• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • گوادر میں فنون لطیفہ کے شعبے کو سر پرستی کی ضرورت ہے/ عبدالحلیم

گوادر میں فنون لطیفہ کے شعبے کو سر پرستی کی ضرورت ہے/ عبدالحلیم

گوادر فنون لطیفہ کے حوالے سے ہمیشہ سے زرخیز چلا آرہا ہے۔ اسٹیج ڈرامے ہوں، فلم سازی کا شعبہ یا ادبی سرگر میاں، یہ گوادر شہر کی درخشاں مثالیں بن چکی ہیں ۔ پہلے زمانے میں اسٹیج ڈرامے گوادر میں مقبول عام ہوتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ گوادر میں اسٹیج ڈرامے آج سے نصف صدی قبل شروع ہو ئے تھے اور فلم سازی کا آغاز اَسّی کی دہائی میں ہوا تھا۔آر سی ڈی سی کونسل گوادر کو اسٹیج ڈراموں کے فروغ کا اہم درجہ دیا جاتا ہے۔ 60 کی دہائی میں انجمن اصلاح بلوچاں نے آ ر سی ڈی سی کونسل کی بنیاد ڈالنے کے بعد آ رسی ڈی سی میں اسٹیج ڈراموں کو تواتر بخشا جو کئی عرصے تک جاری رہے۔

وقت گزرنے کے سا تھ ساتھ خیر جان آرٹ اکیڈمی بھی فنون لطیفہ کی نرسری کو پروان چڑھانے میں اہم کر دار ادا کرتی رہی جس کے پرچم تلے زار مکن زرگل، کاروان اور مھرک جیسی کا میاب بلوچی فلمیں ریلیز کی گئیں جو آ ج بھی فلم بینوں میں بے حد مقبول ہیں۔ خیر جان آرٹ اکیڈمی آج بھی اسٹیج ڈراموں اور فلم سازی کے فروغ کا کا م کر رہی ہے۔ خیر جان آرٹ اکیڈمی کے بطن سے سر فراز محمد، جماعت جہانگیر، اللہ بخش حلیف، احسان دانش، شا ہ نواز اور عبداللہ ثنا سمیت دیگر کئی فنکاروں نے اپنے ٹیلنٹ کے ذریعے مداحوں کے دلوں میں گھر کر لیا ہے۔ ماضی میں اقبال عبداللہ، خورشید بلوچ ،جاوید آرز، حکیم فراز اور خیر جان خیرل کی اداکاری بھی مداحوں کو اپنی طرف کھینچ لائی تھی۔ اب یہ کردار اپنے فن کو خیر آباد کہہ چکے ہیں۔ سر فراز محمد ، اللہ بخش حلیف، احسان دانش اور شاہ نواز اور دیگر اپنے فن کا ہنوز مظاہرہ کر رہے ہیں اور ان کی فنکاری روز بروز مقبولیت کو چھو م رہی ہے ۔

یونس حسین گوادر میں فنون لطیفہ کے فروغ کے لیے متحرک نام جانے جاتے ہیں یونس حسین خیر جان آرٹ اکیڈمی کے بانی رکن ہیں انہوں نے اپنے قر یبی دوست خیر جان خیرل اور دیگر رفقائے کار کے سا تھ مل کر خیر جان آرٹ اکیڈمی قائم کی جو آج بھی قائم و دائم ہے۔ یونس حسین کو نہ صرف اسٹیج ڈراموں اور فلم کی کہانی مرتب کر نے پر مہارت حاصل ہے بلکہ وہ اداکاری کے فن سے بھی واقف ہیں۔ یونس حسین نے متعدد اسٹیج ڈراموں اور فلموں میں اپنانے جو ہر بھی بخوبی دکھائے ہیں۔گوادر میں فنون لطیفہ کے حوالے سے ہم نے ان کی رائے معلوم کر نے کی کوشش کی۔

یونس حسین گوادر میں فنو ن لطیفہ کے آ غاز اور فروغ کا تاریخی پس منظر بیان کر تے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کی معلومات کے مطابق گوادر میں فنون لطیفہ کا باقاعدہ آغاز کوئی نصف صدی قبل یعنی پچاس کی دہائی میں ہوا تھا اس وقت جب گوادر کا پا کستان کے ساتھ الحاق نہیں ہوا تھا تو یہاں پر ایک انگریز ایڈمسنٹریٹر ہوا کر تا تھا جس کا نام Wan تھا ۔ Wan نے گوادر کے اسکول میں اسٹیج ڈرامہ کا انعقاد کرایا جو غالباً 1950 میں ہوا تھا جس میں یہاں کی متعبر شخصیات جس میں مر حومین رحیم بخش سہرابی، سنیٹر اسحق، یوسف مجاہد اور حسین ہاشم نے اپنے زمانہ طالب علمی میں مزکورہ اسٹیج ڈرامہ میں پرفارم کیا تھا جس کے بعد گوادر میں اسٹیج ڈراموں کی روش چل پڑی۔

یونس حسین مز ید کہتے ہیں کہ 60 کی دہائی میں گوادر میں انجمن اصلاح بلوچاں نامی سماجی تنظیم سامنے آگئی جس نے آرسی ڈی سی کونسل کو قائم کیا جس نے آ رسی ڈی کونسل میں فنون لطیفہ کو بھی فروغ دیا اور آر سی ڈی سی کونسل کے احاطہ میں ایک ہال بھی تعمیر کرایا۔ 70 کی دہائی میں مرحوم ماسٹر رسول بخش نے اسٹیج ڈراموں کو باقاعدگی سے شروع کر وایا پھر 80 کی دہائی میں خور شید بلوچ، اقبال عبداللہ اور جاوید آ رزو نے اسٹیج ڈراموں کے ربط کو برقرار رکھا اور 90 کی دہائی میں خیر جان خیرل نے اس کام کا بیڑا اٹھایا۔یونس حسین کہتے ہیں گوادر میں فلم سازی کا با قاعدہ آغاز 80 کی دہائی میں ہوا ہے ۔1985 میں پہلی بلوچی ویڈیو فلم جس کا نام ’’گل ءُ کَندگ‘‘ تھا بنائی گئی جس میں اس وقت کے اداکاروں اقبال عبداللہ، جاوید آرزو، اکرم صاحب خان، مرحوم غفار پر ویز اورنو خیز اداکار خیر جان خیرل نے کام کیا۔

یو نس حسین نے بتایا کہ وہ کافی عرصے سے آر سی ڈی سی کونسل گوادر سے وابستہ رہے جہاں فنون لطیفہ کا شعبہ ہوا کر تا تھا اور ہم اس کے توسط سے فنون لطیفہ کو فروغ دیتے رہے لیکن دھیر ے دھیر ے آ رسی ڈی سی کونسل میں فنون لطیفہ کا شعبہ معدوم ہوتا نظر آیا جس کی وجہ سے انہوں نے آرسی ڈی سی کونسل سے اپنا تعلق ختم کر دیا اور پھر میں نے اپنے ساتھیوں جس میں خیر جان خیرل پیش پیش تھے ایک اکیڈمی قائم کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ گوادر کی روایت میں شامل فنون لطیفہ برقرار رہے اس کے لیے ہم نے 2001 میں خیر جان آ رٹ اکیڈمی کی بنیاد ڈالی اور وقت گزرنے کے سا تھ ساتھ ہماری اکیڈمی نے مقامی ٹیلنٹ کو تراش خراش کے پیش کیا اور مز ید اداکار پیدا ہوتے چلے گئے۔

یونس حسین کہتے ہیں کہ خیر جان آرٹ اکیڈمی کے جھنڈے تلے اب تک ہم نے کوئی سات بلوچی فلمیں بنائی ہیں جس میں زار مکن زرگل، کاروان، مھرک، دَجُک، کمٹمنٹ، ٹائم پاس اور شمبے پد گر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد اسٹیج ڈرامے بھی تیار کیے ہیں جس میں نائٹ کورٹ اورنوکیں ہمسائگ شامل ہیں۔ زار مکن زَرگُل، کاروان اور مھرک کافی عرصے پہلے ریلیز بھی کی جاچکی ہیں جن کو مداحوں نے خوب سراہا ہے۔ مختصر دورانیہ کی بلوچی فلم دَجُک حال ہی میں یو ٹیوب پر ریلیز کی جاچکی ہے دیگر مختصر دورانیہ پرمبنی فلمیں کمٹمنٹ، ٹائم پاس اور شمبے پدگر جبکہ اسٹیج ڈرامے نائٹ کورٹ اور نوکیں ہمسائگ مکمل طور پر تیار ہیں جن کو ایک ہفتہ کے اندر اندر ریلیز کیا جائےگا۔

خیر جان آرٹ اکیڈمی کی جانب سے ایک اور بلوچی فلم چکوری بھی بنانے کا پروگرام ہے جس کے لیے پیپر ورک مکمل کیاگیا ہے اور کاسٹ بھی مکمل کی گئی ہے لیکن مذکورہ فلم کو بنانے کے لیے ہمیں فنی مشکلات کا سامنا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ موجودہ زمانہ ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے اور فلم سازی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال لازمی جز بن چکا ہے فی الوقت ہمارے پاس ایسے وسائل اور سہولیات کی کمی ہے کا جس کا استعمال کر کے ہم اپنی نئی فلم چکوری کی تیاری کا آغاز کر یں. یہ دور مقابلے کا دور ہے اور فلم سازی کے لیے نئی ترجیحات متعارف ہوئی ہیں جن کے استعمال کے بغیر معیاری فلم بنانا عبث ثابت ہوسکتا ہے جس کے حصول کے لیے ہم کوشاں ہیں ۔یونس حسین گلہ کر تے ہیں کہ فنون لطیفہ کے فروغ کے لیے ان کو سرکاری سرپرستی حاصل نہیں اور نہ ہی صوبائی حکومت کے کسی بھی ادارے نے ان کی معاونت کے لیے پہل کی ہے. ہم اس کے لیے اپنی مدد آ پ کے تحت کام کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں بعض اوقات دقت اور مشکلات بھی پیش آتی ہیں لیکن ہم اس کی پروا کیے بغیر فنون لطیفہ کو تسلسل فراہم کر رہے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

خیر جان آرٹ اکیڈمی کے علاوہ گوادر میں فنون لطیفہ کے فروغ کے لیے دیگر نوجوان بھی میدان عمل میں آچکے ہیں. حال ہی میں بام فلمز پروڈکشن اور جان کلک میڈ یا کی مشترکہ کاوش سے ایک مختصر دورانیے کی بلوچی فلم ’’ زراب ‘‘ تیار کی گئی ہے جس کا پریمیئر گزشتہ روز کیا گیا. یہ فلم بعد میں ریلیز کی جائے گی۔فلم کے مرکزی اداکار انور صاحب خان ہیں جبکہ دیگر معا ونین میں شاہنواز شاہ، احسان دانش، رفیق کمانڈو، عزیز عزل اور چائلڈ اداکار عاقب آصف شامل ہیں۔ فلم کی کہانی جان البلوشی، ذاکر داد، شا ہنواز شاہ، ڈاکٹر جان اور جمیل بلوچ نے لکھی ہے اور فلم کے ڈائر یکٹر جان البلوشی ہیں۔فنون لطیفہ کا شعبہ کسی بھی معاشرے کا ترجمان ہوتا ہے جس کے توسط سے معاشرے کے لوگوں کی رہنمائی ممکن بنائی جا سکتی ہے۔ گوادر میں فنون لطیفہ کا شعبہ انہتائی زر خیز ہے بس ایک چیز کی کمی ہے وہ ہے سر کاری اداروں کی سرپرستی اگر سر کاری سر پرستی میسر ہو تو گوادر کے فلمساز، کہانی نویس، تکنیکی حامل کے افراد اور فن کار ملکی اسٹیج ڈراموں اور فلم سازی کی صنعت میں مواقعوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

Facebook Comments

حال حوال
یہ تحریر بشکریہ حال حوال شائع کی جا رہی ہے۔ "مکالمہ" اور "حال حوال" ایک دوسرے پر شائع ہونے والی اچھی تحاریر اپنے قارئین کیلیے مشترکہ شائع کریں گے تاکہ بلوچستان کے دوستوں کے مسائل، خیالات اور فکر سے باقی قوموں کو بھی آگاہی ہو۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply