پیٹرا لاسزولو اور بلال وڑائچ۔۔۔قمر نقیب خان

آج سے ٹھیک تین سال پہلے شام میں خانہ جنگی چل رہی تھی، لاکھوں شامی مہاجرین ملک چھوڑ کر ترکی، یورپ اور عرب ممالک میں پناہ لینے پر مجبور تھے. ہنگری کی بارڈر فورسز نے پورا بارڈر سیل کر رکھا تھا تا کہ کو شامی مہاجر ہنگری نہ آ سکے. پھر بھی مہاجرین حصار توڑ کر بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو جاتے تھے. اسامہ عبد المحسن بھی اپنے سات سالہ بیٹے زید کے ساتھ ان مہاجرین میں شامل تھا، ڈھیر سارے مہاجرین کا ایک ریلہ آیا اور بہت سے مہاجر سیکورٹی فورسز سے بچتے بچاتے ہنگری میں داخل ہونے کی کوشش کرنے لگے. اسامہ بھی اپنے سامان اور بیٹے کو اٹھائے بھاگ رہا تھا کہ اس کے سامنے ہنگری کی کیمرا وومن پیٹرا لاسزولو آ گئی. پیٹرا نے بھاگتے ہوئے اسامہ کے راستے میں ٹانگ اڑا دی، اسامہ بیٹے سمیت بری طرح زمین پر گرا، وہ دوبارہ اٹھا اور پھر بھاگا.. یہ تمام منظر آر ٹی ایل ٹیلی ویژن کے رپورٹر سٹیفن رچر کے کیمروں نے قید کر لیا. سٹیفن نے یہ ویڈیو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اپلوڈ کی اور یہ ویڈیو وائرل ہو گئی. دنیا بھر کے نیوز چینلز اور اخباروں نے اس خبر کو چھاپہ. پیٹرا لاسزولو کے خلاف تمام انسانیت کھڑی ہو گئی.

نیوز چینل نے پیٹرا کو شدت پسند اور racist کہہ کر نوکری سے نکال دیا، اس کی پینشن اور مراعات ختم کر دی گئیں، ہنگری کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں پیٹرا کے خلاف مقدمہ چلا، جج نے ویڈیو کو سلؤ موشن کر کے فریم بائی فریم دیکھا اور جنوری 2017 میں پیٹرا کو تین سال پروبیشن کی سزا سنا دی، اور اگر ان تین سال کے دوران پیٹرا پروبیشن کی خلاف ورزی کرتی ہے تو اسے دو سال جیل بھگتنا ہو گی.

صرف ایک ٹانگ اڑانے پر پیٹرا کی نوکری چلی گئی، اسے تین سال سزا سنا دی گئی اب آئیں پاکستان کی طرف، آج ہمارے ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بھی ایک صحافی کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا، اس کا قصور اتنا تھا کہ اس نے پاکستان پر اپنی جان نچھاور کرنے والے چند قادیانی فوجیوں کو خراج تحسین پیش کیا تھا. اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نظام انصاف میں کبھی سوئس حکام کو خط لکھنا سب سے بڑا مسئلہ تھا، اس بات پر ملک کے وزیر اعظم کو فارغ کر دیا گیا لیکن اس کے بعد پانچ سال سے اب تک عدلیہ بھنگ پی کر سوئی پڑی ہے. ماڈل ٹاؤن میں چودہ افراد کے قتل کا مقدمہ جوں کا توں موجود ہے اور قاتل دندناتے پھرتے ہیں. کراچی بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں ڈھائی سو لوگوں کو کس نے زندہ جلا دیا کوئی نہیں جانتا. ایان علی ائیر پورٹ پر پانچ لاکھ ڈالر کیش کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑی گئی، پکڑنے والا کسٹم انسپکٹر سڑک پر کتے کی موت مارا گیا، ایان علی وکڑی کے نشان بناتی دبئی چلی گئی اور کسٹم انسپکٹر کی بیوہ آج تک عدالتوں میں زلیل ہو رہی ہے. نقیب اللہ محسود مارا گیا، ایک عرصے تک راؤ انوار روپوش رہا پاکستانی پولیس اپنے ہی پیٹی بھائی کو ڈھونڈنے میں ناکام رہی، سپریم کورٹ نے منتیں کیں تو راؤ انوار اپنی شرائط پر عدالت میں پیش ہوا، نقیب اللہ کا والد سوائے صبر کے اور کیا کرتا؟ شاہ رخ جتوئی باعزت بری ہوا، مقتول کی ماں نے سپریم کورٹ کے باہر کھڑے ہو کر کہا میری جوان بیٹیاں ہیں مقدمہ نہیں لڑ سکتی.. مصطفیٰ کانجو بھی عدالت سے وکٹری کے نشان بناتا باہر نکلا، چھوٹو گینگ کے خلاف پولیس ناکام ہوئی تو فوج بلانی پڑی، اس کے بعد چھوٹو گینگ کی کوئی خیر خبر نہیں مل سکی، ہسپتال میں شرجیل میمن کے کمرے سے شراب ہمارے چیف جسٹس صاحب نے خود پکڑی لیکن ثابت پھر بھی نہ کر سکے.. یہ ہے ہمارا اسلامی اور جمہوریہ پاکستان…!

Advertisements
julia rana solicitors

یہ ہے ہمارا نظامِ انصاف اور اس نظام کے ساتھ ہم ساری دنیا پر حکومت کے خواب دیکھ رہے ہیں. غزوہ ہند کے مجاہدین ہم تیار کر رہے ہیں، خراسان سے کالے جھنڈے ہم نکال رہے ہیں اور اسلام کی نشاۃ ثانیہ ہمارے ہی دَم سے ہے. اور اگر خلیفہ بنے گا تو ہمارے ہی مسلک و مذہب کا بننا چاہیے. دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث، شیعہ خلیفہ بن گیا تو ہمارا مذہب و مسلک خطرے میں پڑ جائے گا جسے بچانے کے لیے ایک اور خانہ جنگی ہو گی. ہماری شدت پسندی کا یہ عالم ہے کہ گیارہ ارکان کی معاشی مشاورتی کمیٹی میں اگر ایک قادیانی آ جائے تو بائیس کروڑ لوگوں کا ملک اور ایمان خطرے میں پڑ جاتا ہے. ایک قادیانی کو نکالتے ہیں تو دو مشیر اور استعفیٰ دے جاتے ہیں. ویسے اگر گنتی کے چند قادیانی ننانوے فیصد مسلمانوں کو آگے لگا لیں تو پھر واقعی ہم گدھے ہیں..

Facebook Comments

قمر نقیب خان
واجبی تعلیم کے بعد بقدر زیست رزق حلال کی تلاش میں نگری نگری پھرا مسافر..!

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply