وفاقی کابینہ کا اجلاس آج ہوگا

وفاقی کابینہ کا اجلاس آج ہوگا، وزیراعظم عمران خان اجلاس کی صدارت کرینگے۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملک کی داخلی اور خارجی سیکیورٹی اور معاشی صورتحال سمیت حکومت کے پہلے سو دن کے پروگرام کی پیشرفت پر غور کیا جائے گاذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اجلاس میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں رد و بدل پر بھی غور کیا جائے گا۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے مالی سال 19-2018 کے فنانس بل میں بڑی ترامیم لانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت گزشتہ دور حکومت میں ٹیکس استثنیٰ کے معاملے بھی ترمیم میں لائے جائیں گے۔ذرائع کا کہنا ہےکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 12 لاکھ روپے تک سالانہ آمدن والوں کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ قرار دیا تھا لیکن اب وفاقی حکومت اس حد کو کم کرکے 8 لاکھ تک کرے گی۔ذرائع کے مطابق فنانس ایکٹ میں ترامیم کے ذریعے 800 ارب روپےکا اضافی ریونیو حاصل کیا جائےگا، حکومت ترقیاتی بجٹ میں 400 ارب روپےکی کمی کا ارادہ رکھتی ہے جب کہ ایف بی آر میں متعدد اقدامات سے 400 ارب روپے سے زیادہ کے ٹیکسز لگائے جائیں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مالیاتی بل میں ترامیم کا مقصد بجٹ اور تجارتی خسارہ کم کرنا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لیے فنانس بل میں تجاویز پیش کرے گی جب کہ تمام درآمدی اشیا پر ایک فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کی تجویز دی جائے گی جس سے حکومت کو خاطر خواہ آمدنی حاصل ہونے کا امکان ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ 14 ستمبر کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسی سلسلے میں طلب کیا گیا ہے، حکومت کی طرف سے اس اجلاس کے دوران ہی فنانس بل اسمبلی میں پیش کرنے کی توقع ہے۔اس سے قبل آٹھ ستمبر کو ذرائع کے مطابق منی بجٹ میں ٹیکسوں کے حوالے سے سابق حکومت کی طرف سے کیے گئے اقدامات میں اہم ترامیم کی جارہی ہے تاکہ ٹیکس وصولی میں اضافہ ہو، سب سے زیادہ ردوبدل انکم ٹیکس کے حوالے سے کیا جارہا ہے اورتنخواہ دارملازمین کیلئے قابل ٹیکس آمدنی کی حد چار لاکھ سے بڑھاکر12 لاکھ کرنے سے متعلق بھی ترامیم لائی جارہی ہیں جبکہ سگریٹ پرٹیکس رعایت بھی واپس لیے جانے پر غور ہورہا ہے۔اس بارے میں ہیلتھ ریگولیشن کی وزارت کی جانب سے بھی یہ سفارش کی گئی ہے۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی وایکسائز ڈیوٹی کے حوالے سے بھی ترامیم کے امکانات ہیں۔ ذرائع نے بتایاکہ ایف بی آر نے انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترامیم سمیت دیگر ٹیکس قوانین میں ترامیم کیلیے سمری تیار کرلی ہے جوجلد وزارت خزانہ کو بھجوائی جائے گی۔ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے ان مجوزہ ترامیم کے ذریعے ایک کھرب روپے سے زائد کا اضافی ریونیو حاصل کرنے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں تاہم کوئی نیاٹیکس لاگونہیں کیا جائے گا بلکہ گزشتہ حکومت کی جانب سے آخری بجٹ میں کیے جانے والے متعدد اقدامات کو واپس لیا جارہا ہے۔ان میں ردوبدل کی جارہی ہے البتہ وزارت خزانہ،اقتصادی رابطہ کمیٹی یاوفاقی کابینہ سے حتمی منظوری لی جائے گی جس کے بعد فنانس ایکٹ میں ترامیم کیلئے ترمیمی بل اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply