سیاسی اختلافات سوشل میڈیا پر عجیب و غریب جنگ ،ٹرک کی بتی کے پیچھے لگی ہوئی عوام اک تماشا ہے چار سو،ہم نجانے کب مذہبی سیاسی فتویٰ سازی سے باہر نکل کر اس ملک کے اصل مسائل کی طرف توجہ دیں گے اس ملک کے آدھے مسائل اسی دن ختم ہوجایئں گے جب ہم منافرتوں سے بالاتر ہو کر اس ملک اور آنے والی نسل کا سوچیں گے۔
ہم اپنی سیاسی ومذہبی قیادت سے عجیب سا لگاو رکھتے ہیں ہمیں ان سے اچھے نتائج ملیں نہ ملیں ،ہم وقت پڑنے پر انکے کام آجانے والے جذباتی وابستگی سے بھرپور لوگ اسی لیے حال بے حال میں ہیں
اتنی توانائیاں اگر ہم اپنے ارد گرد کسی اچھے کام ،کسی اچھے مقصد کے لیے صرف کرنا شروع کر دیں تو بہت کچھ ممکن ہے۔
اپنے اپنے گلی محلے سے ابتدا کرتے ہیں چلیے کسی اچھے کام کی، کسی غریب کی مدد کرنے سے۔۔۔کسی پارک سے کچرا اٹھا کر اسکی رونق بحال کر کے، کسی غریب بچے کے ہاتھ میں قلم کتاب تھما کر، کسی غریب و مفلس کی بیٹی کی شادی کا سامان مہیا کر کے۔
مان لیجیے حضور کبھی بھی دیر نہیں ہوتی ،آج بھی بہت کچھ سنور سکتا ہے بہت سے چہرے خوشی سے چمک سکتے ہیں بس ہم اپنی توانائیوں کو جمع کر کے ایک سفر پر بزم کے لیے نکل پڑیں اس ارادے کے ساتھ کہ کسی چہرے کسی گھر میں آج مسکراہٹیں بکھیر کر لوٹیں گے کسی کے آنسو پونچھ کر خدا کے سامنے سرخرو ہو کر چین سے سو پائیں گے۔
یہ سب عین ممکن ہے بس جس دن ہم نے سمجھ لیا کہ ہمارے بہت سے مسائل خود ہم سے وابستہ اور ہم خود اسکا حل بھی ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں