• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ایک نئے پاکستان کی معیشت کو درکار اقدامات۔۔۔بتول/مضمون برا ئے مقابلہ مضمون نویسی

ایک نئے پاکستان کی معیشت کو درکار اقدامات۔۔۔بتول/مضمون برا ئے مقابلہ مضمون نویسی

ترقی کی راہوں پہ گامزن یہ سوہنی دھرتی اگر ترقی یافتہ ممالک سے پیچھے رہ  گئی  ہے تو اس کی وجہ یہ نہیں کے وسائل کی کوئی کمی ہے۔
اگر کمی ہے تو ان وساٸل کو بہتر طریقے سے بروۓکار لانے کی۔ اب تو نئے پاکستان کی بنیاد پڑچکی ہے۔نئی حکومت ہے۔ نسل در نسل چلنے والی حکومتوں نے کچھ کیا یا نہیں یہ اب ماضی کا قصہ ہے۔ پاکستان کو اب صحیح معنوں میں اگر ”نیا“ بنانا ہے تو معشیت کا سدھار اولین شرط ہے ۔اور معشیت کا سدھار اسی صورت ممکن ہوپاۓ گا جب مسائل کی نشاندہی کر کے ملکی وسائل کا استعمال بہترطور پہ کیا جاۓ گا۔

ملکی معیشیت بہتر بنانے کے لیے پہلا کام تعلیمی اداروں کو بہتر بنانا اور نوجوانوں کو ملازمت کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ پچھلے کئی   برسوں  سے سرکاری تعلیمی ادارے مسلسل بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ یہاں تک کہ کچھ سرکاری تعلیمی اداروں میں یا تو اساتذہ اور عملہ سرے سے تعینات ہی نہیں یا اگر ہیں تو فقط ماہوار تنخواہ لینے کے لیے ۔ ایسے میں امیر طبقہ تو اپنے بچے پرائیوٹ اداروں میں ہی بھیج دیتا ہے جبکہ غریب تعلیم کے زیور سے محروم رہتے ہیں ۔

تعلیمی اداروں میں سہولیات اور عملے کی حاضری یقینی بنانا بے حد ضروری ہے۔ قابلیت کے بجا ۓ عزیز رشتے داروں میں نوکریاں بانٹنا تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے ذہنی اذیت سے کم نہیں۔ نوجوان مایوس ہو کر نشے اور دیگر برے کاموں کی طرف راغب ہورہے ہیں۔ ایسے میں ضروری ہے کہ  کرپشن سے چھٹکارہ حاصل کیا جاۓ اور ان نوجوانوں کو قابلیت کی بنیاد پر ملازمتیں فراہم کی جائیں۔

ملک میں بڑھتی دہشت گردی کو ختم کرنا بھی ضروری ہے۔ تاکہ فارن انویسٹرس ہمارے ملک میں بغیر کسی خوف  کے انویسٹ کر سکیں۔ یہ کام آسان نہ صحیح مگر بہترین سیکیورٹی فورسز کے ہوتے ہوۓ ناممکن بھی نہیں کہا جاسکتا ۔ ماضی میں ہوۓ پاک آرمی کے آپریشنز اس بات کا ثبوت ہیں کے دہشتگردی کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
سیاحت کو فروغ دینا بھی ملکی معیشیت کے لیے ایک بہترین قدم ثابت ہوگا۔

پاکستان کا چپہ چپہ قدرتی حسن سے مالامال ہے ۔ دنیا کا ایسا کوئی سیاح نہیں ہوگا جو ان قدرتی نظاروں سے لطف انداز نہ ہونا چاہے  گا۔ مگر ایک تو سکیورٹی خدشات کی وجہ سے بھی سیاح یہاں آنے سے کتراتے ہیں دوسرا تفریحی مقامات پر مہمانوں کو کھانے اور دیگر سہولیات کی کمی ہے۔ دور دراز کے مقامات پہ جانے کے لیے ہموار اور محفوظ راستے، ہوٹل ، گیسٹ ہاوس وغیرہ تعمیر کروا کے سیاحوں کی توجہ اپنے ملک کی طرف کروائی جاسکتی ہے۔ اس عمل سے مقامی لوگوں کو بھی روزگار کے مواقع ملیں گے اور مجموعی طور پر ملک کی معیشت میں بھی سدھار آۓ گا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

پاکستان میں دیہی علاقہ جات کی عورتیں دستکاری میں مہارت رکھتی ہیں۔ کچھ تنظیمیں اس سلسلے میں کام کر بھی رہی ہیں مگر پھر بھی سہولیات کی عدم دستیابی اور ان کام کرنے والی عورتوں کو مناسب معاوضہ نہ  ملنے کی وجہ سے بہت سے روایتی ہنر اب  ختم ہونے کے قریب  ہیں۔ ضرورت اس امر کی بھی کے ان دیہی علاقوں میں دستکاری کو فروغ دینے کے لیے حکومت کی طرف سے سینٹر اور اسکول قائم کیۓ جائیں۔ ان تیارشدہ کپڑوں اور دیگرثقافتی اشیا کو باہر کے ممالک میں فروخت کیا جانا بھی ملکی معیشت کو بہتر بنانے میں معاون   ثابت ہوگا۔
مختصر یہ کہ مندرجہ بالا اقدامات پہ حکومت کو سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ کیوں کہ پاکستان میں ذہانت کی کمی نہیں نا ہی قدرتی وسائل کا فقدان۔ کمی ہے تو فقط ان وسائل  کو بہتر طور پہ بروۓکار لانے کی ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply