یہ بھی بہت بڑا فراڈ ہوتا ہے ،یہ اصل میں کرتے یوں ہیں کہ اگر کوئی چیز پہلے فرض کریں چارجر لے لیتے ہیں ایک وائرلیس چارجر کی قیمت پہلے 1000 روپے تھی، سیل والے دن اسکی اصل قیمت 1500 کر دیں گے ۔اب چالیس فیصد سیل پر آف لگا دیں گے۔ تو وہ چیز ہوگئی ۔
920 روپے کی اس طرح کی انکی سیل ہوتی ہے اب آگے چلتے ہیں کہ پروڈکٹ کس طرح منتخب کریں مختلف ویب سائٹس پر ایک ہی چیز کی مختلف قیمتیں لکھی ہوتی ہیں ۔پہلے ہر جگہ چیک کر لیں
پھر قیمتوں کا تقابلی جائزہ لیں اور آگے بڑھیں ۔
دراز کی بات کریں تو یہ ویب سائٹ اب چیزیں نہیں بیچتی بلکہ مختلف ٹریڈرز کی اشیا کا اشتہار دے کر سیل ہونے پر اپنا کمیشن وصول کرتی ہے ۔اس ویب سائٹ پہلے جس ٹریڈرز سے چیز خرید رہے ہاں اسکی ریٹنگ دیکھ لیجیے ۔لیکن ایک اور مسئلہ بھی ہے کہ دراز پر ریٹنگ فیک ہوتی ہے ،آپ ٹرائی کر لیجیے کسی پروڈکٹ کی آپ دو سٹار یا ایک سٹار ریٹنگ دیجئے ،دراز والے آپکا کمنٹ ہی اپروو نہیں کرینگے ،ہاں پانچ سٹار دیں گے تو اسی وقت اپروو ہوجائے گا ۔
اب اگلی چیز آگئی شپنگ کی ۔تو شپنگ کسی شہر میں فری ہوتی ہے ۔خاص طور پر کراچی یا لاہور میں شپنگ فری ہوتی ہے
باقی شہروں میں 200 روپے شپنگ چارجز ہوتے ہیں ۔شپنگ کہیں پر گھر پر ہوتی ہے اور کہیں آپکو خود ٹی سی ایس یا لیوپرڈ کے آفس جا کر وصول کرنا پڑے گی ۔
میں نے جو چیزیں منگوائی ہیں ،انکے لیے مجھے 15 کلومیٹر کا سفر کرنا پڑا ،اب اگلی چیز یہ ہے کہ پیمنٹ کس طرح کرنی ہے ،پیمنٹ ہمیشہ کیش آن ڈلیوری والا آپشن منتخب کریں ۔اگر کسی ویب سائٹ پر یہ آپشن نہیں ہے تو کوئی ضرورت نہیں خریدنے کی ۔اب آپکے پاس پارسل آتا ہے آپ ٹی سی ایس والے کو کہتے ہیں کہ پہلے پارسل کھول کر چیک کرونگا اور پھر پیمنٹ کرونگا تو یہ غلط بات ہے
کیونکہ وہ ایک ملازم ہوتا ہے ۔وہ پارسل کی اندر کی چیزوں کا ذمہ دار نہیں ہوتا ،وہ صرف اپنا کام کر رہا ہوتا ہے ،اسے پیمنٹ کریں اور چیز لیں ،اب میں اپنی بات کروں تو میں نے سات چیزیں منگوائی تھیں ۔دو کا معیار انکی قیمت کے مطابق تھا ،باقی پانچ چیزیں بس چیزیں تھیں معیار کے حساب سے وہ بالکل بے کار تھیں ۔

Facebook Comments

عامر اشفاق
میں نعرہ مستانہ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply